اسرائیلؔ پر خُدا کی رحمت:
1 تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ خُدا نے اپنی قوم کو رَدّ کر دیا؟ ہر گز نہیں! میں بھی اسرائیلی، ابرہا مؔ کی نسل اور بنیمین ؔکے قبیلے کا ہوں۔ 2 خُدا نے اپنے لوگوں کو رَدّ نہیں کیا جن کو اُس نے شروع سے چُن لیا تھا۔ کیا تُم نہیں جانتے جو کلام میں لکھا ہے کہ ایلیاہ ؔنے خُدا سے اسرائیلؔ کی شکایت کرتے ہوئے کیافریاد کی؟ 3 ”خُداوند اُنہوں نے تیرے نبیوں کو قتل کیا اور تیری قربان گا ہوں کو ڈھا دیا۔ اب میں ہی اکیلا باقی بچا ہوں اور وہ میری جان بھی لینا چاہتے ہیں۔“ (۱سلاطین۱۹: ۱۰) 4 مگر خُدا کی طرف سے اُسے کیا جواب ملا؟ یہ کہ ”میں نے اپنے لیے سات ہزار آدمی بچا رکھے ہیں جنہوں نے بعل کے آگے گُھٹنے نہیں ٹیکے۔“ (۱سلاطین۱۹: ۱۸) 5 اِسی طرح آج بھی خُدانے اپنے فضل سے اسرائیلؔ میں سے کچھ ایماندار وں کو چن لیا ہے۔ 6 اور اگر خُدا کی رحمت سے چُنے گئے تو اعمال سے نہیں ورنہ خُدا کافضل، فضل نہ رہا۔
7 پس کیا ہوا؟ یہ کہ اسرائیلؔ جس کی تلاش کر رہا تھااُن کو نہ ملی صرف چُنے ہوئے لوگوں کو ملی اور باقیوں کے دل سخت کئے گئے۔
8 جیسا کہ کلا م میں لکھا ہے ”خُدا نے اُنہیں سُست طعبیت کے حوالے کر دیا۔“ (یسعیاہ ۲۹: ۰ا) اور ”ایسی آنکھیں دیں جو نہ دیکھ سکیں اور ایسے کان جو نہ سُن سکیں۔“ (اِستثنا۲۹: ۴)
9 اور داؤدؔ نے یہ کہا کہ:
11 کیا خُدا کے لوگ ایسے گرے کہ اُٹھ نہ سکیں؟ یقینا نہیں۔ اُن کی نافرمانی کے باعث خُدا نے غیر قوموں کے لیے نجات کے دروازے کھو ل دیے تاکہ انہیں غیرت دلائے۔ 12 جب اُن کا خُدا کی برکتوں کو رَدکرنا دُنیا والوں کے لیے دَولت مند ہونے کا باعث بنا تواُن کاخُدا کی نجات کو قبول کر لینا دُنیا والوں کے لیے کس قدر زیادہ برکتوں کا باعث ہو گا؟
13 میں یہ باتیں غیر قوموں سے کرتا ہوں کیونکہ میں غیرقوموں کا رسُول ہوں اور مُجھے اپنی اِس خدمت پرفخر ہے۔ 14 تاکہ کسی نہ کسی طرح اپنی قوم والوں کو غیرت دلا کر اُن میں سے کچھ کو بچا لوں۔ 15 خُدا کا اُنہیں رَد کرنا اگر دُنیاکے لیے خُدا کے نزدیک آنے کا سبب بنا تو اُن کا قبول کیا جاناتومُردوں میں سے جی اُٹھنے کے برابر نہ ہوگا؟ 16 جب پہلا پیڑا جو نذر کے لیے چڑھایا جاتا ہے پاک ٹھہرا تو سارا گُندھا ہوا آٹا بھی پاک ہے اگر جڑ پاک ہے تو ٹہنیاں بھی پاک ہیں۔ 17 کچھ ٹہنیاں یعنی اسرائیل ؔ کے لوگ توڑے گئے تو تُم جو غیر قوم میں سے ہوتے ہو ئے (جنگلی زیتون کی ٹہنیاں) زیتون کے درخت میں پیوند ہوئے اور زیتون کی روغن دار جڑمیں شریک ہوگیا۔ 18 اِس لئے تُجھے مناسب نہیں کہ اُن ٹہنیوں کے مقابلے میں فخر کرے جو توڑی گئیِں۔ پیوند ہونے کے باعث تو اُس جڑ کی بدولت قائم ہے نہ کہ جڑ تیری بدولت۔ 19 ہاں! توُ کہہ سکتا ہے کہ وہ ڈالیاں اِس لئے توڑی گئیںکہ میں اُن کی جگہ پیوند ہوجاؤں۔ 20 مگر یاد رکھ کہ وہ تو اس لیے توُڑی گئیں کیونکہ اُنہوں نے مسیِح پر ایمان نہ رکھااور تو اِس لیے قائم ہے کیونکہ تو نے مسیِح پر ایمان رکھا۔ پس تو غرور نہ کربلکہ خوف کر۔ 21 کیونکہ اگر خُدا نے اصلی ٹہنیوں کو نہ چھوڑا تو تُجھے بھی نہ چھوڑے گا۔ 22 خُدا مہربان ہے اور سخت بھی اُن کے لیے سخت جو نافرمان ہیں۔ مگر خُداتُجھ پر مہربان ہے بشرطیکہ تُواُس کی مہربانی پر بھروسا رکھے اور قائم رہے ورنہ وہ تُجھے بھی کاٹ ڈالے گا۔
23 اَب بھی اگر وہ بے ایمانی کو چھوڑ دیں تو دَوبارہ پیوندکئے جائیں گے کیونکہ خُدا اُنہیں پیوند کر کے بحال کرنے پر قادر ہے۔ 24 اگر تُوجنگلی زیتون سے کٹ کر اصلی زیتون میں پیوست ہوگیا تو جو اصلی ٹہنیاںہیں اپنے اصل زیتون میں ضرور پیوست ہوں گی۔
25 اے بھائیو! اور بہنو! میں نہیں چاہتا کہ تُم اِس مُقد س راز سے بے خبر رہوتاکہ اپنے آپ کو عقلمند نہ سمجھ لو۔ وہ اسرائیلی جن کے دل سخت ہو گئے ہیں یہ اُس وقت تک سخت رہیں گے جب تک غیرقومیں پُوری تعداد میں شامل نہ ہو جائیں۔
26 اِسی طرح سب اسرائیلی بچائے جائیں گے۔ جیسا کلام میں لکھا ہے:
28 جہاں تک انجیل کی خُوش خبری کا تعلق ہے تو وہ تُمہارے دُشمن ہیں مگر چُناؤ کے لحاظ سے باپ دادا کی خاطر پیارے ہیں۔ 29 کیونکہ خُدا کا بُلاوااور نعمتیں لاتبدیل ہیں۔ 30 ایک و قت میں تُم غیرقوم ہوتے ہوئے خُدا کے نافرمان تھے مگراب اِنکی نافرمانی کے باعث خُدا نے تُم پر رحم کیا۔ 31 اور اگر خُدا نے اُن کی نافرمانی کے باعث تُم پر رحم کیا تو خُدا یہودیوں پر بھی رحم کر سکتا ہے۔ 32 اِس لئے خُدا نے سب کو نافرمان ہونے دیا تاکہ سب پر اپنا رحم ظاہر کرے۔
33 واہ! خُدا کی دولت اور حکمت اور علم کتنا گہراہے۔ اُس کے فیصلوں اور اُس کے ارادوں کو جاننا ناممکن ہے۔
34 جیسا کلام میں لکھا ہے:
36 سب چیزیں اُسی کے وسیلے سے اور اُسی کے لیے ہیں تاکہ اُسے جلال ملے۔ اُس کی تمجید ابد تک ہوتی رہے۔ آمین!