یُوحناؔ بپتسمہ دینے والے کی منادی:
1 روم ؔکے شہنشاہ تبرئیس ؔکی حکومت کے پندرہویں سال جب پُنطیُس پِیلاطُسؔ یہودیہ ؔکا حاکم تھا اور ہیرودیسؔ ؔگلیلؔکا اوراُس کا بھائی فِلپُسؔاِتوریہؔ اورترخونی تِس کااور لِسانیاسؔاِبلینےؔکاحاکم تھا۔
2 حنّا ہؔ اور کائِفاؔسردار کاہن تھے۔ اُس وقت زکریاہؔ کے بیٹے یُوحنّاؔکو خدا کی طرف سے پیغام ملاجو بیابان میںرہتا تھا۔ 3 یُوحنّاؔ یردن ؔ کے اِرد گرد جگہ جگہ یہ منادی کرنے لگاکہ لوگ پانی کا بپتسمہ لیںجو اِس بات کا اِعلان ہو گا کہ وہ توبہ کر کے گناہوں کی معافی کے لئے خُدا کی طرف پھر آئے ہیں۔
4 جیسا کہ یَسعیاہؔ نے یُوحنّاؔ کے لئے کلام میں پیشنگوئی کی کہ:
7 جب بُہت سے لوگ بپتسمہ لینے کے لیے یُوحنّاؔکے پاس آئے تو اُس نے اُن سے کہا: ”اے سانپ کے بچّو! تُمہیں کس نے خبردار کیا کہ آنے والے غضب سے بھاگو؟ 8 اپنے کاموں سے ثابت کرو کہ تُم نے گناہوںسے توبہ کر لی ہے۔ اور اپنے دل میں یہ سوچ کر دھوکا نہ کھائو کہ ہم تو باپ ابرہامؔکی اولاد ہیں، اِس لیے بچ جائیں گے۔ میں تُمہیں بتاتا ہوں، خُدا چاہے تو اِن پتھروں سے ابرہامؔکے لئے اَولاد پیداکر سکتا ہے۔ 9 خُدا کی عدالت اُس کلہاڑے کی مانند ہے جو درخت کی جڑوں پر رکھا ہو، وہ درخت جو اچھا پھل نہیں لاتا کاٹ ڈالا جائے گااور آگ میں ڈال دیا جائے گا۔“
10 لوگوں نے اُس سے پُوچھا، ”پھر ہمیں کیا کرنا چاہیے؟“ 11 اُس نے جواب میں کہا: ”جس کے پاس دو کُرتے ہوں ایک اُس کودے جس کی پاس نہیں اور اگر کھانا ہے تو اُس کے ساتھ بانٹے جو بھوکا ہے۔“
12 یہاں تک کہ بددیانت محصول لینے والے بھی بپتسمہ لینے آئے اور پُوچھا کہ، ”اے اُستاد! ہم کیا کریں؟ 13 اُس نے جواب دیا کہ، ”جتنا ٹیکس مقرر ہے اُس سے زیادہ مت لو۔“ 14 کچھ سپاہیوں نے اُس سے پوچھا، ”ہمیں کیا کرنا چاہیے؟“ اُس نے جواب دیا: ”کسی کو ڈرا کر یا غلط الزام لگا کر پیسے نہ لو اپنی تنخواہ پر کفایت کرو۔“ 15 اُس وقت لوگ مسیح کے جلد آنے کا انتظار کر رہے تھے۔ اور بے تابی سے یہ جانناچاہتے تھے کہ کیا یوحنّا ؔہی تو مسیح نہیں؟
16 اُس نے اُنہیں جواب میں کہا: ”میں تو تُمہیں پانی میںبپتسمہ دیتا ہوںمگر مُجھ سے بھی ایک بڑا ہے جو جلد آرہا ہے میں تو اِس لائق بھی نہیں کہ اُس کی جُوتی کا تسمہ کھولوں، وہ تُمہیں پاک رُوح اور آگ میںبپتسمہ دے گا۔ 17 وہ اپنے کھلیہان میںگیہُوں کو بھُوسے سے الگ کرنے کے لیے ہاتھ میں چھاج (عدالت کرنے) لیے تیار کھڑا ہے۔ وہ گیہوں کو تو اپنے گودام میں جمع کرے گا مگربھُوسے کواُس آگ میں جلائے گا جو کبھی بُجھنے کی نہیں۔
18 یُوحنّاؔ ایسی بُہت سی نصیحت کرکے لوگوںکو خُوش خبری سُناتا رہا۔ 19 یُوحنّاؔ سرعام گلیل ؔکے حاکم انتپاس ؔکو ملامت کرتا تھا کیونکہ اُس نے اپنے بھائی فلِپُسؔ کی بیوی ہیرودیاسؔ سے شادی کی تھی اِس کی علاوہ اور بھی بُہت سے بُرے کام کیے تھے۔ 20 اِس پر ہیرودیس ؔنے یُوحنّا کو قید میں ڈال کر ایک اور بُرائی کا اضافہ کر دیا۔
یسُوعؔ کا بپتسمہ:
21 ایک دن جب بُہت سے لوگ بپتسمہ لے رہے تھے، یسُوعؔ نے بھی بپتسمہ لیا اور جب وہ دُعا کر رہا تھاتو آسمان کُھل گیا۔
22 اور پاک رُوح کبُوتر کی شکل میں اُس پر اُترا اور آسمان سے یہ آواز سُنائی دی، ”تُو میرا پیارا بیٹا ہے تُجھ سے میں خوش ہوں۔“
یسُوعؔ کا نسب نامہ:
23 یسُوعؔ ِتِیس سال کا تھا جب اُس نے لوگوں میں تعلیم دینا شروع کی، لوگ جانتے تھے کہ یسُوع ؔیوسف ؔ کا بیٹا ہے اور یوسفؔ عیلیؔ کا۔ 24 عیلیؔمتاتؔ کا اوروہ لاویؔ کا اورو ہ ملکیؔ کاوہ ینّا ؔکا اور وہ یوسف ؔ کا۔ 25 اور وہ متیتاہؔ کااوروہ عاموس ؔکااورناحُومؔ کا اور وہ اسلیاہؔ کااور وہ نوگہ ؔ کا۔ 26 اور وہ ماعتؔکا اور وہ متتیاہؔ کااور و ہ شمعیؔ کااوروہ یوسیخؔ کااور وہ یودا ہؔ کا۔
27 اور وہ یوحنّا ؔکااور وہ ریساؔکااوروہ زرَبابل ؔکااور وہ سیالتیؔ ایل کااور وہ نیریؔ کا۔ 28 اور وہ ملکی ؔکااور وہ ادیؔ کا اوروہ قوسامؔ کا اور و ہ اِلمودامؔ کااور وہ عیرؔکا۔ 29 اور وہ یشوُع ؔکا اور وہ الیعزؔکا اوروہ یوریمؔکا اوروہ متاتؔ کااور وہ لاویؔ کا۔ 30 اور وہ شمعونؔ کااور وہ یہوداؔہ کا اور وہ یوسف ؔکااور وہ یوتامؔ کا اورالیِاقیمؔ کا۔ 31 اوروہ ملیا ہ ؔکا اوروہ مناہ ؔکا اور وہ متیاہ ؔکااور وہ ناتنؔ کااور وہ دائود ؔ کا۔ 32 اور وہ یسیؔ کااور وہ عوبیدؔ کااور وہ بوعزؔکا اور وہ سلمونؔکا اور نحسون ؔکا۔ 33 اور وہ عمینَدابؔ کااور وہ ارنیؔ کااور وہ حصرون ؔ کااور وہ فارس ؔکااور وہ یہُوداہؔ کا۔ 34 اور وہ یعقوبؔ کا اور وہ اضحاقؔ کااور وہ ابرہامؔ کااور و ہ تارحؔ کااور وہ نحورؔ کا۔ 35 اور وہ سروجؔ کااور وہ رعوؔکااور وہ فلج کا اور وہ عبرؔکااوروہ سلح ؔکاo۔ 36 اور وہ قینانؔ کااور وہ ارفکسدؔ کا اور وہ سمؔ کااور وہ نوحؔ کااور وہ لمکؔ کا۔ 37 اور وہ متوسلح ؔ کااور وہ حنوکؔ کااور وہ یارِدؔ کااور وہ محلل ایلؔ اور وہ قینانؔ کا۔ 38 اور وہ انُوسؔ کا اور وہ سیتؔ کااور وہ آدم ؔکااور وہ خُدا کاتھا۔