انگور وں کا باغ اور مزدور:
1 ”کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُس زمیندار کی مانند ہے جو صُبح کو اپنے کھیت میں مزد ُور لگانے کے لیے نکلا۔
2 ”اُس نے کچھ مزدُورو ںکو ایک چاندی کا سکّہ روزانہ کی مزدُوری پر اپنے کھیت میں کام کرنے کے لیے بھیج دیا۔ 3 ”پھر نو بجے کے قریب نکلا تواُس نے بازار میں کچھ مزدُور فارغ کھڑے دیکھے۔ 4 ”اُس نے اُنہیں بھی کام کے لیے اپنے کھیت میں بھیج دیا اور کہا جو مناسب ہو گا تُمہیں مزدُوری دُوں گا۔ 5 ”پھر بارہ بجے اور دوپہر تین بجے باہر نکل کر ایسا ہی کیا۔ 6 ”دِن کے آخری گھنٹے میں پھر باہر گیا اور کچھ مزدُوروں کو کھڑے دیکھ کر اُن سے کہا، تُم کیوں سارا دن بے کار کھڑے رہے۔ 7 ”اُنہوں کہاکہ کسی نے ہم کو کام پر نہیں لگایا۔ اُس نے اُن کو بھی اپنے کھیت میں کام کرنے کے لیے بھیج دیایہ کہہ کر کہ جو تُمہارا حق ہے تُمہیں ملے گا۔ 8 ”شام کے وقت اُس نے اپنے مُنشی سے کہاکہ سب مزدُوروں کو بُلااور آخر میں رکھے گئے مزدُور سے شُروع کر کے پہلے مزدُور تک سب کو مزدُوری دے دے۔ 9 ”اُس نے اُن کو جودن کے آخری گھنٹے میں آئے تھے چاندی کا ایک سِکّہ دیا۔ 10 ”وہ جو پہلے سے کام پر لگے ہوئے تھے زیادہ ملنے کی اُمید لے کر آئے مگر اُنہیں بھی ایک چاندی کا سِکّہ ملا۔ 11 ”وہ ایک چاندی کا سِکّہ ملنے پرمالک سے شکایت کرنے لگے۔ 12 ”کہ اِن کو جنہوں نے صرف ایک گھنٹہ کا م کیا اُن کے برابرمزدُوری دے دی جنہوں نے سارا دن بوجھ اُٹھایا اور سخت دُھوپ برداشت کی۔ 13 ”مالک نے اُن میں سے ایک کو جواب دیا، دوست! میں نے تُمہارے ساتھ بے انصافی نہیں کی کیا میں نے جو تیرے ساتھ ٹھہرایاتُجھے نہیں دیا؟
14 ”جو تیرا بنتا ہے لے اور چلا جا۔ یہ میری مرضی ہے کہ اِسے بھی اُتنا ہی دُوںجتناتجھے دیا ہے۔ 15 ”کیا مُجھے اپنے مال پر اختیا ر نہیں؟ یا تیری نظر اِس لیے خراب ہوئی کیونکہ میںسخی دل ہوں۔ 16 ”اِسی طرح اوّل آخر ہوں جائیں گے اور آخر اوّل۔ کیونکہ بُہت سے بُلائے گئے مگر چُنے ہوئے کم ہیں۔“
17 یروشلیمؔ جاتے ہوئے یسُوع ؔ نے بارہ شاگردوں کو ایک طرف لے جا کر اُن سے کہا، 18 ”ہم یروشلیمؔ جا رہے ہیں جہاں اِبنِ آدم کو د ھوکے سے سردارکاہنوں اور شریعت کے اُستادوں کے حوالے کیا جائے گااوروہ اُس کے قتل کا حُکم کریں گے۔ 19 ”اور اُسے غیرقوموں کے حوالے کریں گے تاکہ وہ اُس کا مذاق اُڑائیں، کوڑے ماریں اور مصلُوب کر یں اور وہ تیسرے دن مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔“
زبدی کے بیٹوںکی ماں:
20 زبدیؔ کے بیٹے یعقوبؔ اور یوحناؔکی ماں اپنے بیٹوں کو لے کر یسُوعؔ کے پاس گئی اور سجدہ کر کے مِنّت کرنے لگی۔ 21 یسُوع ؔنے اُس سے پُوچھا، ”تُو کیا چاہتی ہے؟“ اُس نے جواب میں کہاکہ اگر تُو کہے تو میرے دونوں بیٹے تیری بادشاہی میں تیرے دائیں اور بائیں بیٹھیں۔ 22 یسُوع ؔ نے جواب میں اُن سے کہا ، ”تم نہیں جانتے کہ کیا مانگ رہے ہو۔ کیا تُم تلخی سے بھرا وہ پیالہ پی سکتے ہو جو میں پینے کو ہوں؟ اور جو بپتسمہ میں لینے کو ہو ں لے سکتے ہو؟“ اُنہوں نے کہا، ہاں! ہم کرسکتے ہیں۔ 23 یسُوعؔ نے اُن سے کہا، ”تُم یقینا میرے تلخ پیالے میں سے پِیو گے مگر اپنے دائیں اور بائیں بٹھانا میرا کام نہیں۔ بلکہ میرے باپ نے جن کے لیے تیار کی ہے وہ اُنہیں ہی ملے گی۔“ 24 جب باقی دس شاگردوں کو اِس بات کا پتا چلا تو وہ اُن دونوں بھائیوں سے ناراض ہو گئے۔ 25 لیکن یسُوعؔ نے سب کو بُلاکر کہا، ”تُم جانتے ہو کہ دُنیا کے سردار اپنے لوگوں پر حکومت کرتے ہیں اور اُمرا اُن پر اختیار جتاتے ہیںجو اُن کے نیچے ہیں۔ 26 ”مگر تُمہارے درمیان ایسا نہیں ہو نا چاہیے۔ جو تُم میں سے بڑارُتبہ لینا چاہے وہ سب کا خادم بنے۔ 27 ”اور وہ جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ تُمہارا غلام بنے۔ 28 ”اِبنِ آدم بھی اِس لیے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لیے کہ خدمت کرے اور اپنی جان بُہتوںکے لیے فدیے میں دے۔“
دو اَندھوں کی شفا:
29 جب وہ یریحوؔکے شہر سے نکلے تو ایک بڑی بھیڑ اُن کے پیچھے چل پڑی۔ 30 دو اَندھے راہ کے کنارے بیٹھے تھے۔ جب اُنہوں نے سُنا کہ یسُوعؔ وہاں سے گُزر رہا ہے تو وہ چِلّاچِلّا کر کہنے لگے، اَے خُداوند اِبنِ داؤدؔ ہم پر رحم کر۔ 31 لوگوں نے اُنہیں ڈانٹ کر چُپ کرانے کی کوشش کی مگر وہ اور بھی زورسے چِلّاکر کہنے لگے اَے اِبنِ داؤدؔ ہم پر رحم کر۔ 32 یسُوعؔ نے کھڑے ہوکر اُن کو بُلایا اور پُوچھا، ”میں تُمہارے لیے کیا کروں؟“ 33 اُنہوں نے اُس سے کہایہ کہ ہم دیکھنے لگیں۔ 34 یسُو ع ؔنے اُن پر ترس کھا کر اُن کی آنکھوں کو چُھؤااور وہ اُسی دم دیکھنے لگے اور یسُوعؔ کے پیچھے چل دے۔