کتاب باب آیت

لُوقا 4

 4

 یسُوعؔ کی آزمایش:

  1 یسُوعؔ پاک رُوح سے بھرا ہوا دریائے یردن سے واپس آیااور پاک رُوح اُسے ویرانے میں لے گیا۔  2 وہاں چالیس دن تک اِبلیسؔ اُسے آزماتا رہا۔ اِن دنوں میں اُس نے کچھ نہ کھایا، آخرکواُسے بھوک لگی۔  3 اِبلیسؔ نے اُس سے کہا: ”اگر تُو خُداکا بیٹا ہے تو اس پتھر سے کہہ کہ روٹی بن جائے۔“  4 یسُوعؔ نے جواب دیا،  ”نہیں! کلام میں لکھاہے کہ آدمی صرف روٹی سے ہی جیتا نہ رہے گا۔ بلکہ ہر اُس بات سے جو خُدا کے مُنہ سے نکلتی ہے۔“ (احبار۸: ۳)  5 پھر اِبلیسؔاُسے ایک اُونچی جگہ لے گیااور ایک لمحے میں اُسے دُنیا کی تمام بادشاہتیںدِکھائیں۔  6 اور اُس سے کہا، ”میں اِن سب ممالک کا اختیار اور شان وشوکت تُُجھے دُوں گاکیونکہ یہ مُجھے دی گئی ہے اور جو مُجھے خُوش کرتا ہے اُسے دیتا ہوں۔  7 ”اگر تُو مُجھے سِجدہ کرے تو یہ سب تیرا ہو گا۔“

  8 یسُوعؔ نے جواب میں کہا:  ”اَے شیطان دُور ہو۔ کلام میں لکھا ہے کہ تُو خُداونداپنے خُدا کو سجدہ کراور صرف اُسی کی عبادت کر۔“ (اِستثنا۶: ۱۳) ۔  9 پھر ابلیسؔ نے اُسے یروشلیمؔمیں ہیکل پر کسی اُونچی جگہ کھڑا کر کے کہا:

 ”اگر تُو خدا کا بیٹاہے تویہاں سے کُود جا۔  10 ”کیونکہ کلام میں لکھا ہے کہ:

 ’وہ فرشتوں کو حکم کرے گا کہ تیری حفاظت کریں۔  11 ’وہ تُجھے ہاتھوں پر اُٹھا لیںگے، کہ تیرے پائوں کو چوٹ نہ لگے۔“ (زبور ۹۱: ۱۲-۱۱) ۔  12 یسُوع ؔ نے جواب میں کہا:  ”کلام میں لکھا ہے، خُداوند اپنے خُدا کو نہ آزمانا۔“ (اِستثنا۶: ۱۶)

  13 جب ابلیسؔ یسُوع کو آزما چُکا توکسی اور موقع کے لیے اُس کے پاس سے چلا گیا۔

 یسُوعؔ کی خدمت کا آغاز:

  14 پھر یسُوعؔ رُوح کی قوت سے بھرا واپس گلیلؔ آیا اور اُس کی شہرت پورے علاقے میں پھیل گئی۔

  15 وہ اُن کے عبادت خانوں میں باقاعدگی سے تعلیم دینے لگااورسب لوگ اُس کی تعریف کرتے تھے۔

  16 اِس کے بعد وہ گلیلؔ کے شہر ناصرتؔ کوگیا جہاں وہ پلابڑا تھا۔ وہاںوہ عبادت خانے میں گیا اور اپنے دستور کے مطابق پاک کلام پڑھنے کے لیے کھڑا ہوا۔  17 اُسے پڑھنے کے لیے یسعیاؔہ نبی کی کتاب دی گئی، اُس نے کھول کر یہ حوالہ نکالا جہاں لکھا ہے:

  18  ”خُداوند کا رُوح مُجھ پر ہے، اُس نے مُجھے مسح کیا ہے کہ غریِبوںکو خُوش خبری سنائوں۔
  اُس نے مُجھے بھیجا ہے کہ زخمی دلوں کو شفا دُوںاورقیدیوں کی رہائی کا اعلان کرُوں۔ اوریہ
  خوش خبری دُوں کہ اندھے دیکھیں گے اور جن پر ظلم ہوتا ہے، آزاد ہوں گے۔
  19  اور اِعلان کروں کہ یہ، خُداوند کی حمایت حاصل کرنے کا سال ہے۔“ (یسعیاہؔ ۶۱: ۲- ۱)

  20 وہ کتاب بند کر کے عبادت خانے کے خادم کو واپس دے کر بیٹھ گیا اور سب کی نگاہیں اُس پر لگی ہوئی تھیں۔  21 پھر وہ اُن سے کہنے لگا  ، ”یہ کلام جو تُم نے سُنا آج تمہارے سامنے پُورا ہواہے۔“

  22 ہر کوئی تعریف کرتا اور اُس کے مُنہ سے پُر فضل باتیں سُن کر حیران ہوااور وہ آپس میں کہنے لگے، کیا یہ یُوسفؔ کا بیٹا نہیں؟

  23 اُس نے اُن سے کہا:  ”تُم بے شک مُجھ پر یہ کہاوت کہو گے، ’اَے حکیِم اپنا تو علاج کر‘ ‘ ۔ یعنی جو معجزات تُو نے کفرِنحومؔ میں کئے اپنے وطن میں بھی کر۔“

  24 یسُوعؔنے کہا،  ”میں تُم سے سچ کہتا ہوں، کوئی بھی نبی اپنے وطن میں مقبُول نہیں ہوتا۔

  25  ”یقینا اسرائیل میں بھی ایلیاؔہ کے دنوں میں، بُہت سی ضرورت مند بیوائیں موجود تھیں، جب ساڑھے تین برس آسمان بند رہااور سارے ملک میں سخت کال پڑا۔   26  ”مگر ایلیاؔہ کو اسرائیلؔ کی کسی بیوہ کے پاس نہ بھیجا گیا بلکہ صیداؔ کے ملک کے ایک شہر صارپتؔ کی بیوہ کے پاس۔   27  ”اور الیشعؔ کے دنوں میں، اسرائیلؔ میں بھی بُہت سے کوڑھی تھے مگر اُن میں سے ایک بھی پاک نہ کیا گیا سوائے نعمانؔ سُوریانی کے۔“   28 جتنے عبادت خانے میں تھے سب ہی سُن کر قہر سے بھر گئے۔  29 سب مل کر اُٹھے اور یسُوعؔ کو پکڑ کر شہر سے باہر پہاڑ پر لے گئے جس پر اُن کا شہر آباد تھا۔ اُن کا اِرادہ تھا کہ اُسے پہاڑ پر سے نیچے پھینک دیں۔  30 مگر وہ اُن کے بیچ میں سے نکل کر چلاگیا۔

 یسُوعؔ کا بدرُوح کو نکالنا:

  31 پھر وہ گلیلؔ کے شہر کفرنحُوم ؔ میں گیا۔ وہاں وہ عبادت خانے میں سبت کے دن لوگوں کوتعلیم دیتا تھا۔

  32 لوگ اُس کی تعلیم سُن کر حیران تھے کیونکہ وہ اختیار کے ساتھ کلام کرتا تھا۔  33 ایک دفعہ جب وہ عبادت خانے میں تھا، ایک شخص جوناپاک رُوح کے قبضے میں تھا، بڑی آواز میںچِلّااُٹھا۔

  34 ”اے یسُوعؔ ناصری! تُجھے ہم سے کیا کام؟ کیا تُو ہمیں ہلاک کرنے آیا ہے؟ میں جانتا ہوں کہ تُوکون ہے؟ تُو خُدا کاقدُوس ہے۔“

  35 یسُوعؔ نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش رہ!“ اور حکم کیا، ”اِس آدمی سے نکل جا۔“ اور بد رُوح اُس شخص کولوگوں کے سامنے زمین پرپٹک کرنکل گئی مگر اُسے کوئی چوٹ نہ آئی۔  36 سب لوگ یہ دیکھ کر بُہت حیران ہو ئے اور کہنے لگے، ”اِس کے کلام میں کیسا اختیار اور قوت ہے کہ یہ بد رُوحوں کو اختیار کے ساتھ حکم دیتاہے اور وہ نکل جاتی ہیں۔“  37 اور یسُوعؔ کے بارے میں خبریں اردگرد کے سارے علاقے میں پھیل گئیں۔

 یسُوعؔ کا لوگوں کو شفادینا:

  38 عبادت خانے سے نکل کر وہ شمعونؔ کی گھر میں گیا۔ اُس کی ساس کو بڑا تیز بخار تھاوہاں لوگوں نے یسُوعؔ سے اُس کی شفا کے لیے درخواست کی۔  39 اُس نے بستر کے پاس کھڑا ہو کر بخار کو ڈانٹا اور وہ اُسی وقت اُتر گیا اور شمعونؔ کی ساس نے اُٹھ کر یسُوعؔ کے لیے کھانا تیار کیا۔

  40 جب سورج ڈھلنے لگا تو اِردگرد کے لوگ بُہت سے لوگوںکو یسُوعؔ کی پاس لائے جو طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا تھے۔ یسُوعؔ نے اُن سب کو چُھو کر اچھا کیا۔  41 بُہت سے لوگوں پر بُری رُوحوں کا قبضہ تھا، اُس کے حکم دینے سے وہ نکل گئیںاور چِلّاکر کہتیں، ’تُو مسیِح ہے خُدا کا بیٹا۔‘ کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ وہ مسیح ہے، پر یسُوعؔ ؔ ڈانٹ کر اُنہیںبولنے نہ دیتا۔

  42 اگلے دن صُبح وہ نکل کر ایک ویران جگہ گیااور لوگ اُسے ہر جگہ ڈُھونڈنے لگے اور جب مل گیاتواُس سے درخواست کی کہ اُن کے پاس سے نہ جائے۔  43 اُس نے اُن سے کہا:  ”مُجھے دُوسرے شہروں میں بھی خُدا کی بادشاہت کی خُوش خبری سُنانا ضروری ہے، کیونکہ مُجھے اِسی لیے بھیجا گیا ہے۔“

  44 اور وہ سارے یہودیہ ؔکے عبادت خانوں میں منادی کرتا رہا۔