اِفسسؔ کی کلیسیا کے نام:
1 ”اِفسسؔ کی کلیسیا کے فرشتے کو یہ لکھ:
جو اپنے دہنے ہاتھ میں سات ستارے رکھتا ہے اورسونے کے سات چراغدانوں کے درمیان پھرتا ہے وہ یہ کہتا ہے کہ۔ 2 میں تیرے سب کاموں اور تیری محنت سے واقف ہوں اور یہ بھی کہ تُو ثابت قدم ہے۔ میںجانتا ہوں کہ تو بدوں کی برداشت نہیں کر سکتا۔ تُم نے اُنہیں آزماکر جھُوٹا پایاجواپنے آپ کو رسوُل کہتے ہیں مگر ہیں نہیں۔ 3 اور بڑے صبر سے میری خاطر دُکھ اُٹھاتا ہے مگر پیچھے نہیں ہٹا۔ 4 مگر مُجھے تُجھ سے ایک شِکایت ہے کہ تُو مُجھ سے پہلے سی محبت نہیں رکھتا۔ 5 غور کر کہ تُو کہاں سے گراہے۔ توبہ کر اور پہلے جیسے کام کراور اگر تُو توبہ نہ کرے گا تو میں آکر تیرے چراغدان کو اُس کی جگہ سے ہٹادوں گا۔ 6 ہاں! یہ بات ضرور ہے کہ تو نِیکُلیوں کے کاموں سے نفرت کرتا ہے جن سے میں بھی نفرت کرتا ہوں۔ 7 جس کے کان ہو وہ سُنے کہ رُوح کلیسیاؤں سے کیا فرماتاہے۔ جوکوئی غالب آئے گامیں اُسے زندگی کے اُس درخت میں سے جو خُدا کے فردوس میں ہے پھل کھانے کو دوں گا۔“
سمرنہؔ کی کلیسیا کے نام:
8 ”سمرنہؔ کی کلیسیا کے فرشتے کویہ لکھ:
جو اوّل اور آخِر ہے اور جو مر گیا تھا اور دوبارہ زندہ ہوگیاوہ یہ فرماتا ہے۔ 9 میں تیری مصیبت اور غریبی کو جانتا ہوں (مگر توُامیر ہے) اور اُن لوگوں کے کُفر سے بھی واقف ہو جو اپنے آپ کو یہو دی کہتے ہیں مگر ہیں نہیں بلکہ شیطان کی جماعت ہیں۔ 10 جو دُکھ تُمہیں اُٹھانا ہے اُن سے خُوف نہ کر۔ دیکھو! شیطان تُمہیں آزمانے کے لیے تُم میں سے بعض کو قید میں ڈالے گا اور تُم دس دن تک مصیبت اُٹھاؤ گے۔ جان دینے تک بھی وفادار رہ تو میں تُجھے زندگی کا تاج دُوں گا۔ 11 جس کے کان ہوںوہ سُنے کہ رُوح کلیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔ جو غالب آئے اُسے دُوسری موت کچھ نقصان نہ پہنچائے گی۔“
پرگُمنؔ کی کلیسیا کے نام:
12 ”پرگمُن ؔکی کلیسیاکے فرشتے کو لکھ:
جس کے پاس دودھاری تلوار ہے وہ فرماتاہے۔ 13 میں جانتا ہوں کہ تُو جس شہر میں رہتا ہے وہاں شیطان نے اپنا تخت لگایا ہے تو بھی تُو میرے ساتھ وفادار ہے۔ تُو نے اُن دِنوں میں بھی مُجھ پر ایمان رکھنے سے انکار نہیں کیا جب میرا وفادار گواہ اِنتپاس ؔاُس شہر میں قتل کیا گیا۔ 14 مگر مُجھے تُجھ سے کچھ باتوں کی شکایت ہے کہ تُمہارے درمیان وہ لوگ بھی ہیں جو بلعامؔ کی تعلیم کو مانتے ہیں جس نے بلقؔ کو سکھایا کہ کس طرح وہ اسرائیل کو حرامکاری کرنے اور بُتوں کی قربانیاںکھانے اور زناکاری پر اُکسا سکتا ہے۔ 15 اِس کے علاوہ تُمہارے درمیان وہ لوگ بھی ہیں جو نِیکلُیوں ؔکی تعلیم کو مانتے ہیں جس سے مُجھے نفرت ہے۔ 16 پس توبہ کر۔ نہیں تو میں جلد تیرے پاس آ کر اپنے مُنہ کی تلوار سے اُن سے لڑوں گا۔ 17 جس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلیسیا ؤں سے کیا فرماتا ہے۔ جو کوئی غالب آئے گا میں اُسے آسمان پر سے کھانے کو من دُوں گا اور میں ہر ایک کو ایک سفید پتھر دُوں گا جس پر ایک نیا نام کھدا ہو گا اور اُس کا علم سوائے اُس کے پانے والے کے اور کوئی نہیں جانتا ہو گا۔“
تھوُاتیرہؔکی کلیسیا کے نام:
18 تھوُاتیرہ ؔ کے فرشتے کویہ لکھ:
خُدا کا بیٹا جس کی آنکھیں آگ کے شُعلہ کی مانند ہیںاور پاؤں تپائے ہوئے خالص پیتل کی مانند ہیں یہ فرماتا ہے۔ 19 میں تیرے سب کاموں کو جانتا ہوں اور تیری محبت اور ایمان اور تیرے صبر اور تیری خدمت کو دیکھتا ہوںاور یہ بھی کہ تیرے کام پہلے سے زیادہ ہیں۔ 20 لیکن مُجھے تُجھ سے یہ شکایت ہے کہ تُو اُس عورت کی برداشت کرتا ہے جو ایزبلؔ کہلاتی ہے اور اپنے آپ کو بنیّہ کہتی ہے۔ وہ میرے خادموں کو یہ تعلیم دے کر گمراہ کرتی ہے کہ بُتوں کو پیش کی گئی قربانیوں کا گوشت کھائیں اور حرام کاری کریں۔ 21 میں نے اُسے توبہ کرنے کا موقع دیا مگر وہ اپنی حرامکاری چھوڑنا نہیں چاہتی۔ 22 اِس لیے میں اُسے بیماری کے بستر پر ڈالوں گا اور جو اُس کی حرامکاری میں شریک ہیںوہ اُس کے ساتھ بڑی مصیبت اُٹھائیں گے جب تک اپنے کاموں سے توبہ نہ کر لیں۔ 23 میںاُس کے بچوں کو ماروں گا۔ تب سب کلیسیاؤں کو پتا چل جائے گا کہ میں ہی سوچوں اور دل کے خیالوں کو جانچنے والا اور ہر ایک کو اُس کے کام کے مطابق بدلہ دینے والا خُدا ہوں۔ 24 مگر میں تُھواتِیرہؔکے باقی لوگوں سے کہتا ہوں جنہوں نے ایزبل ؔ کی تعلیم کو قبُول نہیں کیا اورشیطان کی اُن باتوں کو جنہیں وہ گہرے بھید کہتے ہیں نہیں جانتے اُن پر اور بوجھ نہیں ڈالوں گا۔ 25 اِتنا کر کہ جو کچھ تیرے پاس ہے اُسے مضبوطی سے تھامے رہ جب تک میں آ نہ جاؤں۔ 26 جو غالب آئے اور آخر تک میرے حُکموں پر عمل کرے گا میں اُسے قوموں پر اختیار بخشوںگا۔ 27 اور وہ اُن پر لوہے کے عصا سے حکومت کرے گا اور اُنہیں کمہار کے برتنوں کی طرح چکنا چور کرے گا۔ میں نے بھی اپنے باپ سے ایسا ہی اختیار پایا ہے۔ 28 اور میں اُسے صُبح کا ستارہ بھی دُوںگا۔ 29 جس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلیسیا سے کیا فرماتاہے۔“~