بدرُوحوں کے لشکرکا نکالا جانا:
1 یسُوع ؔاور اُس کے شاگرد جھیل کے پار گراسینیوںؔ کے علاقہ میں گئے۔ 2 جیسے ہی یسُوع ؔ نے کشتی سے باہر قدم رکھا، ایک آدمی جس میں بدرُوحیں تھیں، قبرستان سے نکل کر سامنے آیا۔ 3 وہ قبروں میں رہتا تھااور زنجیروں سے بھی قابو میں نہیں رکھا جا سکتا تھا۔ 4 جب کبھی اُسے زنجیروں اور بیڑیوں سے جکڑا گیاتو وہ اُنہیں توڑ ڈالتا اور ٹکڑے ٹکڑے کردیتا۔ کوئی بھی اُسے قابو میں نہیں کر سکتا تھا۔ 5 وہ دن رات قبروں اور پہاڑوں میں چِلّاتا پھرتا اور پتھروں سے اپنے آپ کو زخمی کرتا تھا۔ 6 یسُوعؔ کو دیکھ کر وہ دُور سے بھاگا آیا اور قدموں میں گر کر اُسے سجدہ کیا۔ 7 اَور چِلّاکر کہنے لگا اے یسُوعؔ! خُدا تعالیٰ کے بیٹے! تُجھے مُجھ سے کیا کام؟ میں تُجھے خُدا کی قسم دیتا ہوں مُجھے عذاب میں نہ ڈال۔ 8 کیونکہ یسُوع ؔ نے اُس بدرُوح کو حکم دیا تھا: ”اَے ناپاک رُوح! اِس آدمی میںسے نکل آ۔“ 9 یسُوعؔ نے اُس سے پُوچھا: ”تیرا نام کیاہے؟“ اُس نے جواب دیا کہ میرا نام ’لشکر‘ ہے کیونکہ ہم بُہت زیادہ ہیں۔ 10 اُس نے یسُوعؔ کی مِنّت کی کہ ہمیں اس علاقے سے باہر نہ بھیج۔ 11 سُؤروں کا ایک بڑا غول قریب پہاڑ پر چَر رہا تھا۔ 12 بدرُوحوں نے یسُوعؔ کی مِنّت کی کہ اُنہیں اِن سُؤروں میں جانے دے۔ 13 یسُوعؔ نے اُنہیں اجازت دی تو بدرُوحیں اُس آدمی سے نکل کر سُؤروں میں داخل ہو گئیںاور سارا غُول جو تقریباً دو ہزارکے قریب تھے، چٹان کے کنارے سے چھلانگ لگا کر جھیل میں ڈُوب کر مرگئے۔ 14 اُن کے چرَانے والے ڈر کر بھاگے اور شہر اور ارد گرد کے گاؤں میں جا کر اِس بات کی خبر پھیلا دی۔ لوگ یہ جاننے کے لیے کہ کیا ہوا ہے، باہر نکلے۔ 15 جب یسُوع ؔکے پاس آئے تو اُس آدمی کو جس میں بدرُوحوں کا لشکر تھا، کپڑے پہنے اور ہوش میں بیٹھا دیکھ کر ڈر گئے۔ 16 اور جنہوں نے اِس واقعے کو دیکھا تھا، دُوسروں کو بتانے لگے کہ ا ُس آدمی اور سُؤروں کا کیا ہوا۔ 17 اِس پر ہجوم نے یسُوع ؔ کی مِنّت کی کہ وہ اُن کے علاقے سے چلا جائے۔
18 یسُوعؔ جب کشتی پر سوار ہو رہا تھا تو اُس آدمی نے جو بدرُوح گرفتہ تھا درخواست کی کہ اُسے اپنے ساتھ جانے دے۔ 19 مگر یسُوعؔ نے اُسے اجازت نہ دی بلکہ اُس سے کہا: ”اپنے گھر جا اور اپنے لوگوں کو بتا کہ خُداوندنے تیرے لیے کیسے بڑے کام کئے اور تُجھ پر کتنا رحم کیا۔“ 20 وہ اُس علاقے کے دس شہروں میں جا کر اِس بڑے کام کی گواہی دینے لگا جو یسُوعؔ نے اُس کے لیے کیا اور ہر کوئی یہ سُن کر حیران ہوتا۔
یائیرؔ کی بیٹی اور بیمار عورت:
21 یسُوعؔ واپس جھیل کے دُوسرے کنارے گیاتو ایک بڑی بھیڑ جھیل کے کنارے اُس کے گرد جمع ہوئی۔ 22 تب مقامی عبادت خانے کا ایک سردار جس کانام یائرؔ تھا، یسُوعؔ کے پاس آیااور اُس کے قدموں میں گر پڑا۔ 23 اور مِنّت کر کے کہنے لگا، ’میری چھوٹی بیٹی مرنے کو ہے۔ مہربانی سے میرے ساتھ گھر چل کر اُس پر ہا تھ رکھ تاکہ وہ ٹھیک ہو کر زندہ رہے۔‘ 24 یسُوع ؔ اُس کے ساتھ روانہ ہوا اور ایک بڑی بھیڑ اُس کے پیچھے ہو لی۔ 25 اِس بھیڑ میں ایک عورت تھی جس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا۔
26 وہ کئی سالوں سے کئی حکیموں سے علاج کرواتی رہی اوراپنی ساری دولت خرچ کرنے کے باوجود ٹھیک نہیں ہوئی بلکہ اُس کی حالت اور زیادہ خراب ہو گئی تھی۔
27 وہ یسُوعؔ کے بارے میں سُن چُکی تھی لہٰذا اُس نے بھیڑ میں گُھس کر پیچھے سے یسُوعؔ کی پوشاک کو چُھؤا۔ 28 کیونکہ وہ سوچتی تھی کہ اگر میں یسُوعؔ کو چُھو ہی لوں گی تو ٹھیک ہو جاؤں گی۔
29 اور اُسی وقت اُس کا خُون بہنا بند ہو گیااور اُس نے اپنے بدن میںمحسوس کیا کہ وہ ٹھیک ہو گئی ہے۔
30 یسُوعؔ نے محسوس کیا کہ اُس کے بدن سے قُوت نکلی ہے۔ اُس نے مُڑکر پُوچھا کہ، ”کس نے مُجھے چُھؤا ہے۔“ 31 شاگردوں نے جواب دیا کہ تُو دیکھتا ہے کہ لوگ تُجھ پر گرے پڑتے ہیںپھر بھی تُو پُوچھتا ہے کہ ’ کس نے چُھؤا؟‘ 32 لیکن وہ اِدھر اُدھر دیکھتا رہا تاکہ جان جائے کہ کس نے اُسے چُھؤا ہے۔ 33 اُس عورت نے یہ جان کر کہ چھُپ نہیں سکتی ڈرتی اور کانپتی ہوئی اُس کی سامنے آئی اور گُھٹنوں کے بل گر کر ساری بات سچ سچ بتادی۔ 34 یسُوعؔ نے اُس سے کہا: ”بیٹی! تیرے ایمان نے تُجھے اچھا کیا۔ سلامت جا۔ تُو اپنے دُکھوں سے چھُوٹ گئی۔
35 یسُوعؔ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ عبادت خانے کے سردار یائر ؔکے گھر سے لوگوں نے آکر خبر دی کہ تیری بیٹی مر گئی ہے، اَب اُستاد کو تکلیف نہ دے۔
36 اُن کی بات پر توجہ دے بغیر یسُوعؔ نے یائر ؔسے کہا: ”خُوف نہ کرفقط ایمان رکھ۔“ 37 یسُوع ؔنے اپنے ساتھ لوگوں کو آگے جانے سے منع کر دیا اور اپنے ساتھ صرف پطرسؔ، یعقوُبؔ اوراُس کے بھائی یُوحنا ؔکو لیا۔ 38 جب وہ یائر ؔ کے گھر پہنچے تو لوگ وہاں بُہت رو تے اورپیٹتے ہوئے ماتم کر رہے تھے۔ 39 یسُوعؔ نے اندر جا کر اُن سے کہا تُم کیوں روتے ہو؟ لڑکی مری نہیں بلکہ سوتی ہے۔
40 وہ یہ سُن کر ہنسنے لگے۔ یسُوعؔ نے اُنہیں باہر نکال دیا اورلڑکی کے ماں باپ کو اور اپنے تین شاگردوں کو ساتھ لے کر اُس کمرے میں داخل ہواجہاں لڑکی پڑی تھی۔ 41 لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر یسُوع نے اُس سے کہا: ”تلیتاقومی“ جس کا ترجمہ ہے، ”اے لڑکی! میں تُجھ سے کہتا ہوں اُٹھ۔“
42 لڑکی فوراًاُٹھی اور چلنے پھرنے لگی کیونکہ بارہ سال کی تھی۔ یہ دیکھ کر وہ بُہت حیران ہوئے۔
43 یسُوعؔ نے اُنہیں سختی سے تاکیدکی کہ کسی کو نہیں بتانا کہ کیا ہواہے اور فرمایا کہ لڑکی کو کچھ کھانے کو دیا جائے۔