رُوح میں زندگی:
1 پس اب جو خُداوند یسُوعؔ مسیِح میں ہیں اُن پر سزا کا حکم نہیںوہ جو جسم کے مطابق نہیںبلکہ رُو ح کے مطابق چلتے ہیں۔ 2 یسُوعؔ مسیِح میں ہونے کے باعث پاک رُوح کی شریعت نے ایک ایسی زندگی بخشی جو مُجھے گُناہ اور موت کی شریعت سے آزاد کرتی ہے۔ 3 اور جو کام مُوسیٰ ؔکی شریعت جسم کی کمزوری کے باعث نہ کر سکی تو خُدا نے اپنے بیٹے کو اُسی طرح کے کمزور جسم میں جو ہم گُنہگار ہوتے ہوئے رکھتے ہیں بھیجا تاکہ ہمارے گُناہوں کے لیے قربان ہو کر گُناہوں کو مٹائے اور ہمارے جسم میں بسے گُناہ کو مُجرم ٹھہرائے۔ 4 تاکہ ہم میں جو جسم کی گُناہ آلودہ فطرت کے مطابق نہیں بلکہ رُوح کے مطابق چلتے ہیں، شریعت کے انصاف کے سارے تقاضے پورے ہوں۔ 5 کیونکہ جو جسم کے مطابق زندگی گُزارتے ہیں جسمانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیںاور جو رُوح کے مطابق زندگی گُزارتے ہیں رُوحانی باتوں کی فکر میں رہتے ہیں۔ 6 جسمانی باتوں کی فکر موت پیدا کرتی ہے اور رُوحانی باتوں کی فکر زندگی اور اطمینان۔ 7 جسمانی سوچ خُدا کی دُشمن ہے کیونکہ نہ خُد اکی شریعت کے تابعِ ہے نہ ہوسکتی ہے۔ 8 جو جسم کی خواہشوں کے مطابق زندگی گُزارتے ہیںوہ خُدا کو خُوش نہیں کر سکتے۔ 9 مگر تُم جسم کے مطابق نہیں چلتے بلکہ خُدا کے اُس رُوح کے مطابق جو تُم میں بسا ہے چلتے ہو۔ مگر جس میں مسیِح کا رُوح نہیں وہ اُس کا نہیں۔ 10 اور اگر مسیِح تُم میں بسا ہے تو اگرچہ بدن کے لحاظ سے گُناہ کے سبب مُردہ ہو مگر رُوح کے اعتبار سے مسیِح میں راستبازی کے سبب زندہ ہو۔ 11 جس خُدا کے رُوح نے مسیِح یسُوعؔ کو مُردوں میں سے جِلایا وہ تُمہارے فانی بدنوں کو بھی اُسی رُوح کے وسیلے جو تُم میں بسا ہے زندہ کرے گا۔ 12 لہٰذا عزیزبھائیو اور بہنو! ہمارے لیے یہ ضروری نہیں کہ ہم جسم کی خُواہشوں کے مطابق زندگی گُزاریں۔ 13 اگر تُم جسم کی خُواہش کے مطابق زندگی گُزاروگے تو ضرور مرو گے اور اگر رُوح سے بدن کے کاموں کو نیست ونابودکرو گے تو زندہ رہو گے۔ 14 جو پاک رُوح کی راہنمائی میں چلتے ہیں وہی خُدا کے بیٹے کہلاتے ہیں۔ 15 کیونکہ تُمہیں خُوف اور غلامی کا رُوح نہیںملا بلکہ وہ رُوح جس سے تُم خُدا کے فرزند ٹھہرے اورخُدا کو ابّا یعنی ’اے باپ‘ کہنے کا حق ملا ہے۔ 16 اُس کا رُوح خُود ہماری رُوح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں۔ 17 اَب جب خُداکے فرزند ہیں تو اُس کے وارث بھی ہوئے۔ درحقیقت ہم مسیِح کے ہم میراث ہیں بشرطیکہ ہم مسیِح کے دُکھوں میں شریک ہوں تو یقینا اُس کے جلال میں بھی شریک ہوں گے۔
جلالی مستقبل:
18 میرے خیال میں جو مصیبتیں اب ہم اُٹھا رہے ہیں اُس جلال کے مقابلہ میں کچھ بھی نہیں جو ہم پر ظاہر ہو گا۔ 19 کیونکہ تمام مخلوقات اُس وقت کابے تابی سے انتظار کر رہی ہے جب خُدا اپنے فرزندوں کو ظاہر کرے گا۔ 20 اِس لیے کہ مخلُوقات اپنی خُوشی سے نہیں بلکہ خالق کی مرضی سے فنا کے اختیار میں کر دی گئی اِس اُمیدکے ساتھ۔ 21 کہ وہ خُدا کے فرزندوں کے ساتھ موت اور فنا سے جلالی رہائی پائیںگی۔ 22 کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ساری مخلوقات اب تک تکلیف میں کراہتی اور دردِ زہ میں تڑپتی ہے۔ 23 نہ صر ف مخلوقات بلکہ ہم بھی جن کو پہلے پھلوں کے طور پر رُوح القدس ملا ہے، اندر ہی اندر کراہتے اور اُس دن کے منتظر ہیں جب ہمارے بدن مصیبتوں اور گُناہ سے رہائی پائیں گے اور ہمیں لے پالک ہونے کا پُورا حق ملے گا۔ 24 نجات حاصل کرنے کے وقت ہمیں یہی اُمید ملی تھی۔ اُمید اُسی وقت تک ہی رہتی ہے جب تک اُمید کی ہوئی چیز حاصل نہ ہوجائے اگر حاصل ہو جائے تو اُمید کیسی؟ 25 اگرہم اُمید کی ہوئی چیزوں کے منتظر ہیںتو صبر کے ساتھ اُس کا انتظار کریں۔
26 پاک رُوح ہماری کمزوریوں میں ہمارا مدد گار ہے۔ کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ کس طرح خُدا کی مرضی کے مطابق دُعا کریں۔ پاک رُوح خُود ہماری رُوح کے ساتھ مل کر اور آہیں بھر بھر کر ہماری شفاعت کرتا ہے جس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ 27 خُدا جو ہمارے دلوں کے اندر کی باتیں جانتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ رُوح القُدس مقدسوں کے لیے کیسی شفاعت کرتا ہے جو خُدا کی مرضی کے مطابق ہے۔ 28 اور ہم جانتے ہیں کہ خُدا اپنے پیار کرنے والوں کے لیے ہر ایک چیز سے بھلائی پیدا کرتا ہے۔ اُن کے لیے جن کو خُدا نے اپنے خاص اِرادہ کے لیے بُلایا۔ 29 خُدا نے اُنہیں چُن لیا جن کو وہ پہلے سے جانتا تھا کہ اُس کے بیٹے کے ہم شکل ہوں تاکہ وہ بُہت سے بھائیوں میں پہلوٹھا ٹھہرے۔ 30 اور جن کو پہلے سے چُنا اُن کو بُلایا بھی اور جن کو بُلایا اُن کو راستباز بھی ٹھہرایا اور جن کو راستباز ٹھہرایا اُن کو جلال بھی بخشا۔
یسُوعؔ مسیِح میں خُدا باپ کی محبت:
31 بس ایسی شاندارباتوں کے بارے میں کیا کہیں؟ اگر خُدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مخالف ہے؟
32 اگر وہ ہمارے واسطے اپنے بیٹے کومصلوب ہونے کے لیے حوالے کر سکتا ہے تو ہمیں باقی سب چیزیں کیوں نہ دے گا۔ 33 خُدا کے چُنے ہوئے لوگوں پر کون الزام لگانے کی جُرأت کر سکتا ہے؟ کیونکہ خُدا ہے جو اُنہیں راستباز ٹھہراتا ہے۔ 34 پھرکون ہم کو مُجرم ٹھہراے گا؟ کوئی نہیں! یسُوعؔ مسیِح ہماری خاطر مُوا اور ہماری خاطر مُردوں میں سے جی اُٹھااور خُدا کے دہنی طرف ہماری شفاعت کے لیے بیٹھا ہے۔ 35 کون سی چیز ہمیں مسیِح کی محبت سے جُدا کر سکتی ہے؟ مصیبت یا آفتیںیا ایذارسانی یا بھُوک یا کال یا ننگاپن یاخطرہ یا تلوا ر؟ 36 جیسے کلام میں لکھا ہے: ”تیری خاطر ہمیں دن بھرموت کاسامنا رہتا ہے۔ ہم تو ذبح ہونے والی بھیڑیں سمجھے جاتے ہیں۔‘ ‘ (زبور۴۴: ۲۲) 37 اِن سب مصیبتوں کے باوجودہمیں مسیِح میں جو ہم سے محبت کرتا ہے فتح سے بڑھ کرغلبہ حاصل ہے۔ 38 مُجھے یقین ہے کہ کوئی بھی چیز ہمیں خُدا کی محبت سے جو خُداوند یسُوعؔ مسیِح میں ہے جُدا نہیں کر سکتی نہ موت نہ زندگی۔ نہ فرشتے نہ بدرُوحیں۔ نہ ہی حال نہ مستقبل کی مصیبتیں۔ نہ جہنّم کی کوئی قوت۔ 39 نہ آسمان کی نہ زمین کی کوئی قوت۔ نہ کوئی اور مخلوق۔