یوحنّاؔبپتسمہ دینے والے کی منادی:
1 اُن دنوں میں یوحنّا ؔبپتسمہ دینے والا یہودیہؔ کے بیابان میں یہ منادی کرنے آیاکہ۔ 2 توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔ 3 یہ یوحنّاؔ وہی ہے جس کے بارے میں یسعیاہ ؔنبی نے یہ کہا: ”بیابان میں پُکارنے والے کی آواز آتی ہے کہ خُداوند کی راہ تیار کرو۔ اُس کے راستے سیدھے بناؤ۔“ (یسعیاہؔ ۴۰: ۳)
4 یوحنّاؔ اُونٹ کے بالوں سے بنے ہوئے کپڑے پہنتا اور چمڑے کا بیلٹ کمر پر باندھے رہتاتھا اور اُس کا کھانا ٹِڈّیاں اور جنگلی شہد تھا۔ 5 یروشلیمؔ اوریہودیہؔ اور یردن ؔکے اِردگرد کے علاقے سے لوگ یوحنّا ؔکے پاس جاتے تھے۔ 6 اور اپنے گُناہوں کا اقرار کر کے دریائے یردنؔ میں یوحنّا ؔسے بپتسِمہ لیتے تھے۔ 7 مگر جب اُس نے بُہت سے فریسیوں اور صدوقیوںکو اپنے پاس بپتسمہ لینے کے لیے آتے دیکھا تو اُن سے کہا، ”اے سانپ کے بچو! تُمہیں کس نے خبردار کر دیا کہ آنے والے عذاب سے بچ نکلو۔ 8 اپنے کاموںسے اپنی توبہ کو ثابت کرو۔ 9 اور اِس بات پر بھروسا نہ کروکہ ابرہام ؔ ہمارا باپ ہے اِس لیے ہم بچ جائیں گے۔ کیونکہ میں تُم سے کہتا ہوں کہ خُدااِن پتھروں سے بھی اپنے لیے اَولاد پیدا کر سکتا ہے۔ 10 اَب خُدا کی عدالت کا کلہاڑا تیار ہے کہ اُس درخت کو جو پھل نہیں لاتا جڑ سے کاٹ کرآگ میں ڈالا جائے۔ 11 میں تو تُمہیں جو گُناہوں سے توبہ کرتے ہو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں لیکن میرے بعد آنے والاوہ ہے جو مُجھ سے زیادہ زورآور ہے۔ وہ تُمہیںپاک رُوح اور آگ سے بپتسِمہ دے گا۔ میں اُس کی جوتیاں اُٹھانے کے بھی لائق نہیں۔
12 وہ اپنے چھاج سے گیہوں کو بھُوسے سے الگ کرنے کے لیے تیار ہے۔ وہ گیہوں کو تو اپنے گودام میں رکھے گا اور بُھوسے کو اُس آگ میں جلائے گا جو کبھی بُجھنے کی نہیں۔“
یسُوع ؔکا بپتسِمہ:
13 پھر یسُوعؔ گلیلؔ سے دریاے یردن ؔ کے کنارے یُوحنّاؔسے بپتسمہ لینے آیا۔ 14 مگر یُوحنّاؔنے اُس سے کہا کہ مُجھے تو خود تُجھ سے بپتسمہ لینے کی ضرورت ہے اور تُومُجھ سے بپتسمہ لینے آیا ہے۔ 15 یسُوع ؔ نے جواب میں اُس سے کہا: ”اَب توُمُجھے بپتسمہ لینے دے کیونکہ یہ مناسب ہے کہ ہم خُدا کی مرضی کو پورا کریں۔“ یہ سُن کر یُوحنّاؔ نے یسُوعؔ کو بپتسمہ دیا۔
16 بپتسِمہ لینے کے بعد جب یسُوعؔ پانی سے باہرآیاتو اُس پر آسمان کُھل گیااور اُس نے خُدا کے رُوح کو کبوتر کی مانند اپنے اُوپر آتے دیکھا۔ 17 اور ساتھ ہی آسمان سے یہ آواز آئی کہ: ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خُوش ہوں۔“