کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

رومیوں 2

 2

 عدالت خُدا ہی کی ہے:

  1 چنانچہ جس بات کا تُو کسی پر الزام لگاتا ہے وہی کام خُود بھی کرتا ہے تو تیرے پاس الزام لگانے کی کوئی وجہ نہیں۔ اور اگر تُو اُس کی عدالت کر کے اُسے مُجرم ٹھہراتاہے تو درحقیقت تُو اپنے آپ کے مُجرم ٹھہراتا ہے۔  2 ہم جانتے ہیں کہ خُدا جو مُنصف ہے ایسے کام کرنے والوں کوسزا دے گا۔  3 دُوسروں کی عدالت کرتے ہوئے تُونے یہ کیسے سمجھ لیا کہ خُود ایسے کام کرکے خُدا کی عدالت سے بچ جائے گا؟  4 کیا تُو خُدا کی اِس عظیم مہربانی کو جس سے وہ صبرو تحمل کر کے تیری برداشت کرتا ہے ناچیز سمجھتا ہے۔ کیا تُو نہیں سمجھتا خُدا کی یہ مہربانی تُجھے گُناہوں کی معافی کا موقع دیتی ہے۔  5 اگر تُو نے اپنے دل کی سختی اور نافرمانی کے باعث گُناہوں سے توبہ نہیں کی تو اپنے لیے خُدا کی عدالت کے دن تک اُس کے غضب کو بڑھاتاجا رہا ہے۔

  6 خُدا ہر ایک کو اُس کے کاموں کا بدلہ دے گا۔  7 وہ جو نیک کام کرنے کے لیے ثابت قدم رہ کر جلال، عزت اوربقا چاہتے ہیں۔ خُدا اُنہیں ہمیشہ کی زندگی عطا کرے گا۔  8 اور اُن پر اپنا قہر اور غضب نازل کرے گاجو خُو د غرض، سچائی کو نہ ماننے والے اور بدی میں زندگی گُزارنے والے ہیں۔  9 ہراُس شخص کے لیے جو بدکار ہے یہ مصیبت اور تنگی آئے گی پہلے یہودی پر پھریونانی پر۔  10 مگر ہر ایک جو اچھے کام کرتے ہیں جلا ل اور عزت اور سلامتی اُن کے لیے ہے پہلے یہودی کے لیے پھر یونانی کے لیے۔  11 کیونکہ خُدا کسی کا طرف دار نہیں۔  12 سب گُنہگار جن کے پاس شریعت نہیں اوروہ بھی جن کے پاس شریعت ہے، سزا کے لائق ہیں۔ شریعت والے شریعت کے مطابق سزا پائیں گے اوربغیر شریعت والے شریعت کے بغیر سزا پائیں گے۔

  13 صرف شریعت کے سُن لینے سے ہی ہم خُدا کے نزدیک راستباز نہیں ٹھہرتے بلکہ اُ س پر عمل کرنے سے راستبازٹھہرائے جائیں گے۔  14 جب غیر قوم والے اُس شریعت کے بغیر جس کو اُنہوں نے کبھی سُنا بھی نہیں، اپنے کاموں سے شریعت کے احکام پر عمل کرتے ہیںتو وہ ظاہر کرتے ہیں کہ اُن کے دلوں میں بھی ایک طرح کی شریعت ہے۔  15 وہ خُدا کی شریعت کو عملًااپنے دلوں پر لکھا دکھاتے ہیں جب اُن کاضمیر اوراُن کے خیالات اُن کو اچھے اوربُرے کاموں کی آگاہی دیتے رہتے ہیں۔  16 یہ سب اُس وقت ہو گاجب خُدا اُس خُوشخبری کے مطابق جومیں نے سُنائی، یسُوع ؔمسیح کے وسیلے سب کی پوشیدہ باتوں کا انصاف کرے گا۔

  17 پس اگرتُو اپنے آپ کو یہودی کہتا ہے اور شریعت پر بھروسا کرتا ہے اورتُجھے اِس بات پر فخر ہے کہ تُو خُدا کو جانتا ہے۔

  18 تُو اُس کی مرضی سے واقف بھی ہے اورشریعت کی تعلیم کے باعث جانتا ہے کہ کیا بہتر ہے۔  19 اور تُو سمجھتا ہے کہ اُن کو جو بھٹکے ہوئے ہیں ٹھیک راستہ دکھاسکتا ہے یوں تواندھیرے میں پڑے ہُوؤں کے لیے روشنی ہے  20 اورناسمجھوں کی تربِیت کرنے والابچوں کو تعلیم دینے والاہوںاور میں نے شریعت کی بدولت سارے علم اور سچائی کو جان لیا ہے۔  21 اچھی بات ہے! توپھر تُو جو دوسروں کو سِکھاتا ہے اپنے آپ کو کیوں نہیں سِکھاتا۔ تُوجو دُوسروں کو کہتا ہے کہ چوری نہ کر خُود کیوں چوری کرتا ہے؟  22 تُوجو کہتا ہے زنا نہ کر، آپ خُود کیوں زنا کرتا ہے؟ تُوجو بتوں سے نفرت کرتا ہے مگرخود اُن ہی کو مندروں سے کیوں چُرا لیتا ہے؟  23 تُو جو شریعت رکھنے پر فخر کرتا ہے تو خُو د شریعت کے احکام توڑ کرخُدا کی بے عزتی کیوں کرتا ہے؟  24 تُمہاری اِن ہی باتوں کی وجہ سے غیرقوموں میں خُدا کے نام کی توہین ہوتی ہے۔ جیسے کلام میں لکھا بھی ہے (یسعیاہؔ ۵۲: ۵) ۔  25 ختنہ اُسی وقت فائدہ مندہے جب تُو شریعت پر عمل کرتاہے۔ مگر جب تُو شریعت کے حکموں کو توڑے تو نامختون سے بہتر نہیں۔  26 اور اگر نامختون خُدا کے حکموں پر عمل کرے تو کیا اپنے کاموںکے سبب خُدا کے نزدیک مختون نہ ٹھہرے گا؟  27 اگرچہ تیرے پاس لکھی ہوئی شریعت ہو اور تو مختون بھی ہو اور شریعت کو توڑے توکیا وہ نامختون جو خُدا کے حکموں پر عمل کرتا ہے تُجھے مُجرم نہ ٹھہرائے گا؟  28 صرف یہودی خاندان میں پیدا ہو نے والا اصلی یہودی نہیں ہوتانہ ہی جسمانی ختنہ اصلی ختنہ ہوتا ہے۔  29 سچا یہودی و ہی ہوتا ہے جو اندر سے یہو دی ہے اور حقیقی ختنہ و ہی ہوتا ہے جو دل کا ہو۔ ایسا ختنہ شریعت سے نہیں بلکہ رُوح القُدس سے ہوتا ہے۔ ایسے شخص کی تعریف آدمیوں کی طرف سے نہیں بلکہ خُدا کی طرف سے ہوتی ہے۔