کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

رومیوں 14

 14

 عیب جوئی نہ کرو:

  1 کمزور ایمان والوں کو قبول تو کر لو مگر جن باتوں پر وہ تُم سے مختلف رائے رکھتے ہیں اُن پربحث نہ کرو۔

  2 وہ جو یہ ایمان رکھتاہے کہ اُس کو سب کچھ کھانے کی آزادی ہے۔ مگر دُوسرا اپنے ضمیر کے مطابق صرف ساگ پات کھاتا ہے۔  3 سب کچھ کھانے والا اُس کو جو نہیں کھاتا حقیر نہ جانے اور وہ جو کچھ چیزوں کو کھانے سے پرہیز کرتا ہے کھانے والے پر الزام نہ لگائے کیونکہ خُدا نے اُسے قبول کیا ہے۔  4 توُکون ہے جو کسی کے نوکر پر الزام لگاتا ہے؟ اُس کا مالک اُس کے لیے فیصلہ کرے گا کہ وہ صحیح ہے یا غلط۔ اُس کا گر جانا یا کھڑے رہنا اُس کے مالک کی مرضی پر ہے۔ بلکہ ا ُس کا مالک اُس کی مدد کرتا اور اُسے کھڑا رکھنے میں قادر ہے۔  5 کچھ کے لیے ایک دن دُوسرے دنوں سے زیادہ مُقدس ہے اور کچھ کے لیے سب دن ایک جیسے ہیں۔ جو کچھ بھی تُم ایمان رکھتے ہواپنے دل کے پُورے اعتقاد کے ساتھ رکھو۔  6 جو کسی خاص دن کو مُقدس ٹھہراکر عبادت کرتاہے خُداوند کے لیے کرتا ہے اور جو کوئی کچھ کھاتا ہے خُداوندکے لیے اُس کا شُکر کر کے کھاتاہے۔ اور جو نہیں کھاتا وہ بھی خُدا وندکے لیے نہیں کھاتا اور خُداکاشُکر کرتا ہے۔  7 ہم میں سے کوئی بھی نہ اپنے لیے جیتا ہے اور نہ ہی اپنے لیے مرتا ہے۔  8 اگر ہم جیتے ہیں تو خُداوند کے لیے جیتے ہیں اور اگر مرتے ہیں تو خُداوند کے لیے مرتے ہیں۔ پس ہم جیئں یا مریں خُداوند ہی کے ہیں۔  9 مسیِح اِس لیے مرا اور دوبارہ زندہ ہوا تاکہ مُردوں اور زندوں دونوں کا مالک ہو۔

  10 تُو اپنے ایماندار بھائی پر کیوں الزام لگاتا ہے؟ یا اُسے حقیر کیوں جانتا ہے؟ یادرکھ ہم سب نے ایک دن خُدا کی عدالت میں کھڑا ہونا ہے۔  11 جیسا کہ کلام میں لکھا ہے کہ خُداوند فرماتا ہے ”مُجھے اپنی حیات کی قسم ہر ایک گھُٹنا میرے آگے جُھکے گا۔ اور ہر ایک زبان خُدا کا اقرار کریگی“ (یسعیاہؔ۴۵: ۲۳) ۔  12 ہم میں سے ہر کوئی خُداکو اپنا حساب دے گا۔

 کسی کی ٹھوکرکا باعث نہ بنیں:

  13 پس ایک دُوسرے پر الزام لگاناچھوڑ کر ایسی زندگی گُزاریں کہ کسی کے لیے ٹھو کر کھانے اور گرنے کاباعث نہ ہو۔  14 میں جانتا ہوں اور مسیِح یسُوع میں مُجھے یقین ہے کہ کوئی بھی کھانا خُود سے ناپاک نہیںمگر جو کسی کھانے کو ناپاک سمجھے اُس کے لیے وہ ناپاک ہے۔  15 اگر تیرے کھانے سے دُوسراایماندار ٹھوکر کھاتا ہے تو محبت کی رُوح سے تیرا اُس کھانے کو کھانا ٹھیک نہیں۔ جس شخص کے لیے مسیِح نے اپنی جان دی اُسے اپنے کھانے سے ہلاک نہ کر۔  16 تو اُس چیز کے کھانے سے جس پر تیرا ایمان ہے کہ پاک ہے کوئی تُجھ پر کیوں الزام لگائے؟  17 خُدا کی بادشاہی کھانے پینے پر مبنی نہیںبلکہ راستبازی، میل ملاپ اور اُس خُوشی پر مبنی ہے جو پاک رُوح سے ملتی ہے۔  18 جو اِس طرح سے مسیِح کی خدمت کرتا ہے وہ خُدا کو پسند اور آدمیوں کا مقبول ہے۔  19 تو آؤ کلیسیا میں صُلح اور سلامتی کو قائم کرنے اور روحانی تعمیر اور ترقی کے لیے مل کر کوشش کریں۔  20 اپنے کھانے پینے سے خُدا کے کام کو نقصان نہ پہنچاؤ۔ کھانے کی سب چیزیں پاک تو ہیں مگر اُس چیز کو کھاناغلط ہے جس سے کسی کوٹھو کر لگے۔  21 یہی اچھا ہے کہ تو نہ گوشت کھائے نہ مّے پئے۔ نہ کچھ ایسا کرے جس سے تیرابھائی کوٹھوکر لگے اور اُس کے ایمان کو کمزور کرے۔  22 اگر تیراایمان ہے کہ تو جو کچھ کرتا ہے وہ غلط نہیں وہ تیرے اور خُدا کے درمیان رہے۔ مبارک وہ ہے جو کسی چیز کو جائز قرار دے کر اپنے آپ کو ملزم نہ ٹھہرائے۔  23 اگر تُمہارا کسی چیز کے کھانے پر کوئی شک ہے اور پھر بھی اُسے کھاتے ہوتو یہ گُناہ ہے۔ جو کچھ ایمان سے نہیں وہ گُناہ ہے۔