کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

رومیوں 3

 3

  1 پس یہودی ہونا کیا اہمیت رکھتا ہے؟ اور ختنے سے کیا فائدہ؟  2 بے شک اِس کا فائدہ بُہت ہے۔ خصوصاً یہ کہ خُدا نے اپنے کلام کو یہودیوں کے سپُرد کیا۔  3 یہ سچ ہے کہ اُن میں سے کچھ بے وفا نکلے۔ مگرکیا اُن کی بے وفائی سے خُدا کی وفاداری بدل سکتی ہے؟  4 ہر گز نہیں! چاہے سب جھوٹے ٹھہریں خُدا ہمیشہ سچا ٹھہرے گا۔

 چنانچہ لکھا ہے کہ:

 ”تُو اپنی باتوں میں راستباز ٹھہرے
 اور اپنے مُقدمہ میں فتح پائے۔“ (زبور ۵۱: ۴)

  5 اگر ہماری ناراستی سے خُدا کی راستبازی ظاہر ہوتی ہے تو کیا یہ بے انصافی نہیں کہ خُدا ہمیں سزا دے؟ (میں یہ بات اِنسان کی طرح کہتا ہوں)  6 ہر گز نہیں! اگر خُدا بے انصاف ہے تو وہ کیسے دُنیا کا انصاف کرے گا؟  7 توکوئی کہہ سکتا ہے کہ اگر میرے جھوٹ سے خُدا کی سچائی اُس کے جلال کے لیے ظاہر ہوتی ہے تو پھر مُجھے سزاوار کیوں ٹھہرایا جاتا ہے؟  8 کچھ لوگ تو ہم پر الزام لگاتے ہیں کہ اِن کی تعلیم یہ ہے کہ اور بُرائی کرو تاکہ اور بھلائی پیدا ہو۔ مگر ایسوں کا مُجرم ٹھہرنا انصاف ہے۔

 کوئی راستباز نہیں:

  9 پس کیا ہم یہودی دُوسروں سے بہتر ہیں؟ ہر گز نہیں! ہم پہلے ہی بتا چُکے ہیں کہ سب گُنہگار ہیں چاہے یہودی ہوں یا غیریہودی۔  10 جیسا کلام میں لکھا ہے: ”کوئی بھی راستباز نہیں۔ ایک بھی نہیں۔  11 کوئی سمجھدار نہیں۔ کوئی خُدا کا طالب نہیں۔  12 سب صحیح راہ سے بھٹک گئے۔ ۔ سب بے کار ہو گئے: کوئی بھی بھلائی نہیں کرتا ایک بھی نہیں۔“ (زبور ۱۴: ۱۔ ۳)

  13 ”اُن کا حلق کھلی قبر ہے۔ اُن کی زبان جھوٹ سے بھری ہے۔“ (زبور۵: ۹)
 ”اور اُن کے ہونٹوںمیں سانپوں کا زہر ہے۔“ (زبور۱۴۰: ۳)
  14 ”اُن کا مُنہ لعنتوں اور کرواہٹوںسے بھرا ہے۔“ (زبور۱۰: ۷)
  15 ”اُن کے قدم خُون کرنے کے لیے تیز رفتار ہیں۔
  16 تباہی اور بدحالی اُن کا پیچھا کرتی ہے۔
  17 اُنہیں کہیں بھی سلامتی نہ ملی۔“ (یسعیاہؔ۵۹: ۷۔ ۸)
  18 ”اُنہیں خُدا کا کچھ خُوف نہیں۔“ (زبور۳۶: ۱)

  19 یہ بات ظاہری ہے کہ جو کُچھ شریعت میں لکھا ہے اُن ہی کے لیے ہے جن کوملی ہے تاکہ اپنے آپ کو بے قصورٹھہرانے والے کا مُنہ بند ہو جائے اور ہر شخص خُدا کے نزدیک سزا وار ٹھہرے۔  20 کیونکہ کوئی شریعت پر عمل کر کے راستباز نہیں ٹھہرے گا بلکہ شریعت کا مقصد ہمیں گُناہوں کی پہچان دینا ہے۔

  21 مگر اب خُدا نے ہم کو شریعت کے بغیر راستباز ٹھہرانے کی اِک راہ تیار کی ہے جس کا ذکر شریعت اور نبیوں کے صحیفوں میں لکھا ہے۔  22 یہ راستبازی وہ ہے جوہر شخص کو یسُوع ؔمسیِح پر ایمان لانے سے ملتی ہے چا ہے وہ کوئی بھی کیوں نہ ہو کیونکہ خُدا کسی کا طرف دار نہیں۔  23 سب نے گناہ کیا اور اُس مقام سے گر گئے جہاں وہ خُدا کا جلال پاسکتے تھے۔  24 مگر خُدا نے اپنے فضل سے ہمیں مُفت راستباز ٹھہرایاجب اُس نے یسُوعؔ مسیِح کے وسیلے سے ہمیں گُناہوں سے رہائی بخشی۔  25 خُدا نے یسُوعؔ مسیِح کو گُناہوں کی معافی کے لیے ایک ایسی قربانی کے لیے مقرر کیا کہ اُس کے لہو کوہمارے گناہوں کا کفارہ ٹھہرایا۔ خُدا نے اپنی راستبازی یوں ظاہرکی کہ اُن گناہوں کے بارے میں تحمل کر کے گنہگاروں کوسزا نہ دی۔  26 اَب اِس موجودہ زمانے میں بھی خُدااپنی راستبازی یوں ظاہر کرتا ہے کہ ہر ایک کو جو یسُوع ؔمسیِح پر ایمان لاتا ہے اُسے راستباز ٹھہراتا ہے، کیونکہ وہ عادل اور مُنصف بھی ہے۔  27 کیا ہم شریعت پریا شریعت کے اعمال پر فخر کرسکتے ہیں؟ نہیں! بلکہ ہماری رہائی ایمان کی شریعت سے ہے۔  28 یوں ہماری راستبازی شریعت پر اعمال سے نہیں بلکہ ایمان لانے سے ہے۔  29 کیا خُدا صرف یہودیوں کا خُدا ہے؟ نہیں! وہ یقینا غیریہودیوں کا بھی خُدا ہے۔  30 ایک ہی خُدا ہے جو سب کو چا ہے یہودی ہویا غیریہودی صرف ایمان ہی کے وسیلے راستباز ٹھہرائے گا۔  31 اگر ہم ایمان کی بات کرتے ہیں تو کیا شریعت کو منسوخ کرتے ہیں؟ ہر گزنہیں! بلکہ ہم حقیقی طور پر شریعت کو پورا کرتے ہیں۔