کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

رومیوں 6

 6

 گناہ کی غلامی سے رہائی:

  1 تو تُمہارے خیال میں کیا ہمیں گُناہ کرتے رہنا چاہے تاکہ خُدا کا فضل اورزیادہ ہو؟  2 ہر گز نہیں! ہم جو گُناہ کے اعتبار سے مر گئے توپھرکیوں گُناہ میں زندگی گُزاریں۔  3 کیا تُم نہیں جانتے جب تُم نے یسُوعؔ مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تو اُس کی موت میں بھی شامل ہونے کا بپتسمہ لیا؟  4 جب اُس کی موت میں شامل ہوئے تو بپتسمے کے وسیلے اُس کے ساتھ دفن بھی ہوئے۔ تاکہ جس طرح یسُوع ؔ خُدا باپ کی جلالی قدرت کے وسیلے مُردوں سے زندہ کیا گیا اُسی طرح ہم بھی نئی زندگی میں چلیں۔  5 جس طرح ہم اُس کے ساتھ اُس کی موت میں شامل ہوئے اُسی طرح یقینا اُس کے جی اُٹھنے میں بھی شامل ہوں گے۔  6 ہم جانتے ہیں کہ ہماری پُرانی زندگی مسیِح کے ساتھ صلیب پر موت کے حوالے کی گئی تاکہ گُناہ کا بدن بیکار ہو جائے اور گُناہ کاہم پر اختیار نہ رہے۔  7 کیونکہ جب ہم مسیِح کے ساتھ مر گئے تو گُناہ کے اختیارسے رہا ہوئے۔  8 جب ہم مسیِح کے ساتھ مر گئے تو ہمیں یقین ہے کہ اُس کے ساتھ جئیں گے بھی۔  9 ہمیں یقین ہے کہ مسیِح جو مُردوں میں سے جی اُٹھا تو اَب دوبارہ نہیں مرے گا۔ موت کا اُس پر اختیار نہیں۔

  10 مسیِح گُناہ کے اختیار کو ختم کرنے کے لیے ایک بار مُؤا اور اَب جو جیتا ہے توخُدا کے جلال کے لیے ابد تک جیتا ہے۔  11 اسی طرح تُم بھی اپنے آپ کو گُناہ کے اعتبار سے مُردہ اورخُدا کے اعتبار سے خُداوندیسُوع ؔمسیِح میں زندہ سمجھو۔  12 گُناہ تُمہارے فانی بدنوں پر جو اِس زمین پر ختم ہو جائیں گے بادشا ہی نہ کرے اور تُم جسم کی خواہشوں کے غلام نہ بنو۔  13 او ر اپنے اعضا گُناہ کے لیے بدی کے حوالے نہ کرو۔ بلکہ خُدا کے حوالے کرو کیونکہ تُم مُردوں میں سے زندہ ہوکر اب نئی زندگی بسر کرتے ہو۔ بس اپنے اعضا نیک کاموں کے لیے خُدا کے حوالہ کرو۔  14 کیونکہ اب گُناہ تُم پر کسی طرح کا اختیار نہیں رکھتا۔ نہ تُم اب شریعت کے تحت زندگی گُزارتے ہو بلکہ فضل کے ماتحت ہو۔

 راستبازی کے غلام:

  15 توکیااِس کا یہ مطلب ہے کہ ہم گُناہ کرتے رہیں کیونکہ فضل کے ما تحت ہیں نہ کہ شریعت کے؟ ہر گز نہیں!  16 کیا تُم نہیں سمجھتے کہ جس کی تابعداری کرنے کا فیصلہ کرتے ہواُسی کے غلام ہو جاتے ہو؟ ۔ چاہے گُناہ کے تابع رہو جس کا انجام مو ت ہے یا خُدا کے تابع رہو جس کا انجام راستبازی ہے۔  17 لیکن خُدا کا شُکر کرتے ہیں کہ تُم جو گُناہ کے غلام تھے اُس تعلیم کے دل سے تابعدار ہو گئے جو ہم نے تُمہیں دی۔  18 یوں گُناہ سے آزاد ہوکرراستبازی کے غلام ہو گئے ہو۔  19 انسانی فطرت کی کمزوری کو سمجھنے کے لیے میں نے غلامی کی مثال دی ہے۔ پہلے تُم جوناپاکی اور نافرمانی کی غلامی میں گُناہ کرتے تھے اب تُم راستبازی کے غلام ہو کر پاک ہوتے جاتے ہو۔  20 کیونکہ جب تُم گُناہ کے غلام تھے تو راستبازی کے اعتبار سے آزادتھے۔  21 جن باتوں سے تُم اب شرمندہ ہو اُن سے اُس وقت تُمہیں کیا حاصل ہوا؟ کیونکہ اُن کاانجام موت ہے۔  22 مگر اب گُناہ سے آزاد ہو کر خُدا کے غلام ہو گئے ہو جس کا نتیجہ پاکیزگی ہے اور انجام ہمیشہ کی زندگی۔  23 کیونکہ گُناہ کی مزدوری موت ہے مگر خُدا کی بخشش ہمارے خُداوند یسُوعؔمسیِح میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔