کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

مرقس 13

 13

 ہیکل کی بربادی کی پیشن گوئی:

  1 اُس دن جب یسُوعؔ ہیکل سے باہر جا رہا تھاتو ایک شاگرد نے اُس سے کہا کہ اُستاددیکھ یہ عمارت کس قدر شاندار پتھروں سے بنی ہے۔  2 لیکن یسُوع ؔ نے کہا،  ”کیا تُو یہ شاندار عمارتیں دیکھ رہا ہے؟ ۔ لیکن یہ سب کی سب گرا دی جائیں گی۔ یہاں ایک پتھر پرپتھر باقی نہ رہے گا۔“

 مصیبتوں اور ایذا رسانی کی پیشن گوئی:

  3 جب وہ کوہِ زیتون پر ایک ایسی جگہ بیٹھے تھے جہاں سے ہیکل نظر آتی تھی۔ تو پطرسؔ، یعقوبؔ، یُوحنّاؔ اور اندریاسؔ علیٰحدگی میںیسُوعؔ سے ملنے آئے۔  4 اُنہوں نے پُوچھا کہ یہ سب کب ہوگا؟ اور کیا نشان ہو گاجب یہ باتیں پُوری ہونے کو ہوں گی؟

  5 یسُوعؔ نے کہا،  ”خبر دار رہنا کوئی تُمہیں گُمراہ نہ کرے۔   6  ”کیونکہ بُہت سے لوگ میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ میں وہ ہی ہوںاور بُہتیروں کو گُمراہ کریں گے۔   7  ”اور جب تُم جنگوں اورجنگوں کی افواہیںسُنوتو گھبرانا مت کیونکہ اِن کا ہونا لازمی ہے مگراِس کے فوراًبعد خاتمہ نہ ہو گا۔   8  ”قوم پر قوم چڑھائی کرے گی اور ایک مُلک دُوسرے مُلک پر۔ جگہ جگہ زلزے آئیں گے اور قحط پڑے گا۔ مگر یہ باتیں مصیبتوںکا شُروع ہوں گی۔

  9  ”جب یہ باتیں شُروع ہوں تو خبر دار رہنا کیونکہ تُم کو عدالتوں کے حوالے کیا جائے گا اور عبادت خانوں میں تُمہیں پیٹا جائے گا۔ تُمہیں میرے نام کی خاطر بادشاہوں اور اختیار والوں کے سامنے پیش کیا جائے گا یوں تُم اُنہیں میری گواہی دو گے۔   10  ”کیونکہ ساری دُنیا میں خُوش خبری کا سُنایا جانا ضروری ہے۔   11  ”جب تُمہیں پکڑ کر تُم سے پُوچھ گُچھ کی جائے تو پہلے سے فکرمند نہ ہونا کہ کیا کہیں گے۔ جو کچھ اُس وقت خُدا بتائے وہ کہنا کیونکہ تُم نہیں بلکہ پاک رُوح بولے گا۔   12  ”بھائی اپنے بھائی کے خلاف اُسے قتل کروانے کے لیے پکڑوائے گااور باپ اپنے بچوں کو مروا ڈالے گااور بچے اپنے ماں باپ کے خلاف کھڑے ہو کراُنہیں مروا ڈالیں گے۔   13  ”تمام لوگ تُم سے میری خاطرنفرت کریں گے مگر جو آخر تک برداشت کرے و ہی نجات پائے گا۔“

 اُجاڑنے والی مکروہ چیز:

  14  ”جب تُم اُجاڑنے والی اُس مکروہ چیز کو اُس جگہ دیکھو جہاں اُسے ہونا روا نہیں (پڑھنے والا سمجھ جائے)  تو وہ جو یہودیہؔمیں ہیں پہاڑوں کی طرف بھاگ جائیں۔   15  ”جو مکان کی چھتوں پر ہوں کوئی چیز لینے نیچے نہ آئے۔   16  ”جو کھیت میں ہوں اپنے کپڑے لینے کو پیچھے نہ لوٹے۔   17  ”اُن دنوں حاملہ عورتوں اور دُودھ پلانے والی ماؤں کے لیے بڑی مصیبت ہو گی۔   18  ”دُعا کرو کہ یہ دن سردیوں کے موسم میں نہ آئیں۔   19  ”وہ دن ایسی مصیبت کے دن ہوں گے کہ جب سے یہ دُنیا بنی ہے، ا یسے دن نہ کبھی آئے نہ کبھی آئیں گے۔   20  ”اور اگر خُداوند اُن دنوں کو کم نہ کرتا تو کوئی بھی شخص نہ بچتا۔ اُس نے اپنے برگزیدوں کی خاطر جن کو اُس نے چُنا ہے اِن دنوں کو کم کیا۔

  21  ”اُس وقت اگر کوئی تُم سے کہے کہ دیکھو! مسیِح یہاںہے یا وہاں ہے تو یقین نہ کرنا۔   22  ”اِس لیے کہ بُہت سے جھُوٹے مسیِح اور جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے جو معُجزے اور نشان دکھا کراگر ممکن ہو تو خُدا کے چُنے ہوؤںکو بھی گُمراہ کر دیں۔   23  ”پس میںنے پہلے ہی سے تُم کوبتا دیا ہے تا کہ تُم خبر دار رہو۔“

 اِبنِ آدم کی آمد:

  24  ”اِن مصیبتوں کے دنوں کے بعد سُورج تاریک ہو جائے گا اور چاند اپنی روشنی نہ دے گا۔   25  آسمان کے ستارے گر پڑیں گے اور آسمان کی قوتیں ہلائی جائیں گی۔   26  ”تب ہر کوئی اِبن آدم کو بادلوں میں بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ آتادیکھے گا۔   27  ”پھروہ اپنے فرشتے کو بھیج کر زمین اور آسمان کی انتہاتک اپنے چُنے ہوؤں کو اکٹھا کر ے گا۔“

 انجیر کے درخت کی مثال:

  28  ”انجیر کے درخت سے ایک سبق سیکھو۔ جیسے ہی اُس کی ڈالیاں نرم ہوتی اور پتے نکلناشروع ہو تے ہیں تو تُم جان جاتے ہو کہ گرمی نزدیک ہے۔   29  ”اِسی طرح جب تُم اِن باتوں کو ہوتا دیکھوتو جان جاؤکہ وقت قریب ہے بلکہ دروازہ پر کھڑا ہے۔   30  ”میں تُم سے سچ کہتا ہوں جب یہ وقت آئے گا تو اُس وقت اِن لوگوں میں سے جو یہاں کھڑے ہیں کچھ لوگ زندہ ہوں گے۔   31  ”آسمان اور زمین مٹ جائیں گے مگرمیرے مُنہ کی باتیں ہر گز نہ ٹلیں گی۔

  32  ”مگر اُس دن اور وقت کو کوئی نہیں جانتایہاں تک کہ آسمان پر فرشتے بھی نہیںاور نہ ہی بیٹا۔ مگر صرف باپ جانتا ہے۔   33  ”بس خبردار رہو۔ جاگتے رہوکیونکہ تُمہیں اُس وقت کا پتا نہیں کہ کب آ جائے۔

  34  ”یسُوعؔ کی آمداُس شخص کی مانند ہے جو ایک لمبے سفر پر جانے سے پہلے اپنے نوکروں کو کام بانٹااور چوکیدار کو حُکم دیا کہا اُس کے آنے تک جاگتا رہے۔   35  ”پس تُم بھی جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ گھر کا مالک کب آئے گا۔ شام کو، آدھی رات کو، پُو پھَٹتے وقت یا صُبح سویرے۔   36  ”ایسا نہ ہو کہ و ہ اچانک آئے اور تُمہیں سوتا پائے۔   37  ”جو میں سب سے کہتا ہوں وہ تُم سے بھی کہتا ہوں کہ جاگتے رہو۔“