خیرات:
1 ”خبردار! اپنے نیک کام صرف دکھاوے کے لیے نہ کروورنہ تُمہارے باپ کے پاس جو آسمان پر ہے تُمہارے لیے کوئی اَجر نہیں۔
2 ”جب تُو خیرات کرے تو ریاکاروں کی طرح ہر جگہ اُس کا ڈھنڈورا نہ پیٹو۔ میں تُہیں بتاتا ہوں کہ ایسا کرنے والے اپنا اجر پا چُکے۔ 3 ”بلکہ جب تو خیرات کرے تو تیرا دہنا ہاتھ جو کچھ کرتا ہے اُسے تیرا بایاں ہاتھ نہ جانے۔ 4 ”تاکہ تیرا باپ جو آسمان پر سے پوشیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے بدلہ دے۔
دُعا:
5 ”اور جب تو دُعا کرے تو ریاکاروں کی طرح بازاروںاور عبادت خانوں میں کھڑے ہو کر دُعا کرنا پسند نہ کروتاکہ سب تُمھیں دیکھیں۔ میں تُم سے سچ کہتا ہوں وہ اپنا اجر پا چُکے۔ 6 ”بلکہ اپنے کمرے میں جا اور اپنے پیچھے دروازہ بند کر اور اپنے خُداسے پوشیدگی میں دُعا کر اِس صورت میں تیرا باپ تُجھے بدلہ دے گا۔ 7 ”جب تُم دُعا کرو تو غیرقوموں کی طرح بے مقصد دُعا نہ کرو اور ایک ہی بات کو باربار نہ دُہراؤ۔ کیونکہ وہ سوچتے ہیںکہ ایسا کرنے سے اُن کی سُنی جا ئے گی۔ 8 ”اُن کی مانند نہ بنوکیونکہ وہ تُمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تُمہیں کن کن چیزوں کی ضرورت ہے۔
9 ”پس تُم اِس طرح دُعا کیا کرو:
14 ”اگر تُم دُوسروں کے قصور معاف کرو گے تو تُمہاراآسمانی باپ بھی تُمہیں معاف کرے گا۔
15 ”اور اگر تُم دُوسروں کے قصور معاف نہ کرو گے تو تُمہارا آسمانی باپ بھی تُمہارے قصور معاف کرے گا۔
روزہ:
16 ”اور جب تُم روزہ رکھوتو اپنا مُنہ نہ بِگاڑو جیسے ریاکار کرتے ہیں وہ اپنا ایسا حُلیہ اِس لیے بناتے ہیں تاکہ لوگ اُنہیں روزہ دار جانیں۔ 17 ”مگر جب تُو روزہ رکھے تَو اپنے سر پر تیل لگا کر اپنے بال بنا اور اپنا مُنہ دھو۔ 18 ”اِس طرح سے کوئی نہیں جانے گا کہ تُونے روزہ رکھا ہے بلکہ تیرا باپ جوپوشیدگی میں تُجھے دیکھتا ہے روزہ دار جان کر تُجھے بدلہ دے گا۔
آسمان پر خزانہ:
19 ”یہاں زمین پر اپنے لیے خزانہ جمع نہ کروجہاں کیڑا اُسے کھا جاتا ہے اورزنگ اُسے خراب کر دیتا ہے اور چور اُسے چُراتے ہیں۔ 20 ”بلکہ اپنا خزانہ آسمان پر جمع کرو جہاںنہ کیڑا کھاتا ہے نہ زنگ اُسے خراب کرتا ہے اور نہ ہی چور اُسے چُرا سکتا ہے۔ 21 ”کیونکہ جہاں تیرا مال ہے وہاں تیرا دل بھی لگا رہے گا۔
آنکھ بدن کا چراغ:
22 ”آنکھ بدن کا چراغ ہے اگر تیری آ نکھ ٹھیک ہے تو تیرا سارا بدن روشن ہو گا۔ 23 ”لیکن اگر تیری آنکھ خراب ہے تو تیرا سارا بدن اندھیرے میں ہو گااور اگر وہ جسے تُو روشنی سمجھتا ہے تاریکی ہے تو تاریکی کیسی گہری ہو گی۔
خُدا یا دولت:
24 ”کوئی شخص دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا۔ کیونکہ یا تو ایک سے نفرت کرے گا اور دُوسرے سے محبت۔ ایک کا وفادار ہو گا اور دُوسرے کوحقیر جانے گا۔ تُم ایک ہی وقت دولت اور خُدا کی دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے۔
25 ”اِس لیے میں کہتا ہوں اِس بات کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پیئں گے؟ اور نہ اِس بات کی کہ کیا پہنیں گے۔ کیونکہ زندگی خوراک سے اور جسم لباس سے بڑھ کر نہیں۔ 26 ”پرندوں کو دیکھونہ بوتے ہیں اور نہ کاٹتے ہیں اور نہ ہی گوداموں میں جمع کرتے ہیں تَوبھی تُمہارا آسمانی باپ اُنہیںکھلاتا ہے۔ کیا تُمہاری قدر اُن سے زیادہ نہیں۔ 27 ”تُم میں ایسا کون ہے جو فکر کر کے اپنی عمر میں ایک منٹ بھی بڑھا سکے۔ 28 ”تُم کیوںفکر مندرہتے ہو کہ کیا پہنو گے؟ جنگلی پھولوں کو غور سے دیکھو جو اپنے لباس کے لیے محنت نہیں کرتے۔ 29 ”تَو بھی سلیمانؔ نے اپنی ساری شان وشوکت کے باوجود اُن جیسا لباس نہ پہنا ہو گا۔ 30 ”اگر خُدا میدان کے اُن پھولوں کو جو آج ہیں اور کل آگ میں جلائے جائیں گے ایسا لباس پہنا تا ہے تَو اے کم اعتقادو! تُمہیںکیوں نہ پہنائے گا۔ 31 ”اِس لیے فکر مند ہو کر یہ نہ کہوکہ کیا کھائیں گے اور کیا پیئیںگے؟ 32 ”اِن چیزوں کی تلاش میں وہ لوگ رہتے ہیں جو ایمان نہیں رکھتے اور تُمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُمہیں اِن سب چیزوں کی ضرورت ہے۔ 33 ”بلکہ تُم پہلے خُدا کی بادشاہی کی تلاش کرو اور راستبازی سے زندگی گُزارنا شروع کرو تو یہ ساری چیزیں تُمہیں مل جائیں گی۔ 34 ”لہٰذا کل کی فکر نہ کروکیونکہ کل اپنی فکر آپ کرے گا۔ آج کے دن کے لیے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔~