کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

رومیوں 15

 15

 اپنی نہیں دُوسروں کی خُوشی:

  1 ہم جو ایمان میں مضبوط ہیں صرف اپنی خُوشی کا نہ سوچیں بلکہ جو کمزور ہیں اُن کا خیال کریں اور وہ کام نہ کریںجو اُن کو پریشان کرے۔  2 ہم اُن کی بہتری کے لیے و ہی کریںجواُنہیںخُوش رکھے تاکہ اُن کی ترقی ہو۔  3 کیونکہ مسیِح نے بھی اپنی خُوشی کا خیا ل نہیں رکھا بلکہ لکھا ہے کہ ”تیرے لعن طعن کرنے والوں کی لعن طعن مُجھ پر آ پڑے۔“ (زبور۶۹: ۹)  4 جتنی باتیں پہلے کلام میں لکھی گئیں ہمیں سِکھانے کے لیے تاکہ ہم اِس سے تسلی پا کر ایمان میں قائم رہ کر اُمید رکھیں۔  5 خُدا تُمہیں مسیِح یسُوع ؔمیںصبر اور تسلی بخشے تاکہ تُم باہم یکد ل رہوکیونکہ یہی مناسب ہے۔  6 تاکہ تُم یک دِل اور یک زبان ہو کر ہمارے خُداوند یسُوعؔ مسیِح کے خُدا اور باپ کی تمجید کر سکو۔  7 پس جس طرح مسیِح نے تُمہیں قبُول کیاتاکہ خُدا کو جلال ملے ویسے ہی تُم بھی ایک دُوسرے کو قبُول کرو۔  8 یاد رکھو کہ مسیِح یسُوع ؔیہودیوں کا خادم بن کر آیا تاکہ یہ ثابت کر سکے کہ خُدا اپنے اُن وعدوں کو پُورا کرنے میں سچا ہے جو اُس نے اُن کے باپ دادا سے کئے تھے۔  9 اور اِس لیے بھی آیا تاکہ غیریہودی اُس رحم کی بدولت جو اُن پر ہوا خُدا کی حمدکریں۔ چُنانچہ کلام میں لکھا ہے:

 ”اِس واسطے میں غیر قوموں میں تیرا اقرار کروں گا
 اور تیرے نام کے گیت گاؤنگا“ (زبور۱۸: ۴۹)

  10 اور پھر یہ بھی کہ:

 ”اے غیر قومو! اُس کی اُمّت کے ساتھ خُوشی کرو۔“ (اِستثنا۳۲: ۴۳)

  11 پھر یہ کہ:

 ”اَے سب غیر قومو! خُداوند کی حمد کرو
 اور سب اُمّتیں اُس کی ستایش کریں۔“ (زبور۱۱۷: ۱)

  12 اور یسعیاہؔ بھی کہتا ہے کہ:

 ”یسّی ؔ کی جڑ سے ایک کونپل نکلے گی یعنی وہ شخص جو غیر قوموں پر حکومت کرنے کو اُٹھے گا
 اُس سے غیرقومیں اُمید رکھیں گی۔“ (یسعیاہؔ ۱۱: ۱۰)

  13 میری دُعا ہے کہ خُدا جو اُمید کا چشمہ ہے تُمہیں ایمان رکھنے کے باعث خُوشی اور اطمینان سے بھر دے تاکہ پاک رُوح کی قوت سے تُمہاری اُمیدزیادہ مضبوط ہو جائے۔

  14 عزیز بھائیو! اور بہنو! مُجھے تُمہارے بارے میں پُورا یقین ہے کہ تُم نیکی اور تمام علم سے بھرے ہواورایک دُوسرے کو نصِیحت بھی کر سکتے ہو۔  15 تو بھی میں نے کچھ باتیں دلیری سے اِس لیے لکھی ہیں تاکہ تُم اِنہیں یاد رکھو۔ مُجھے یہ توفیق خُدا کے فضل سے ملی ہے۔

  16 تاکہ یسُوعؔمسیِح کی طرف سے غیرقوموں کا خادم ہوتے ہوئے خُوشخبری کی خدمت کاہن کی طرح انجام دے کرغیرقوموں کونذر کے طور پر خُدا کے سامنے پیش کر سکوں جو پاک رُوح سے ُمقدس کیے گئے ہیں۔

  17 لہٰذا مُجھے اُس خدمت پرفخر ہے جو میں یسُوع مسیِح میں خُدا کے لیے کرتاہوں۔  18 میں کسی اور کام پر فخر نہیں کروں گا، سوائے اُن کاموں کے جومسیِح نے میرے ذریعے غیر قوموں کو خُدا کے تابعِ کرنے کے لیے میری منادی اور اُن کے درمیان میرے کاموں سے۔  19 اور معجزوں اور نشانوں کے ذریعے کئے۔ اور خُدا کی قُدرت کے ذریعے میں نے یروشلیمؔ سے لے کر الُرّ کُمؔ تک خُوشخبری کی پُوری پُوری منادی کی۔  20 میری ہمیشہ یہ خُواہش رہی ہے کہ وہاں خُوشخبری سُناؤں جہاں مسیِح کا نام سُنا یانہیں گیا تاکہ دُوسروں کی بنیا د پر عمارت نہ اُٹھاؤں۔

  21 بلکہ جیسالکھا ہے کہ:

 ”جن کو اُس کی خبر نہیں پہنچی وہ دیکھیں گے
 اور جنہوں نے نہیں سُنا وہ سمجھیںگے۔“ (یسعیاہ ؔ۵۲: ۱۵)

 پولُسؔ کا رُومؔ جانے کا ارادہ:

  22 اِسی لیے میں اپنی کوششوں کے باوجود تُمہارے پاس نہ آ سکا۔  23 اَب میںان تمام علاقوں میں اپنا کام پُورا کر چُکا ہوں اور کافی سالوں سے تُمہارے پاس آنے کا مُشتاق ہوں۔  24 میں نے سپینؔ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپینؔ جاتے ہوئے میں رُومؔ میں کُچھ دیر ٹھہرکر تُمہاری رفاقت سے تازہ ہو کر آگے کا سفر کروں گا اور میں اُمید کرتا ہوں اِس سفر میں تُم میری مدد کرو گے۔  25 مگر پہلے میں مُقدسوں کی خدمت کرنے یروشلیمؔ جاؤں گا۔  26 کیونکہ مکدُنیہؔاور اخیہؔ کے بھائیوںنے یروشلیمؔ میں غریب ایمانداروں کے لیے چندہ جمع کیا ہے۔  27 چندہ تو اُنہوں نے اپنی رضامندی سے کیا ہے مگرمیں سمجھتا ہوںکہ یہ اُن پر قرض تھا کیونکہ غیرقوم و الوں کو روحانی برکتیں یروشلیم کے ایمانداروں سے ملیں تو اِن کا بھی فرض ہے کہ اپنی مالی برکتوںمیں اُنہیں شامل کریں  28 بس میں اِس کام کو پُورا کر کے اور جو کچھ اُنہوں نے جمع کیا ہے یروشلیمؔ پہنچاکر سپینؔ جاتے ہوئے تُمہارے پاس آؤں گا۔  29 میرا ایمان ہے کہ جب میں تُمہارے پاس آؤ ں گا تو ہم مسیِح یسُوعؔ کی خُوشخبری کی کامل برکتوں کو آپس میں بانٹیں گے۔

  30 اے بھائیو! اور بہنو! میں یسُوعؔ کا جو ہمارا خُداوند ہے واسطہ دے کر درخواست کرتا ہوں کہ میرے ساتھ مل کر میرے لیے دُعا میں جا نفشانی کرو۔  31 میرے لیے دُعا کرو کہ خُدا مُجھے نافرمان یہُودیہؔ کے لوگوں سے بچائے اور میری خدمت جو یروشلیم کے ایمانداروں کے لیے ہے اُنہیں پسند آئے۔  32 اور خُدا کی مرضی سے تُمہارے پاس خُوشی سے آکر تُمہاری رفاقت میں تسلی اور اطمینان پاؤںگا۔  33 خُدا جو اطمینان کا چشمہ ہے تُم سب کے ساتھ رہے۔ آمین!