یسُوعؔ کی صُورت کا بدل جانا:
1 چھ دنوںکے بعد یسُوعؔنے اپنے شاگردوںمیں سے پطرسؔ اور دو بھائی یعقوب ؔ اور یُوحنا ؔ کواپنے ساتھ لے کر پہاڑ پر گیا۔
2 اُن کے دیکھتے دیکھتے یسُوعؔ کی صُورت بدل گئی اور اُس کا چہرہ سُورج کی مانندچمکدار اور لباس بجلی کی مانند سفید ہو گیا۔ 3 اچانک مُوسیٰ ؔاور ایلیاہؔ اُس کے ساتھ کھڑے نظر آئے اور خُداوند سے باتیں کرنے لگے۔ 4 پطرسؔ نے یسُوعؔ سے کہا، ”خُداوند! یہ کتنی اچھی بات ہے کہ ہم یہاں ہیں۔ میں یہاں تین خیمے کھڑے کروں گا، ایک تیرے لیے، ایک مُوسیٰ ؔکے لیے اور ایک ایلیاہ ؔکے لیے۔“ 5 ابھی وہ یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ایک نورانی بادل نے اُنہیں چھپا لیا۔ اور بادل سے یہ آواز آئی کہ ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خُوش ہوںاِس کی سُنو۔“
6 شاگرد ں نے یہ سُناتو خُوف زدہ ہو کر مُنہ کے بل گر پڑے۔ 7 یسُوعؔ نے پاس آکر اُنہیں چھُؤااور کہا، ”اُٹھو، ڈرومت۔“ 8 اُٹھ کر جب اُنہوں نے دیکھا تو یسُوعؔ کے سوا اور کوئی نہیں تھا۔
9 جب وہ پہاڑ سے اُترکر نیچے آ رہے تھے یسُوعؔ نے اُنہیں حُکم دیا، ”جب تک اِبنِ آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے جو کچھ تُم نے دیکھا ہے کسی سے نہ کہنا۔“ 10 شاگردوں نے اُس سے پُوچھا کہ پھرشریعت کے اُستاد اِس بات پر زور کیوں دیتے ہیں کہ مسیح سے پہلے ایلیاہ ؔ کا آنا ضرور ہے؟ 11 یسُوعؔ نے جواب دیا، ”یقینا ایلیاہ ؔ آکر سب کچھ بحال کرے گا۔ 12 ”لیکن میں تُم سے کہتا ہوں کہ ایلیاہؔ تو آچُکا مگر اُنہوں نے اُسے قبول نہیں کیا بلکہ جیسا چاہااُس کے ساتھ کیا۔ اِسی طرح اِبن آدم بھی اُن کے ہاتھوں سے دُکھ اُٹھائے گا۔“
13 تب شاگرد سمجھ گئے کہ وہ یُوحنّاؔ بپتسمہ دینے والے کے متعلق کہتا ہے۔
بدرُوح گرفتہ لڑکے کی شفا:
14 پہاڑ کے نیچے ایک بڑی بھیڑ اُس کا انتظار کر رہی تھی کہ ایک آدمی اُس کے پاس آیا اور گھُٹنے ٹیک کر کہا، 15 ”اَے مالک! مُجھ پر رحم کر۔ میرا بیٹا مرگی کا مریض ہے اور بُہت تکلیف میں ہے۔ اکثر آگ اور پانی میں گر پڑتا ہے۔ 16 میں اُسے تیرے شاگردوں کے پاس لایا مگر وہ اُسے اچھا نہ کر سکے۔ 17 یہ سُن کر یسُوعؔ نے کہا، ”ایمان سے خالی اور بگڑی ہوئی نسل! میں کب تک تُمہارے ساتھ رہو ں گا؟ اور کب تک تُمہاری برداشت برداشت کروں گا؟ لڑکے کو میرے پاس لاؤ۔“ 18 یسُوع ؔ نے بدرُوح کو ڈانٹا اور وہ اُسی وقت اُس میں سے نکل گئی اور لڑکا اچھا ہو گیا۔ 19 بعد میں شاگردوں نے الگ لے جا کر یسُو عؔ سے پُوچھاکہ ہم اُس بدرُوح کو کیوں نہیں نکال سکے۔
20 یسُوعؔ نے کہا، ”تُمہارے ایمان کی کمی کی وجہ سے۔ میں تُم سے سچ کہتا ہوں اگر تُمہارے اندر اِتنا بھی ایمان ہو جتنا رائی کا دانہ، تو تُم اِس پہاڑ سے کہو کہ یہاں سے ہٹ کر وہاں چلا جا۔ تو وہ ہٹ جائے گااور تُمہارے لیے کوئی کام مشکل نہیں ہو گا۔ 21 ”اِس قسم کی بدرُوح دُعا اور روزے کے بغیر نہیں نکلتی۔“
22 گلیل ؔ میں جب وہ اکھٹے ہوئے تو یسُوعؔ نے پھر شاگردوں سے کہا، ”اِبن ِآدم کو دھوکے سے دُشمنوں کے حوالے کیا جائے گا۔ 23 ”اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ تیسرے دن مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔“ یہ سُن کر وہ سب بُہت غمگین ہوئے۔
24 جب وہ کفرنحُوم ؔمیں آئے تو ہیکل کے لیے ٹیکس لینے والے نے پطرسؔ کے پاس آکر کہا کہ ”کیا تُمہارا اُستاد ہیکل کا ٹیکس دو درہم نہیں دیتا؟“ 25 پطرسؔ نے جواب دیا، جی دیتا ہے اور سیدھا گھر آیا۔ اِس سے پہلے کہ وہ کچھ بولتا، یسُوع ؔنے اُس سے پُوچھا، ”شمعونؔ دُنیا کے بادشاہ کِن سے ٹیکس لیتے ہیں؟ اپنے بیٹوں سے یا دُوسروںسے؟“ 26 پطرسؔ نے جواب دیا، ’دُوسروں سے‘ ۔ اِس پر یسُوعؔ نے کہا، ”اِس کا مطلب ہے بیٹے ٹیکس سے بری ہیں۔“ 27 ”مگر ہم اُن کے لیے کوئی آزمائش کھڑی نہیں کریں گے۔ بس تو جھیل میں جا کر کانٹا ڈال اور جو پہلی مچھلی تُو پکڑے اُس کے مُنہ میں چاندی کا ایک سِکّہ ہو گااُسے لے کر اپنے اور میرے حِصّے کا ٹیکس ا دا کر۔“