دو گواہ:
1 مُجھے ناپنے کے گز کے طرح کی ایک لاٹھی دی گئی اور مُجھ سے کہا گیا کہ جاکر خُداکے مقدس اور قُربانگاہ کو ناپ اور وہاں عبادت کرنے والوں کو گن۔ 2 لیکن باہر کے صحن کو نہ ناپنا کیونکہ وہ غیرقوموں کودے دیا گیا ہے اور وہ مُقدّس شہر یروشلیِم ؔ کو بیالیس مہینے تک اپنے پاؤں کے نیچے روندتے رہیں گے۔ 3 اور میں اپنے دو گواہوں کو اختیار دے کر بھیجوں گا کہ وہ ایک ہزاردو سو ساٹھ دن تک ٹاٹ اوڑھ کر نبوت کریںگے۔ 4 یہ دونوں نبی دو زیتون کے درخت اور دوچراغدان ہیں جو زمین کے خُداوند کے سامنے کھڑے ہیں۔ 5 اگر کوئی اُنہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرے تَو آگ اُن کے مُنہ سے نکل کر اُنہیں جلا دیتی ہے۔ اِسی طرح جو کوئی اُنہیں نقصان پہنچائے گا ہلاک کیا جائے گا۔ 6 اُنہیں یہ اختیار ہو گا کہ جب تک وہ نبوت کریں آسمان کو بند کر دیں تاکہ بارش نہ ہو۔ پانیوں کو خُون بنائیں اور جتنی دفعہ چاہیں ہرطرح کی وبا زمین پر نازل کریں۔
7 اورجب وہ اپنی گواہی دے چُکے تُو اُس گڑھے سے جس کی گہرائی کی کوئی انتہا نہیںحیوان نکل کر اُن کے ساتھ جنگ کرے گا اور اُن پر غالب آکر اُن کو مار ڈالے گا۔ 8 اور اُن کی لاشیں اُس بڑے شہر یروشلیِمؔ کے چوک پر پڑی رہیں گی جو روحانی طور پرسدُومؔ اور مصرؔکہلاتا ہے۔ یہ و ہی شہر ہے جہاں اُن کے خُداوند کو مصلُوب بھی کیا گیا تھا۔ 9 اور ساڑھے تین دِن تک ہر نسل، قبیلے، زبان اور قوم سے لوگ اُن کی لاشوں کو دیکھتے رہیں گے اور اُن کو دفن نہیں ہونے دیں گے۔ 10 اور زمین کے رہنے والے اُن کی موت پر جنہوں نے زمین کے رہنے والوں کو اذیت پہنچائی تھی خوشی منائیں گے اور شادیانے بجاتے ہوئے ایک دُوسرے کو تُحفے دیں گے۔ 11 اور ساڑھے تین دن کے بعد خُدا کی طرف سے زندگی کی رُوح اُن میں ڈالی گئی اور وہ دونوں اپنے پاؤں پر کھڑے ہوگئے اور اُن کو دیکھنے والوں پر بڑا خوف چھا گیا۔ 12 تب آسمان پر سے بُلند آواز سے اُن کوپُکار کر کہا، ’یہاں اُوپر آجاؤ‘ اور وہ دونوں اپنے دشمنوں کے دیکھتے دیکھتے آسمان پر بادلو ں میں اُٹھا لیے گئے۔ 13 اُسی گھڑی خُوفناک زلزلہ آیااور شہر کا دَسواں حصّہ تباہ ہو گیا اور ستّرہزار لوگ مارے گئے اور جو باقی بچ گئے تھے وہ خُدا کی بڑائی کرنے لگے۔
14 دُوسری دہشت ختم ہوئی۔ تیسری دہشت جلد آنے والی ہے۔
ساتواں نرسنگا:
15 جب ساتویں فرشتے نے اپنا نرسنگا پھونکاتو آسمان پر بڑی آوازیں سُنائی دیںجو یہ کہہ رہی تھیں کہ دُنیا کی بادشاہت ہمارے خُداوند اور اُس کے مسیح کی ہو گئی اور وہ ہمیشہ ہمیشہ تک بادشاہی کرتا رہے گا۔ 16 اور اُن چوبیس بزُرگوں نے جو اپنے تختوں پر بیٹھے ہوئے تھے مُنہ کے بل گر کر خُدا کو سجدہ کیا اور کہا۔
17 اَے خُداوند قادرِمُطلق خُدا! تُو جو ہے اور تھا اور جو ہمیشہ رہے گاہم تیرا شُکر کرتے ہیں کہ توُ نے اپنی بڑی قدرت کو لیتے ہوئے زمین پر بادشاہی شُروع کی۔
18 قوموں کو غُصّہ آیا پر اَب تیرا غُصّہ دِکھانے کا وقت ہے۔ اَب یہ وقت ہے کہ تُو مُردوں کی عدالت کرے اور اپنے خادموں یعنی نبیوں کو، اور اپنے مُقدسوں کواور اُن سب کو جو تیرے نام سے ڈرتے ہیں، چھوٹے سے بڑے تک انعام دے۔ یہ وقت ہے کہ اُن سب کو تباہ کیا جائے جنہوں نے زمین کو تباہ کیا ہے۔
19 پھرآسمان پر خُدا کے مقدِس کو کھولا گیا اور اُس میں عہد کا صندُوق نظر آیا۔ بجلیاںچمکیں، گرجدار آوازیں اور گونج دار شور پیدا ہوا، زلزلہ آیا اور آسمان سے بڑے بڑے اولے گرے۔