یسُوعؔ کا جی اُٹھنا:
1 اتوار کے دن جو ہفتے کا پہلا دن ہے۔ وہ عورتیں صُبح سویرے اُن خُوشبودار چیزوں کو جو اُنہوں نے تیار کی تھیں، لے کر قبر پر آئیں۔ کچھ اور عورتیں اُن کے ساتھ تھیں۔ 2 وہاں پہنچ کر اُنہوں نے دیکھا کہ قبر کے مُنہ پرسے پتھر ہٹا ہوا تھا۔ 3 جب وہ قبر کے اندر گئیںتو خداوند کی لاش کو وہاں نہ پایا۔ 4 وہ حیران اور پریشان وہاں کھڑی تھیں کہ دومرد سفید نورانی لباس میں اُن کے پاس آ کھڑے ہوئے۔ 5 وہ نہایت ڈر گئیں اور اپنے سر جُھکائے کھڑی رہیںتو اُن مردوں نے کہا، تُم زندہ کو مُردوں میں کیوں ڈھُونڈتی ہو؟ ۔ 6 یسُوعؔ یہاں نہیں ہے وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ یاد کروجب وہ ابھی تُمہارے ساتھ گلیلؔہی میں تھا تو اُس نے تُم سے کہا تھا۔ 7 ”ضرور ہے کہ اِبن ِآدم دھوکے سے گنہگار لوگوں کے ہاتھوں پکڑوایا جائے اوراُسے سُولی دی جائے اور وہ تیسرے دن جی اُٹھے۔“ 8 تب اُنہیں اُس کی یہ باتیں یاد آئیں۔ 9 وہ جلدی میں قبر سے واپس آئیں اور اُن گیارہ شاگردوں کو اور باقی لوگوں کو بھی سارا ماجرا سُنایا۔ 10 جن عورتوں نے رسولوں کو یہ باتیں بتائیں وہ مریمؔ مگدلینی اور یوأنہ ؔاور یعقوُبؔ کی ماں مریمؔاور باقی عورتیں تھیں۔ 11 مگر اُنہیںیہ باتیں احمقانہ لگیں اور اِن کا یقین نہ کیا۔ 12 مگر پطرسؔ ایک دم اُٹھا اور قبر کی طرف دوڑا۔ وہاں پہنچ کر جب قبر کے اندر جھانکا توخالی کفن تہہ کیا ہوا پڑا نظر آیااور حیرانگی سے اِس پر غور کرتا اپنے گھر چلا گیا۔
اِمّاوُ سؔ کی راہ پر:
13 اُسی دن شاگردوں میں سے دو اِمّاوُس ؔنام ایک گاؤںکی طرف جا رہے تھے جو یروشلیِم سے تقریباً سات میل دُ ور ہے۔
14 وہ راستے میں اُن سب باتوں پر جو ہوئیں تھیں آپس میںبات چیت کرتے جا رہے تھے 15 جب وہ آپس میں بات چیت کرنے میں مصروف تھے کہ یسُوعؔ اچانک نزدیک آکراُنکے ساتھ چلنے لگا۔ 16 مگرخُدا کی مرضی سے وہ یسُوعؔ کو پہچان نہ سکے کیونکہ خُدا نے اُنکی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا تھا۔ 17 یسُوعؔ نے اُن سے کہا: ”یہ کیا بات ہے جس کے بارے میں تُم راہ چلتے آپس میںبات کر رہے ہو؟“ یہ سُن کر وہ غمگین سے کھڑے ہو گئے۔ 18 اُن میں سے ایک نے جس کا نام کِلیُپاسؔ تھا اُس سے کہا کیا یروشلیِم ؔمیں صرف تُو ہی ایک مسافر ہے جسے پتا نہیں کہ پچھلے چند دنوں میں یہاں کیا کُچھ ہواہے؟ 19 یسُوعؔ نے پُوچھا: ”کیا ہوا؟“ اُنہوں نے جواب میں کہا، وہ سب کچھ جو یسُوعؔ ناصری کے ساتھ کیا گیا۔ وہ جو مُعجزات کی قوت رکھتا تھا اور اپنے کلام میںخُدا اور لوگوں کی نظر میں قدرت والا نبی تھا۔ 20 مگر ہمارے سردار کاہنوں اور راہنماؤں نے اُسے پکڑوایا اور اُسے سزائے موت دے مصلُوب کیا۔
21 جبکہ ہمیںاُمید تھی کہ وہ اسرائیل کونجات دلائے گا اورآج اِن باتوں کو ہوئے تیسرا دن ہے۔ 22 ہمارے ساتھ کی چند عورتوں نے جو صُبح سویرے یسُوعؔ کی قبر پر گئی تھیں ہمیں حیران کر دیا۔ 23 جب اُنہوں نے یسو عؔ کی لاش کو وہاں نہ پایا اور واپس آ کر بتایا کہ اُنہوں نے رویا میں فرشتوں کو دیکھا۔ جنہوںنے کہا وہ زندہ ہے۔ 24 ہمارے کچھ ساتھی قبر پر گئے اور جیسا عورتوںنے بتایا تھا یسُوعؔ کی لاش وہاں نہ پائی۔ 25 یسُوعؔ نے اُن سے کہا: ”اے نادانو! تُمہارے لیے نبیوں کی باتوں پر یقین کرنا کتنا مشکل ہے۔“
26 ”کیا نبوتوں کے مطابق ضروری نہیں تھاکہ مسیح یہ دُکھ اُٹھاکر اپنے جلال میں داخل ہو؟“ 27 پھر اُس نے موسیٰ ؔسے لے کر تمام نبیوں کے صحائف کو جو اُس کے بارے میں تھے اُنہیںسمجھا دیں۔ 28 اتنے میں وہ اِمّاوُسؔ گاؤں کے نزدیک پہنچ گئے اور ایسا لگا کہ یسُوعؔ اُن سے آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ 29 اُنہوں نے اُس سے درخواست کی کہ وہ رات اُن کے ساتھ گزارے کیونکہ شام ہو گئی تھی۔ وہ اُن کے ساتھ اندر گھر میں گیا۔ 30 جب وہ اُن کی ساتھ کھانا کھانے بیٹھاتو اُس نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور اُن کو دینے لگا۔ 31 اُسی وقت اُن کی آنکھیںکُھل گئیں اور اُنہوں نے اُس کو پہچان لیااور وہ اُن کی نظروں سے غائِب ہو گیا۔ 32 وہ ایک دُوسرے سے کہنے لگے، کیا ہمارے دل اُس وقت جوش سے نہ بھر گئے تھے جب وہ راہ میں ہمارے ساتھ بات کر رہاتھا اور صحیفوں میں سے بھید کی باتیں ہمیں بتا رہا تھا۔ 33 کچھ دیر کی بعدوہ واپس یروشلیِم ؔگئے وہاں وہ اُن بارہ شاگردوں سے جو کچھ اور لوگوں کے ساتھ ایک جگہ اکھٹے تھے ملے۔ 34 وہ کہہ رہے تھے کہ یقینا یسُوعؔ جی اُٹھا ہے۔ وہ شمعونؔ پر ظاہر ہوا ہے۔ 35 اماؤس ؔ سے آئے شاگردوں نے بھی بتایا کہ کس طرح یسُوعؔ راہ میں جاتے ہوئے اُن پر ظاہر ہوا اور کس طرح اُنہوں نے اُسے روٹی توڑتے ہوئے اُسے پہچانا۔
یسُوعؔ کا شاگردوں پر ظاہر ہونا:
36 وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ اچانک یسُوعؔ اُن کے درمیان آ کھڑا ہوااور کہا، ”تمہاری سلامتی ہو۔“
37 وہ چُونکے اور بُہت گھبرا گئے کیونکہ سمجھے کہ کسی رُوح کو دیکھ رہے ہیں۔ 38 یسُوعؔ نے اُن سے کہا:
”تُم کیوں گھبرا گئے؟ اور تُمہارے دلوں میں شک کیوں پیدا ہوا؟ 39 ”میرے ہاتھ اور پاؤںدیکھو، میں وہی ہوں۔ مُجھے چھُو کر دیکھوکہ میں رُوح نہیں کیونکہ رُوح کی ہڈی اور گوشت نہیں ہوتا۔“ 40 اور یہ کہہ کر اُس نے اُنہیں اپنے ہاتھ اور پاؤں دکھائے۔ 41 یہ دیکھ کرخُوشی سے اُنہیں یقین نہیں آ رہا تھاکہ یہ یسُوعؔ ہے۔ تب اُس نے اُن سے پُوچھا: ”کیا تُمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے۔“ 42 اُنہوں نے اُسے مچھلی کا بُھنا ہوا ٹکرا اور شہد دیا۔ 43 یسُوعؔ نے اُسے لے کر اُن کے سامنے کھایا۔
44 پھر اُس نے کہا: ”تُمہیں یاد ہے جب میں تُمہارے ساتھ تھا تو یہ کہا تھاکہ جو کچھ میرے بارے میں موسیٰؔ کی شریعت اور نبیوں کی کتابوںاور زبوُر میں لکھا ہے وہ ضرور پُوراہو گا۔“ 45 تب اُس نے اُن کے ذہنوں کو کھولاکہ کلام کی باتوں کو سمجھ سکیں۔ 46 پھر اُس نے کہا: ”پہلے ہی سے کلامِ مُقدس میںلکھا گیا ہے کہ مسیِح دُکھ اُٹھائے گا، مرے گا اورپھر تیسرے دن مُردوں میں سی جی اُٹھے گا۔ 47 ”اور یہ بھی لکھاگیا ہے کہ اِس خُوشخبری کی منادی تمام قوموں میں یروشلیِمؔ سے شُروع کر کے کی جائے گی کہ یسُوعؔ نام میں ہر کسی کو جو اپنے گناہوں سے تُوبہ کرے معافی ملے گی۔ 48 ”تُم اِن باتوں کے گواہ ہو۔ 49 ”او ر میں رُوحِ پاک کو تُمہارے لیے بھیجوں گا جس کا وعدہ میرے باپ نے کیا ہے اور جب تک تُمہیں قُوت کا لباس نہ ملے اِس شہر میں ٹھہرے رہو۔“
یسُوعؔ کا آسمان پر اُٹھایا جانا:
50 تب یسُوعؔ اُنہیں باہر بیت عیناہ ؔ تک لے گیااور اپنے ہاتھ اُٹھا کر اُنہیں برکت دی۔ 51 ابھی وہ اُنہیں برکت دے ہی رہا تھا کہ شاگردوں کو چھوڑ کر آسمان پر اُٹھا لیا گیا۔ 52 اُنہوں نے اُسے سجدہ کیا اور بڑی خُوشی سے یروشلیِم واپس لوٹے۔ 53 اور ہر وقت ہیکل میں حاضر ہو کر خُدا کی حمد کیاکرتے تھے۔