کتاب باب آیت

متّی 23

 23

 شرع کے عالموں اور فریسیوں کی ریا کاری:

  1 یسُوعؔ نے اپنے شاگردوں اور وہاں موجود لوگوں سے کہا،  2  ”شرع کے عالم اور فریسی مُوسیٰؔ کی جگہ شریعت کی تشریح کے لیے مقرر ہوئے ہیں۔   3  ”لہٰذا جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ سُنو اور اُس پر عمل کرو مگر اُن جیسے کام کروکیونکہ جو وہ کہتے ہیں وہ کرتے نہیں۔

  4  ”وہ مذ ہبی ذمہ داریوں کا بھاری بوجھ لوگوں پر تو ڈالتے ہیں مگر خُود اپنی اُنگلی سے اُسے ہلانے کے لیے بھی تیار نہیں۔   5  ”وہ صرف لوگوں کو دِکھانے کے لیے اپنے سب کام کرتے ہیں۔ اپنے بازوؤں اور ماتھے کے تعویز بڑے بناتے ہیںاور اپنے چوغے کی جھالر لمبی رکھتے ہیں۔   6  ”وہ دعوتوں میں نمایاں جگہ اور عبادتوں میں سامنے کی کُرسیوں پر بیٹھنا پسند کرتے ہیں۔   7  ”اور یہ کہ بازاروں میں لوگ اُنہیں اُستادکہیں اور جُھک کر سلام کریں۔   8  ”مگرتُم اُستاد نہ کہلاناکیونکہ تُمہارا اُستاد ایک ہی ہے یعنی مسیِح، بلکہ تُم سب بھائی ہو۔

  9  ”اور زمین پر کسی کو اپنا باپ نہ کہو کیونکہ تُمہارا باپ ایک ہی ہے جو آسمان پر ہے۔   10  ”تُم اپنے آپ کو لیڈر نہ کہلواناکیونکہ تُمہارا لیڈر ایک ہی ہے یعنی مسیِح۔   11  ”جو تُم میں بڑا ہے وہ تُمہارا خادم ہو گا۔   12  ”جو اپنے آپ کو بڑابنائیں گے وہ چھوٹے کیے جائیں گے اور جو چھوٹے بنیں گے بڑے کیے جائیں گے۔

 شرع کے عالموں اور فریسیوں پر افسوس:

  13  ”اَے ریاکار شرع کے اُستادواور فریسیوتُم پر افسوس! تُم لوگوں پر آسمان کی بادشاہی کے دروازے بند کر کردیتے ہو۔ نہ تو خُود داخل ہوتے ہو نہ اُن کو داخل ہونے دیتے ہو جو اِس کے لیے کوشش کرتے ہیں۔

  14  ”اَے ریاکار شرع کے اُستادواور فریسیوتُم پر افسوس! کہ تُم بیواؤں کے گھروں پرقبضہ کر لیتے ہو اور دکھاوے کے لیے نمازوں کو لمبا کرتے ہو۔ اِس لیے تُمہیں زیادہ سزا ملے گی۔

  15  ”اَے ریاکار شرع کے اُستادو اور فریسیوتُم پر افسوس! تُم ایک شخص کو جیتنے کے لیے زمین پر کا اور سمندر کا سفر کرتے ہواور جب جیت لیتے ہو تو اپنے سے زیادہ جہنم کے لائق بنا دیتے ہو۔

  16  ”اَے اندھے راہ دکھانے والو تُم پر افسوس! کیو نکہ تُم کہتے ہو کہ اگر کوئی ہیکل کی قسم کھائے اور پوری نہ کرے تو کوئی بات نہیں لیکن اگر اُس کے سونے کی قسم کھائے تو اُس کو پورا کرنا ضروری ہے۔

  17  ”اَے اندھے احمقو! سونا بڑا ہے یا ہیکل جس نے سونے کو مُقدس کیا۔   18  ”اور پھر کہتے ہو کہ قربان گاہ کی قسم کا پُورا کرنا ضروری نہیں مگر قربان گاہ پر موجود نذر کی قسم کو پُورا کرنا ضروری ہے۔   19  ”اَے اندھو! نذر پاک ہے یا قربان گاہ جس کی وجہ سے نذر پاک ہوتی ہے۔   20  ”پس جو قربان گاہ کی قسم کھاتا ہے وہ اُس کی اور اُس پر رکھی سب چیزوں کی قسم کھاتاہے۔   21  ”جو ہیکل کی قسم کھاتا ہے وہ اُس کی اور اُس میں رہنے والے یعنی خُدا کی قسم کھاتا ہے۔   22  ”اور جب تُم آسمان کی قسم کھاتے ہو تو آسمان پر کے تخت کی اور اُس تخت پر بیٹھے خُدا کی قسم کھاتے ہو۔

  23  ”اَے ریاکار شرع کے اُستادواور فریسیوتُم پر افسوس! کیونکہ تُم پودینہ اور سَونف اور زِیرہ پر دہ یکی دینے کی فکر میں رہتے ہو مگر شریعت کی بُہت ضروری باتوں کو جیسے انصاف، رحم اورایمان کو نظرانداز کر دیا ہے۔ ضروری تھا کہ دہ یکی بھی دیتے اور اِنہیں بھی نہ بھُولتے۔   24  ”اَے اندھو! تُم پانی چھان کر پیتے ہو کہ کہیں مچھر نہ پی جاؤ۔ مگر اُونٹ نگلتے ہوئے آنکھیں بند کر لیتے ہو۔

  25  ”اَے ریاکار شرع کے اُستادو اور فریسیوتُم پر افسوس! تُم پیالے اور تھالی کو باہر سے تو صاف کرتے ہو مگر اندر سے لالچ اورعیش پرستی کے گند سے بھرے ہیں۔   26  ”اَے اندھے شریعت کے اُستادو! پہلے پیا لے اور تھالی کو اندر سے اچھی طرح صاف کروتو وہ باہر سے بھی صاف ہوجائے گی۔   27  ”اَے ریاکار شرع کے اُستادواور فریسیو تم پر افسوس! تُم اُن قبروں کی مانند ہو جن پر سفیدی پھری ہو۔ جوباہر سے تو صاف اور خُوبصورت نظرآتی ہیں مگر اندرنجاست اورمُردہ ہڈیوں سے بھری پڑی ہیں۔   28  ”اِسی طرح تُمہاری راستبازی صرف ظاہری ہے کیونکہ اندر سے ریاکاری اور بے دینی سے بھرے ہو۔

  29  ”اَے ریاکار شرع کے اُستادواور فریسیوتُم پر افسوس! تُم اُن نبیوں کی قبریں بناتے اور راستبازوں کے مقبرے سجاتے ہو جن کو قتل کیا گیا۔   30  ”پھر تُم کہتے ہو کہ اگر ہم اپنے باپ دادا کی جگہ ہوتے تو اُن کے قتل میں شریک نہ ہوتے۔   31  ”یوں تُم خُود اِس بات کی گواہی دیتے ہو کہ تُم نبیوں کے قاتلوں کے فرزند ہو۔   32  ”بس اپنے باپ دادا کے اُس جُرم کوجو اُنہوں نے شروع کیا، تم پُورا کرو۔

  33  ”اَے سانپ کے بچو! تُم کیوں کر جہنم کی سزا سے بچ سکتے ہو؟   34  ”اِس لیے میں تُمہارے پاس نبیوں، داناؤں اور شریعت کے عالموں کو بھیجتا ہوں تُم اُن میں سے بعض کو مصلُوب کرو گے، کچھ کو اپنے عبادت خانوں میں کوڑے لگاؤ گے اور شہر شہر اُن کا پیچھا کر کے اُنہیںستاؤ گے۔

  35  ”تاکہ اِن سب کا خُون جو زمین پر بہایا گیا ذمے دارٹھہرو۔ راستبازہابل ؔ کے خُون سے لے کر برکیاہؔ کے بیٹے زکریاہؔ کے خُون تک جسے تُم نے مَقدِس اور قربان گاہ کے درمیان قتل کیا۔   36  ”میں تُم سے سچ کہتا ہوں اِس زمانے کے لوگوں پر اِس کی عدالت ہو گی۔

  37  ”اَے یروشلیِمؔ! اَے یروشلیم! تُو نے نبیوں کو قتل کیا اور میرے بھیجے ہوؤں کو سنگسار کیا۔ میں نے تیرے لڑکوں کواکٹھا کرنا چاہا جیسے مُرغی اپنے بچوں کو اپنے پروں کے نیچے چھُپا لیتی ہے، مگر تُم نے نہ چاہا۔

  38  ”اَب دیکھ تیرا گھر تیرے لیے ویران چھوڑا جاتا ہے۔   39  ”میں تُم سے کہتا ہوں، تُم مُجھے اُس وقت تک دوبارہ نہیں دیکھو گے جب تک یہ نہ کہوگے کہ مبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔“ (زبور ۱۱۸: ۲۶)