کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

مرقس 15

 15

 پیلاطسؔ کے سامنے:

  1 صبح سویرے ہی سردار کاہنوں نے بزرگوں، شریعت کے اُستادوںاور ساری کونسل کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا اور یسُوعؔ کو باندھ کر پیلاطسؔ کے سامنے لائے۔  2 پیلاطُس ؔنے یسُوعؔ سے پُوچھا کیا تُو یہوُدیوں کا بادشاہ ہے؟ ا ُس نے جواب دیا،  ”تُو خُود کہتا ہے۔“   3 مگر سردار کاہن اُس پر بُہت سے الزام لگاتے رہے۔  4 پیلاطسؔ نے پھر پُوچھا کہ یہ سب تیرے خلاف کتنے الزام لگا رہے ہیں۔ کیا تُو اِن کا جواب نہیں دے گا؟  5 مگر یسُوعؔ نے کچھ جواب نہ دیا۔ اِس پر پیلاطُسؔ بہت حیران ہوا۔

  6 دستُورکے مطابق ہر سال ایک قیدی کوجسے لوگ چُنتے تھے عیدِفسح پر رہا کر دیا جاتا تھا۔  7 اُس وقت قیدیوں میںایک قیدی جس کا نام برابّاؔتھاجو ایک انقلابی تھا اورجس نے قتل کیا تھا۔  8 لوگوں نے پیلاطُسؔ سے مطالبہ کیا کہ دستوُر کے مطابق ہمارے لیے ایک قیدی کو رہا کر۔  9 تو پیلاطُس ؔنے اُن سے پُوچھا کیا تُم چاہتے ہو کہ میں تُمہارے لیے یہُودیوں کے بادشاہ کو رہا کروں۔  10 وہ اِس بات کو سمجھتا تھا کہ سردارکاہنوں نے حسد میں یسُوعؔ کو اُس کے حوالے کیا تھا۔  11 مگر سردار کاہنوں نے لوگو ں کو اُکسایا کہ پیلاطُس ؔسے برابّاؔ کی رہائی مانگ لیں۔  12 پیلاطُس ؔنے پھر اُن سے پُوچھا: تو پھر میں اِس شخص کا جو تُمہارا بادشاہ ہے کیا کروں؟  13 اُنہوں نے چِلّا چِلّا کرکہا کہ اِسے مصلوب کر۔  14 مگر پیلاطُس ؔنے اُن سے پُوچھا کہ اِس نے کیا قصُور کیا ہے؟

  15 پھر اُس نے لوگوں کو خُوش کرنے کے لیے برابّاؔکو چھوڑ دیا اور یسُوعؔ کے کوڑے لگوا کر مصلوب کرنے کے لیے حوالے کر دیا۔

  16 پیلاطُسؔ کے سپاہی یسُوعؔ کو اُس کے محل (پرَیتوریُنؔ) کے صحن میں لے گئے اور ساری پلٹن کو بُلالیا۔

  17 اُنہوں نے یسُوعؔ کو جامنی رنگ کی پوشاک پہنائی اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھا۔  18 اور اُسے سلام کیا اورتمسخر کرتے ہوئے کہنے لگے، ’اے یہودیوں کے بادشا ہ! آداب!‘  19 وہ چھڑی سے اُس کے سر پر مارتے اور اُس پر تھُوکتے اورٹھٹھّا کرتے ہوئے اُسے جُھک کر سجدہ کرنے لگے۔

 یسُوعؔ کا مصلُوب ہونا:

  20 اُس کا کافی مذاق اُڑا لینے کے بعد اُنہوں نے اُس کی جامنی پوشاک اُتار کر اُسے مصلوب کرنے کے لئے لے گئے۔

  21 راستے میں ایک راہ گیر جس کا نام شمعُونؔ تھا اور سکندرؔ اور روفسؔ کا باپ اور لبیاؔکے شہر کرینؔ کا تھا۔ وہ اپنے گاؤں سے آرہا تھا کہ اُنہوں نے اُسے پکڑ کر یسُوعؔ کی صلیب اُٹھانے کو کہا۔  22 وہ اُسے گُلگُتا پر لائے جس کا ترجمہ کھوپڑی کی جگہ ہے۔  23 اُنہوں نے اُسے مُر ملی مَے پینے کو دی مگر اُس نے پینے سے انکار کر دیا۔

  24 تب سپاہیوں نے اُسے کیلوں کے ساتھ صلیب پر لٹکا دیا۔ اور اُس کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر آپس میں بانٹ لیے۔  25 جب اُنہوں نے اُسے مصلوب کیا تو صبُح کے نو بجے تھے۔  26 اُنہوں نے ایک تختی پر اُس کے خلاف اُس کے اِلزام کو لکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگایا: یہودیوں کا بادشاہ۔  27 دو ڈاکو بھی اُس کے ساتھ مصلوب کیے گئے ایک اُس کی دہنی اور دُوسرااُس کی بائیں ِ طرف۔  28 کچھ یونانی نسخوں کے مطابق یوں یہ نوشتہ پُورا ہُواکہ ’وہ بدکاروں میں گنا گیا‘۔

  29 پاس سے گزرنے والے سر ہلا ہلا کر اُس پر کُفر بکتے اور کہتے، ’واہ! تُو تو کہتا تھا کہ میں ہیکل کو گرا دوںگا اور اُسے تین دن میں پھر بنا دوں گا‘ ۔  30 اپنے آپ کو بچا اورصلیب پرسے نیچے اُتر آ۔  31 سردار کاہن اور شریعت کے اُستاد بھی یسُوع ؔکا ٹھٹھّا اُڑانے لگے اور کہنے لگے کہ اِس نے اوروں کو تو بچایا مگر اپنے آپ کو نہ بچا سکا۔  32 اگر یہ واقعی مسیِح ہے اور اسرائیل کا بادشاہ ہے تو صلیب سے نیچے اُتر آئے! ہم اِس پر ایمان لے آئیںگے۔ وہ ڈاکو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہوئے تھے اُس کی بے عزتی کرنے لگے۔

 یسُوع ؔکی موت:

  33 دوپہر بارہ بجے کے قریب سارے ملک میں اندھیرچھا گیا اور تین گھنٹے تک رہا۔  34 پھر تین بجے کے قریب یسُوع ؔ نے چِلّاکر کہا،  ”اِلوہی ِ اِلوہی لماشبقتنی؟“ جس کا مطلب ہے:  ”اَے میرے خُدا، اَے میرے خُدا تُونے مُجھے کیوں چھُوڑ دیا؟“

  35 کچھ لوگ جو پاس کھڑے تھے نہ سمجھ سکے اور کہا کہ دیکھو! وہ ایلیاہؔ کو بُلاتا ہے۔  36 اُن میں سے ایک شخص نے دَوڑ کرسپنچ کو سرکہ میں ڈبو کر اور چھڑی پر رکھ کر اُسے پینے کو دیااور کہا ٹھہرو! ذرا دیکھیں کہ ایلیاہؔ اُسے بچانے آتا ہے یا نہیں۔  37 پھر یسُوعؔ نے بڑی آواز سے چِلّاکر دَم دے دیا۔

  38 اُس وقت ہیکل کے مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہو گیا۔  39 اُس فوجی افسر نے جو صلیب کے سامنے کھڑا تھا دیکھ کرکہ، ”یسُوعؔ نے کس طرح جان دی اور اُس وقت کیا ہوا، توکہا بے شک! یہ آدمی خُداکا بیٹاتھا۔“

  40 وہاں کچھ عورتیں ایک فاصلے پر اُسے دیکھ رہی تھیں اُن میں مریمؔ مگدلینی، چُھوٹے یعقوبؔ اور یوسیسؔ کی ماں مریم ؔاور سلومی ؔتھیں۔  41 یہ اُس وقت سے اُس کے ساتھ تھیں او ر اُس کی خدمت کرتی تھیں جب وہ گلیل ؔمیں تھا۔ اِن کے علاوہ اور بھی عورتیں اُنکے ساتھ یروشلیِم ؔسے آئی تھیں۔

 یسُوعؔ کا دفن:

  42 یہ سب کچھ جمعہ کے دن ہُوا جوکہ سبت کی تیاری کا دن تھااور شام ہو گئی تھی۔  43 یُوسف ؔارمتی، جو یہودی کونسل کا رُکن اور خُدا کی بادشاہی کا منتظر تھا، پیلاطُس ؔکے پاس گیا اور یسُوعؔ کی لاش مانگی۔  44 پیلاطُس ؔ یہ سُن کر حیران ہوا کہ یسُوعؔ مر گیا ہے۔ لہٰذا اُس نے اپنے فوجی افسرکو بُلایااور اُس سے یسُوعؔ کی موت کی تصدیق کی۔  45 جب افسر سے معلوم ہوا کہ وہ مر گیا تو لا ش یوسف ؔکے حوالے کردی۔  46 یوسفؔ نے ایک قیمتی چادر کفن کے لیے خریدی اور یسُوعؔ کی لاش کو صلیب پر سے اُتار کر اُس میں لپیٹا اور اُسے چٹان میں کھُدی ایک قبر میں رکھ کر ایک بھاری پتھر اُس کے مُنہ پر رکھ دیا۔  47 مریمؔ مگدلینی اور یوسیسؔ کی ماں مریمؔ دیکھتی رہیں کہ یسُوعؔ کی لاش کہاں رکھی گئی ہے۔