کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

مرقس 3

 3

 سبت کے دن شفا کا کام:

  1 ایک دن یسُوع ؔپھر عبادت خانے میں گیااور ایک شخص کو دیکھا جس کا ہاتھ سُوکھا ہوا تھا۔  2 سبت کا دن ہونے کے سبب فریسی اِس بات کی تلاش میں تھے کہ اگر وہ سبت کے دن شفادینے کا کام کرے تو وہ اُس پر سبت کے دن کام کرنے کا الزام لگا سکیں۔  3 یسُوعؔ نے اُس آدمی کو جس کا ہاتھ سُوکھا ہوا تھا کہا:  ”بیچ میں کھڑا ہو۔“   4 اور اپنے تنقید کرنے والوں سے پُوچھاکہ،  ”شریعت کیا بتاتی ہے سبت کے دن نیکی کرنایا بدی کرنا؟ جان بچانا یا قتل کرنا؟“   5 اُس نے اُن کے دل کی سختی پر غمگین ہو کر غُصّے سے چاروں طرف دیکھا اوراُس شخص سے کہا  ”اپنا ہاتھ بڑھا۔“ اُس نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور اُس کا ہاتھ ٹھیک ہو گیا۔  6 اِس پر فریسی باہر جا کرہیرودیس ؔکے حامیوں سے مل کر یسُوعؔ کو قتل کرنے کی سازشیں کرنے لگے۔

  7 یسُوعؔ اپنے شاگردوں کے ساتھ نکل کر جھیل کی طرف گیا اور ایک بڑی بھیڑ اُس کے پیچھے تھی جو گلیلؔ اور یہودیہؔ سے آئے تھے۔  8 اور یروشلیِم ؔ، ادومیہؔ، دریائے یردنؔ کے پار صورؔ اور صیداؔ کے علاقے سے بھی لوگ یسُوع ؔسے ملنے آئے کیونکہ یسُوعؔ کے کاموں کی خبردُور دُور پھیل گئی تھی۔  9 ہجوم کی وجہ سے یسُوعؔ نے شاگردوں کو ایک کشتی تیا ررکھنے کے لیے کہا۔  10 کیونکہ سب بیمار جو وہاں آئے تھے یسُوع ؔکو چھونے کی کو شش میں اُس پر گرے پڑتے تھے۔ اُس دِن اُس نے بُہت سے بیماروں کو شفا دی۔  11 بدرُوح گرفتہ لوگ بھی اُس کے قدموں میں گر تے اور بدرُوحیں چِلّاچَلّا کر کہتیں کہ تُو خُدا کا بیٹا ہے۔  12 مگر یسُوعؔ نے اُنہیں ڈانٹ کر یہ بات لوگوں پرظاہر نہ کرنے کو کہا۔

 بارہ رسولوں کا مقرر ہونا:

  13 اِس کے بعد وہ پہاڑ پر چڑ ھ کر اپنے شاگردوں میں سے جنہیں چاہا اپنے پاس بُلایا۔  14 پھر اُس نے اُن میں سے بارہ کو اپنا رسُول ہونے کے لیے چُناتاکہ اُس کے ساتھ رہیںاور وہ اُنہیں منادی کرنے کے لیے بھیجے۔  15 اُس نے اُنہیں بدرُوحیں نکالنے کا اختیار بھی بخشا۔  16 اور اُس نے جن کو رسُول مقرر کیا وہ یہ ہیں: شمعُون ؔجس کا نام اُس نے پطرسؔ رکھا۔  17 یعقوبؔاور یوحنّاؔ جو زبدیؔ کے بیٹے جن کا نام، ’گرج کے بیٹے‘ رکھا۔  18 اندریاسؔ، فلپّسؔ، برتلمائیؔ، متیؔ، توماؔ، حلفئی ؔکا بیٹا یعقُوبؔ، تدّیؔ اور شمعُونؔ قنانی۔  19 اور یہُوداہؔ ؔاسکریُوتی جس نے اُسے پکڑوایا تھا۔

 یسُوعؔ اور بعل زبُول:

  20 پھر یسُوع ؔ گھر آیا وہاں بھی اِتنے لوگ اکھٹے ہو گئے کہ وہ اور اُس کے شاگرد کھانا نہ کھا سکے۔  21 جب اُس کے خاندان کے افراد نے یہ سُنا کہ وہ وہاں ہے تواُس کو لے جانے کے لیے آئے کیونکہ وہ کہتے تھے کہ یہ دیوانہ ہے۔  22 شریعت کے عالم فقیہہ جو یروشلیِم سے آئے تھے یہ کہتے تھے کہ یہ بعل زبُول کی مدد سے بدرُوحوں کو نکالتا ہے جوبدرُوحوںکاسردار ہے۔  23 یسُوعؔ نے اُن کو بُلا یا اور مثالوں کے ساتھ جواب دیاکہ،  ”شیطان کس طرح شیطان کو نکال سکتا ہے؟   24  ”اگر کسی بادشاہی میں پھُوٹ پڑ جائے وہ بادشاہی قائم نہیں رہ سکتی۔

  25  ”اِسی طرح اگر کسی گھرانے میں پھُوٹ پڑ جائے تو گھرانہ قائم نہیں رہ سکتا۔   26  ”اگر شیطان اپنے ساتھیوں کا مخالف ہو جائے اور اُن میں پھُو ٹ پڑ جائے تو وہ کیسے قائم رہ سکتا ہے؟ بلکہ وہ برباد ہو جائے گا۔   27  ”کس طرح کوئی کسی زورآور کے گھر میں گُھس کر اُس کا مال لُوٹ سکتا ہے؟ جب تک وہ اُس کو باندھ نہ لے، پھر وہ اُسے لُوٹے گا۔

  28  ”میں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ آدمی کا ہر گناہ یہاں تک کہ کفربھی معاف کر دیا جائے گا۔   29  ”مگر جو کوئی رُوح القُدس کے خلاف کُفر بکے گا اُسے ابدتک معافی نہیں ملے گی بلکہ یہ گناہ ہمیشہ اُس کے سر رہے گا۔“

  30 یسُوعؔ نے اُن سے یہ باتیں اِس لیے کہیں کیونکہ وہ یہ بھی کہتے تھے کہ اُس میں بد رُوح ہے۔

 یسُوعؔ کی ماں اور بھائی:

  31 تب یسُوعؔ کی ماں اور اُس کے بھائی اُس سے ملنے آئے اور گھر کے باہر کھڑے ہو کر اُسے بُلوا بھیجا۔  32 بھیڑ اُ س کے اِردگرد بیٹھی تھی کسی نے اُسے بتایاکہ تیری ماں اور تیرے بھائی باہرتُجھ سے ملنے آئے ہیں۔  33 یسُوعؔ نے کہا:  ”کون ہے میری ماں؟ اور کون ہیں میرے بھائی؟“   34 پھر اُس نے اپنے اِردگرد بیٹھے لوگوں کو دیکھ کر کہا،  ”یہ ہیں میری ماں اور یہ ہیں میرے بھائی۔   35  ”جو کوئی خُدا کی مرضی پر چلتا ہے وہی میری ماںمیری بہن اور میرا بھائی ہے۔“