پانچواںنرسنگا:
1 جب پانچویں فرشتے نے نرسنگاپھُونکا تُو میں نے آسمان پر سے ایک اور ستارے کو زمین پر گرتے دیکھااور اُسے اُس گڑھے کی چابی دی گئی جس کی گہرائی کی کوئی حد نہیں۔ 2 جب اُس نے اُس گڑھے کو کھولا تو اُس میں سے ایسے دھُواں اُٹھا جیسے کسی بڑی بھٹّی میں سے۔ اُس دھوئیںسے سُورج اور ساری فضاتاریک ہو گئی۔
3 اُس دھوئیں میں سے ٹڈّیاں نکل کر ساری زمین میں پھیل گئیں اور اُنہیں زمین کے بچھوؤں جیسا ڈَنک دیا گیا۔ 4 اوراُنہیں کہا گیا کہ زمین کے کسی ہرے پودے یا درخت اور گھاس کو نقصان نہ پہنچائے لیکن صرف اُن لوگوں کو جن کے ماتھے پر مُہر نہیں۔ 5 اُنہیں اُن کو ہلاک کرنے کا نہیں بلکہ پانچ مہینے تک اذِیّت دینے کا اختیار دیا۔ ایسی اذِیّت جو بچھّوکے ڈَنک مارنے کے بعد انسان کو ہوتی ہے۔ 6 اُن دِنوں میں لوگ موت کی تلاش کریں گے مگر اُنہیں موت نہیں ملے گی۔ لوگ مرنے کی خواہش کریں گے مگر موت اُن سے دُور بھاگے گی۔ 7 وہ ٹڈیاں اُن گھوڑوں کی طرح نظر آتی تھیںجنہیں جنگ کے لیے تیار کیا گیا ہواور ایسا نظرتھا جیسے اُن کے سروں پر سونے کے تاج ہیں۔ اُن کے چہرے آدمیوں کے سے تھے۔
8 عورتوں کے بالوں کی طرح اُن کے بال لمبے اور دانت شیرببّر کے دانتوں جیسے تھے۔ 9 اُنہوں نے لوہے کے سینہ بند پہن رکھے تھے اور اُن کے پرَوں کا شور ایسا تھا جیسے جنگ کے میدان میں رتھوں اور گھوڑوں کے دوڑنے کی آواز۔ 10 اور اُن کی دُمیں اور اُن میں ڈَنک بچھو ؤں کی طرح تھا۔ اُن کے ڈَنک میں اتنی قوت تھی کہ پانچ مہینے تک لوگوں کو اذیّت دے سکیں۔ 11 ا ُن کا بادشاہ ایک فرشتہ تھا جو اُس گڑھے سے جس کی گہرائی کی کوئی حد نہیں نکلا تھا۔ عبرانی میں اُس کا نام ابدّونؔ اور یونانی میں اپُلّون ؔ ہے۔
12 پہلی دہشت گُزر گئی۔ ابھی دو اور دہشتیں آنا باقی ہیں۔
13 جب چھٹے فرشتے نے نرسنگا پھُونکا تومیں نے خُدا کی حضوری میں موجود سنہری قربان گاہ کے چار سینگوں سے آواز آتی سُنی۔ 14 جو چھٹے فرشتے کو کہہ رہی تھی جس کے ہاتھ میں نرسنگا تھا کہ اُن چار فرشتوں کو کھول دے جو دریائے فرأت کے پاس بندھے ہوئے ہیں۔ 15 وہ چاروں فرشتے کھول دیئے گئے جو اِسی گھڑی، اِسی دن، اِسی مہینے اور اِسی سال کے لیے تیار کیے گئے تھے تاکہ انسانوں کا تیسرا حصّہ مار ڈالیں۔ 16 اور میں نے اُن کا شمار سُنا۔ اُن کے ساتھ بیس کروڑ کی فوج تھی۔
17 میں نے رُویا میں دیکھا کہ گھوڑوں پر بیٹھے سواروں کے سینہ بند آگ کی طرح سُرخ، گہرے نیلے اور گندھک کی طرح زرد تھے اور گھوڑوں کے سر شیر ببّر کے سر کی طرح تھے۔ اُن کے مُنہ سے آگ، دُھواں اور گندھک نکلتی تھی۔ 18 تمام لوگوں میں سے ایک تہائی ان تین طاعو سے ہلاک ہوئے: آگ، دھواں اور گندھک سے، جو ان کے منہ سے نکلا۔ 19 اُن کی طاقت اُن کے مُنہ اور دُموں میں تھی۔ اُن کی دُمیں سانپ کی طرح تھیں جن پر سر بھی تھے۔ اِن ہی سے وہ لوگوں کو زخمی کرتے تھے۔ 20 تَوبھی وہ لوگ جو اِن آفتوں سے بچ گئے تھے اُنہو ں نے اپنے کاموں سے توبہ نہیں کی۔ وہ شیاطین، سونے، چاندی، پیتل، پتھراورلکڑی کے بُتوںکی پرستش سے باز نہ آئے جو نہ دیکھ سکتے ہیں نہ سُن سکتے ہیں اور نہ چل پھر سکتے ہیں۔ 21 مگر اُنہو ں نے قتل و غارت، جادوگری، حرامکاری اور چوری سے توبہ نہیں کی۔