پہاڑی وعظ:
1 یسُوعؔ اُس بھیڑ کو دیکھ کر پہاڑ پر چڑ ھ کر جب بیٹھ گیاتو اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے۔ 2 اور وہ اُنہیں یوں تعلیم دینے لگا:
3 ”مبارک ہیں وہ لوگ جو رُوح میں غریب ہیں اور خُدا پر آس رکھتے ہیں۔ کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔
4 مبارک ہیں وہ جوغمگین ہیں کیونکہ وہ تسلی پائیں گے۔
5 مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں وہ زمین کے وارث ہوں گے۔
6 مبارک ہیں وہ جو راستبازی کے بھوکے اور پیاسے ہیں کیونکہ وہ آسودہ ہوں گے۔
7 مبارک ہیں وہ جو رحم دِل ہیں، کیونکہ اُن پر رحم کیا جائے گا۔
8 مبارک ہیں وہ جوپاک دِل ہیں، کیونکہ وہ خُدا کو دیکھیں گے۔
9 مبارک ہیں وہ جو صلّح کراتے ہیں، کیونکہ وہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے۔
10 مبارک ہیں وہ جو نیک کاموں کی وجہ سے ستائے جاتے ہیں، کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔
11 ”جب لوگ تمہیں میرے شاگرد ہونے کی وجہ سے لعن طعن کریں اور ستائیںاور ہر طرح کی بُری باتیں تُمہارے بارے میں جھوٹی کہیں گے تو تُم مبارک ہوگے۔ 12 ”خُوشی کرنا اور شادمان ہوناکیونکہ آسمان پر تُمہارا اجر بڑا ہے۔ اِسی طرح لوگوں نے اُن نبیوں کو بھی ستایا تھا جو تُم سے پہلے تھے۔
نمک اور نور:
13 ”تُم زمین کا نمک ہولیکن اگر نمک کا مزہ جاتا رہے تو کیا وہ دوبارہ نمکین کیا جا سکتا ہے؟ نہیں! پھر وہ کسی کام کا نہیں؛سوائے اِس کے کہ باہر پھینکا جائے اور لوگو ں کے پاؤں کے نیچے روندا جائے۔
14 ”تُم دُنیا کا نور ہواور اُس شہر کی مانند ہوجو پہاڑ پر بسا ہے جو چھپ نہیں سکتا۔ 15 ”چراغ جلا کر برتن کے نیچے نہیں بلکہ چراغ دان پر رکھا جاتا ہے تاکہ گھر کے سب لوگوں کو روشنی دے۔ 16 ”اِسی طرح تُمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تُمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تُمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں۔
17 ”یہ نہ سوچوکہ میں توریت یا نبیوں کی باتوں کو رَدّ کرنے آیا ہوں۔ میں اِنہیںرَدّکرنے نہیںبلکہ پورا کرنے آیا ہوں۔ 18 ”میں تُم سے سچ کہتا ہوں جب تک آسمان اور زمین مٹ نہ جائے، شریعت میں سے چھوٹی سے چھوٹی بات بھی نہیں مٹے گی۔ جب تک سب کچھ پورا نہ ہو جائے۔ 19 ”پس جو کوئی اِن حکموں میں سے چھوٹے سے چھوٹے حُکم کی بھی نافرمانی کرتا ہے اور دُوسروں کو بھی یہی کرنا سکھاتا ہے وہ آسمان کی بادشاہی میں سب سے چھوٹا ہو گا۔ لیکن جو اِن پر عمل کرتا ہے اور دُوسروں کو بھی یہی تعلیم دیتا ہے وہ آسمان کی بادشاہی میں بڑا کہلائے گا۔ 20 ”میں تُمہیں اِس بات سے خبردار کرتا ہوں کہ جب تک تُمہاری زندگی شریعت کے اُستادوں اور فریسیوں کی زندگی سے بہتر نہ ہوگی، تُم آسمان کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتے۔
غُصّہ کے بارے میں تعلیم:
21 ”تُم سُن چُکے ہو کہ ہمارے باپ دادا سے کہا گیا تھاکہ ’خون نہ کر‘ (خروج ۲۰: ۳) اور جو کوئی خون کرتا ہے وہ عدالت کی سزاکے لائق ہے۔ 22 ”مگر میں کہتا ہوں جو کوئی اپنے بھائی پر ناحق غُصّہ کرتا ہے وہ بھی عدالت کی سزا کے لائق ہوگااور جو کوئی اپنے بھائی کو پاگل کہتا ہے عدالت ِعظمیٰ کے لائق ہوگااور جوکوئی اپنے بھائی کو بیوقوف کہتا ہے وہ جہنّم کی آگ کا سزاوار ہو گا۔ 23 ”پس اگر تُو قربان گاہ پر اپنی نذر یں چڑھانے لگے اور تُجھے یاد آئے کہ تیرے بھائی کو تُجھ سے کچھ شکایت ہے۔ 24 ”تُو اپنی نذریں وہیں قربان گاہ کے آگے چھوڑ دے اور جاکر اپنے بھائی سے صُلّح کر تب آکر اپنی نذریں چڑھا۔ 25 ”اگر کوئی تُم پر مقدمہ درج کر کے تُمہیں عدالت لے جانا چاہے تو راستے میں ہی اُس سے صُلّح کر لے۔ ایسا نہ ہو کہ تُجھے مُنصف کے سامنے پیش کیا جائے اور مُنصف تُجھے سپاہی کے حوالے کرے اور سپاہی تُجھے جیل میں ڈال دے۔ 26 ”میں تُجھ سے سچ کہتا ہوں جب تک تُو جرمانے کا ایک ایک پیساادا نہ کر دے وہاں سے نہ چھُوٹے گا۔
زناکاری:
27 ”تُم نے یہ حُکم سُن رکھا ہوگاکہ ”زنا نہ کرنا۔“ (خروج۲۰: ۱۴) 28 ”مگر میں کہتا ہوں، اگر کسی نے کسی عورت کو بُری خو اہش سے دیکھا وہ دل میں اُس کے ساتھ گُناہ کرچُکا۔ 29 ”لہٰذا اگر تیری دہنی آنکھ تیرے اندر بُری خُواہش اُبھارے تو اُسے نکال کر پھینک دے۔ یہ بہتر ہے کہ تیرے جسم کا ایک عضو نہ رہے، بجائے اِس کے کہ تیرا سارا بدن آگ میں ڈالا جائے۔ 30 ”اگر تیرا داہنا ہاتھ تُجھ سے گُناہ کروائے تو اُسے کاٹ کر پھینک دے۔ یہ بہتر ہے کہ تیرے جسم کا ایک عضونہ رہے، بجائے اِس کے کہ تیرا سارا بدن آگ میں ڈالا جائے۔
طلاق:
31 ”تُم نے یہ حُکم بھی سُن رکھا ہو گا کہ، ’جو کوئی اپنی بیوی کو چھوڑے اُسے طلاق نامہ لکھ دے۔‘ (استثنا ۲۴: ۱) 32 ”مگر میں کہتا ہوں اگر کوئی اپنی بیوی کو سوائے حرام کاری کے علاوہ کسی اور وجہ سے چھوڑے وہ اُس سے زِناکرتا ہے اور جو کوئی اُس چھوڑی ہوئی سے بیاہ کرے وہ بھی زِنا کرتا ہے۔
قسم نہ کھانا:
33 ”تُم یہ بھی سُن چُکے ہو کہ باپ دادا سے کہا گیا تھاکہ، ’جھوٹی قسم مت کھانااور اگر خُداوند کی قسم کھاؤ تو اُسے پورا کرنا۔‘ (اِستثنا۲۳: ۲۱) ۔ 34 ”مگر میں کہتا ہوں کہ بالکل قسم نہ کھانا، نہ آسمان کی کیونکہ وہ خُدا کا تخت ہے۔ 35 ”نہ زمین کی کیونکہ وہ خُدا کے پاؤں کی چوکی ہے اور نہ ہی یروشلیم ؔ کی کیونکہ عظیم بادشاہ کا شہر ہے۔
36 ”نہ ہی اپنے سر کی قسم کھانا کیونکہ تُو اپنے سر کا ایک بال بھی سفید یا کالا نہیںکرسکتا ہے۔ 37 ”تُمہاری بات ’ہاں‘ کی جگہ ’ہاں‘ اور ’نہیں‘ کی جگہ ’نہیں‘ ہو، اِس سے زیادہ شیطان کی طرف سے ہے۔
بدلہ نہ لو:
38 ”تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا، ’آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت۔“ (خروج ۲۱: ۲۴) 39 ”مگر میں کہتا ہوں کہ شریر آدمی کا مقابلہ نہ کرنابلکہ اگر کوئی تیرے دائیں گال پر تھپڑ مارے تو بایاں گال بھی اُس کی طرف کر دے۔
40 ”اور اگر کوئی تُجھ پر الزام لگا کر تیرا کُرتا لینا چاہے تو اُسے اپنا کوٹ بھی دے دے۔ 41 ”اگر کوئی رومی سپاہی تُجھے ایک کلومیڑ اپنا بوجھ اُٹھا کر جانے کو کہے تو اُس کے ساتھ دوکلومیٹرتک چلا جا۔ 42 ”اگر کوئی تُجھ سے کچھ مانگے اور و ہ چیز تیرے پاس ہو تواُسے دے اور جو کوئی تُجھ سے قرضہ مانگے اُسے انکار نہ کر۔
دُشمنوں سے محبت:
43 ”تُم نے سُن رکھا ہے کہ کہا گیا تھا، ’اپنے پڑوسی سے محبت رکھو اور اپنے دُشمنوں سے نفرت کرو۔‘
44 ”مگر میںتُم سے کہتا ہوں کہ اپنے دُشمنوں سے محبت رکھواورجو تُمہیں شرارت کی غرض سے دُکھ دیتے اور تُمہیںنا جائز استعمال کرتے ہیں اُن کے لیے بھلا چاہو۔ 45 ”اِس طرح کرنے سے تُم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے کہلاؤ گے۔ کیونکہ وہ اپنا سُورج بدوںاور نیکوںدونوں پر چمکاتا ہے اور اپنا مینہ راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر برساتا ہے۔
46 ”اگر تُم صرف اپنے محبت کرنے والوں سے محبت کرو گے تو تُمہارے لیے کیا اَجر ہو سکتا ہے؟ بددیانت ٹیکس لینے والے بھی ایسا کرتے ہیں۔ 47 ”اگر تُم صرف اپنے بھائیوں کو سلام کرتے ہو تو کون سا بڑا کام کرتے ہو؟ کیا غیرقوموں کے لوگ بھی ایسا نہیں کرتے؟ 48 ”لہٰذا کامل بنو جیساتُمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔