کتاب باب آیت

متّی 24

 24

 آخرت کی نشانیاں:

  1 یسُوعؔ جب ہیکل کو چھوڑ کر جا رہاتھا تو اُس کے شاگرد اُس کے پاس آ کر اُسے ہیکل کی عمارتیں دِکھا رہے تھے۔  2 یسُوعؔ نے اُن سے کہا،  ”تُم اِن عمارتوں کو دیکھ رہے ہو؟ میں تُم سے سچ کہتا ہوں یہ سب گرا دی جائیں گی اور یہاں ایک پتھر پر پتھر باقی نہ رہے گاجو گرایا نہ جائے۔“

  3 بعد میں جب وہ پہاڑ پر بیٹھا تھا اُس کے شاگرد اُس کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے کہ ہمیں بتا کہ اِن سب باتوںکایعنی تیرے واپس آنے اور دُنیا کے آخر کا کیا نشان ہو گا؟

  4 یسُوعؔ نے بتایا،  ”کوئی تُمہیں گُمراہ نہ کرے۔   5  ”بُہت سے لوگ میرانام لے کرمسیح ہونے کا دعویٰ کریں گے اور بُہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔   6  ”تُم جنگوں اور جنگ کی افواہ سُنوگے مگر تُم گھبرا نہ جانا۔ اِن سب باتوں کا ہونا ضرور ہے مگر ابھی خاتمہ نہ ہو گا۔   7  ”ایک قوم دُوسری قوم پرحملہ کرے گی۔ ایک ملک دُوسرے ملک کے خلاف ہو گا۔ دُنیا میں جگہ جگہ کال پڑیں گے، طرح طرح کی مہلک وبائیںاور زلزلے آئیں گے۔   8  ”یہ سب باتیں مصیبتوں کا شروع ہی ہوں گی۔   9  ”تُمہیںگرفتار کیا جائے گا۔ اذیتیں دی جائیں گی اور قتل کیا جائے گا۔ میرے نام کی خاطر قومیں تُم سے دُشمنی رکھیں گی۔

  10  ”اُس وقت بُہت سارے مُجھ سے پھر جائیں گے، ایک دُوسرے کو دھوکا دیں گے او ر ایک دُوسرے سے نفرت کریں گے۔   11  ”اور بُہت سے جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔

  12  ”گُناہ کے بڑھ جانے کے باعث بہتیروں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔   13  ”مگر جو آخر تک برداشت کرے گا نجات پائے گا۔   14  ”اور بادشاہی کی خُوشخبری کی منادی پُوری دُنیا میں کی جائے گی تاکہ ساری قومیں اِسے سُن لیں۔ تب خاتمہ ہو گا۔

  15  ”جب تُم دانی ایلؔ کی کہی گئی بات کے مطابق اُس اُجاڑنے والی مکرُوہ چیز کو مُقدّس مقام پر کھڑا دیکھو تو۔ (پڑھنے والا سمجھ لے)  16  ”تو وہ جو یہودیہؔ میں ہیں پہاڑوں کی طرف بھاگ جائیں۔   17  ”جو چھتوں پرہیں کچھ لینے کے لیے نیچے گھر میں نہ آئیں۔   18  ”اور جو کھیت میں کام کرتے ہوں اپنے کپڑے لینے کے لیے بھی واپس نہ لوٹیں۔   19  ”وہ وقت اُن عورتوں کے لیے بڑی مصیبت کا وقت ہو گا جو حاملہ ہوں یا جو بچوں کو دُودھ پلاتی ہوں۔   20  ”پس دُعا کرو کہ تُمہیں سردی کے دِنوں میں یا سبت کے دن بھاگنا نہ پڑے۔   21  ”کیونکہ اُس وقت کی مصیبت ایسی بڑی ہو گی کہ دُنیا کے بننے سے اُس وقت تک نہ ایسی مصیبت آئی نہ بعد میں کبھی آئے گی۔   22  ”اگر اِس مصیبت کے دن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی نہ بچتا۔ مگر خُدا کے چُنے ہوئے لوگوں کی خاطر یہ دن گھٹائے جائیں گے۔

  23  ”اُس وقت اگر کوئی کہے کہ دیکھ مسیح یہاں ہے یا وہاں ہے تو یقین نہ کرنا۔   24  ”کیونکہ اُس وقت بُہت سے جھُوٹے مسیح اورجھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے جو عجیب عجیب کام اور نشان دکھاکر چُنے ہوے لوگوں کوبھی گُمراہ کر دیں گے۔   25  ”دیکھو میں نے پہلے ہی تُمہیں اِن باتوں سے آگاہ کر دیا ہے۔   26  ”اگر کوئی کہے کہ دیکھو وہ باہر بیابان میں ہے تو اُسے دیکھنے کے لیے باہر نہ جانا یا یہ کہ اِس کمرے میں ہے تو یقین نہ کرنا۔   27  ”کیونکہ جیسے آسمانی بجلی چمک کر مشرق سے مغرب تک نظر آتی ہے ایسے ہی اِبنِ آدم کا آنا ہو گا۔

  28  ”جہاں لاشیں پڑی ہوں گی وہاں گدھ بھی ہوں گے۔

  29  ”اِن دنوں کی مصیبتوں کے فوراً بعد سُورج تاریک ہو جائے گا چاند اپنی رُوشنی نہ دے گا۔ آسمان سے ستارے گرپڑیں گے اور آسمان کی قوتیں ہلائی جائیں گی۔ (یسعیاہؔ ۱۳: ۱۰)

  30  تب آسمان پر اِبن ِآدم کا نشان نظر آئے گا۔ اُس وقت تمام قومیں ماتم کریں گی۔ اور وہ اِبنِ آدم کو بڑے جلال اور قدرت کے ساتھ آسمان سے بادلوں پر آتے دیکھیں گی۔ (دانی یل ۷: ۱۳)  31  ”اور وہ اپنے فرشتوں کو نرسنگے کی بڑی آواز کے ساتھ بھیجے گا تاکہ چُنے ہوؤں کو آسمان کے چاروں طرف سے اِس کنارے سے اُس کنارے تک جمع کریں۔~

 انجیر کے درخت کا مثال:

  32  ”انجیر کے درخت سے ایک سبق سیکھو۔ جونہی اُس کی شاخیں نرم ہوتیں اور اُن پر پتے نکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدیک آ گئی ہے۔   33  ”اِسی طرح جب تُم یہ سب باتیں ہوتے دیکھو تو جان جاؤ کہ اُس کی آمد قریب بلکہ دروازے پر ہے۔   34  ”میں تُم سے سچ کہتا ہوں یہ نسل اُس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک یہ ساری باتیں ہو نہ جائیں۔   35  ”آسمان اور زمین تو مٹ جائیں گے مگر میری باتیں ہمیشہ قائم رہیں گی۔

 صرف خُدا کو اِس وقت کا علم ہے:

  36  ”مگرکوئی اُس وقت اور اُس دِن کے بارے میں نہیں جانتا کہ کب آئے گا۔ نہ آسمان پر فرشتے نہ بیٹابلکہ صرف باپ۔

  37  ”نوحؔ کے وقت جیسے ہُوا، اِبنِ آدم کا آنا بھی اُسی طرح ہو گا۔   38  ”طوفان سے پہلے جس طرح لوگ کھاتے پیتے اور شادی بیاہ کرتے تھے جب تک نوح ؔ کشتی میں داخل نہ ہو گیا۔   39  ”اوراُن کو خبر ہی نہ ہوئی جب تک طوفان اُنہیں بہا کر نہ لے گیا۔ اُسی طرح اِبنِ آدم کا آنا ہو گا۔

  40  ”اُس وقت دو آدمی کھیت میں کام کر رہے ہوں گے ایک لے لیا جائے گا دُوسرا چھوڑ دیا جائے گا۔   41  ”دو عورتیں چکّی پیس رہی ہوں گی ایک چھوڑ دی جائے گی دُوسری لے لی جائے گی۔   42  ”پس ہر وقت تیار رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ خُداوند کس دن آ جائے گا۔   43  ”اِسے سمجھو۔ اگر گھر کے مالک کو پتاہو کہ چور را ت کو کس پہر آئے گا تو جاگتا رہتا اور چور کو گھر میں داخل نہ ہونے دیتا۔   44  ”اِسی طرح تُم بھی جاگتے رہو کیونکہ جس وقت تُمہیں خیال بھی نہ ہو گا کہ اِبنِ آدم آ جائے گا۔

  45  ”کون سا نوکر سمجھدار ہو گا جس پر مالک اعتماد کر سکے؟ وہی جسے مالک اپنے دُوسرے نوکروں پر مقرر کرے تاکہ اُنہیں وقت پر کھانا دے۔   46  ”یہ بات اُس نوکر کے لیے مبارک ہے جب اُس کا مالک آکر کراُسے ویسا ہی کرتے دیکھے۔   47  ”میں تُم سے سچ کہتا ہوں وہ اُسے اپنی باقی جائیداد کا بھی مختار بنا دے گا۔   48  ”اور اگر نوکر بددیانت ہو اور یہ سوچ کر کہ مالک کے آنے میں دیر ہے۔   49  ”وہ دُوسرے نوکروںکومارنا شروع کرے اور شرابیوں کے ساتھ کھائے پیئے۔   50  ”اُس کا مالک بغیر بتائے اُس وقت جب اُس کے خیال میں بھی نہ ہو آ جائے گا۔   51  ”اُسے اِس حالت میں دیکھ کر اُسے خُوب پٹوا کر ریاکارو ںکے ساتھ اُس جگہ پھینک دے گاجہاں رونا اور دانتوں کا پیسنا ہو گا۔