1 ایمانداروں کو یاد دِلاتا رہ کہ حکومتوں اور اختیار والوں کی تابع داری کریں۔ ضرور ہے کہ فرمانبرداری سے رہیںاور ہر ایک نیک کام کے لیے تیارر ہیں۔ 2 کسی کے لیے بُری زبان استعمال نہ کریں۔ لڑائی جھگڑے سے پرہیز کریں، دُوسروں کے ساتھ نرم مزاجی اور حلیمی سے پیش آئیں۔ 3 کیونکہ پہلے ہم بھی نادان، نافرمان، گمراہ اور جسمانی لذتوں اور خواہشوںکے غلام تھے۔ شرارت اور حسد سے بھرے ہوئے اور ایک دُوسرے سے نفرت کرنے وا لے تھے۔ 4 مگر جب ہمارے مُنجّی خُدا کی مہربانی اور محبت ظاہر ہوئی۔ 5 اُس نے ہمیں ہمارے راستبازی کے کاموں کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی رحمت کی بدولت نجات بخشی ہمارے گُناہوں کو دھو کرنئی پیدایش اور رُوح القُدس کے وسیلے نئی زندگی دی۔ 6 جسے اُس نے ہم پر ہمارے نجات دہندہ خُداوند یسوُعؔ مسیِح کے وسیلے کثرت سے نازل کیا۔ 7 اُس نے اپنے فضل کے وسیلے ہمیں اپنے حضوُر راستبازٹھہرایا اورہمیشہ کی زندگی کے وارث ہونے کی اُمید بخشی۔
8 یہ باتیں سچی اور قابلِ بھروسا ہیں اِن باتوں کو خاص زور دے کرسکھا تاکہ وہ جو خُدا پر ایمان لائے ہیں اچھے کاموں میں لگے رہیں۔ یہ تعلیم اچھی اورسب کے لیے فائدہ مند ہے۔ 9 بیوقوفی کی بحث وتکرار نسب ناموں کے جھگڑوں اور شریعت کے تنازعوں سے بازرہیں۔ کیونکہ یہ لاحاصل اور فضول ہے۔ 10 جو تُمہارے درمیان تفرقے ڈالنے کی کوشش کرے اُسے ایک دو مرتبہ خبردار کر اگرنہ سنیں تو اُس سے کوئی تعلق نہ رکھ۔ 11 یہ جان کر کہ ایسا شخص گُمراہ ہو گیا ہے اور اپنے آپکو مُجرم ٹھہرا کر گناہ کرتا رہتا ہے۔
آخری ہدایات:
12 میں ارتماسؔ اور تخِکُسؔ کو تُمہارے پاس بھیجنے کا سوچ رہا ہوں اور جیسے ہی وہ تُمہارے پاس پہنچیں تو جلد میرے پاس نیکپُلسؔآنے کی کوشش کر کیونکہ میں نے وہیں سردی کا موسم گُزارنے کا اِرادہ کیا ہے۔ 13 زیناس ؔوکیل اوراپلَوسؔ کواُن کے سفر کے لیے روانہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کراورجس چیز کی اُنہیں ضرورت ہے اُنہیں مہیا کر۔ 14 ہمارے لوگ بھی اچھے کام کرنا سیکھیںکہ دُوسروں کی فوری ضرورت میں اُن کی مدد کریں تاکہ بے پھل نہ رہیں۔
15 میرے سب ساتھی تُجھے سلام کہتے ہیں۔ اُنہیں میرا سلام کہہ جو ایمان میں ہم سے محبت رکھتے ہیں۔
تم سب پر خُدا کا فضل ہوتا رہے۔