کتاب باب آیت

لُوقا 15

 15

 کھوئی ہوئی بھیڑ:

  1 بُہت سے ٹیکس وصول کرنے والے اور بُرے لوگ یسُوعؔ کے پاس اُس کی باتیں سُننے آتے تھے۔  2 بات پر فریسی اور شرع کے عالم اعتراض کرتے کہ یہ گنہگاروں سے ملتا اور اُن کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتا ہے۔  3 اِس پر یسُوعؔ نے یہ تمثیل سُنائی:  4  ”اگر کسی شخص کی پاس سو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک کھو جائے تو وہ کیا کرے گا؟ کیا وہ ننّانوے بھیڑوں کو بیابان میں چھوڑ کر اُس ایک کھوئی ہوئی بھیڑ کو نہ ڈُھونڈے گا جب تک مل نہ جائے؟   5  ”اور جب مل جائے تو خُوشی خُوشی اپنے کندھے پر اُٹھا کرگھر لے آتا ہے۔   6  ”گھر پہنچ کر اپنے دوستوں اور عزیزوں کو بُلا کر کہتا ہے کہ میرے ساتھ خوشی مناؤ کیونکہ میری بھیڑ جو کھو چُکی تھی مل گئی ہے۔

  7  ”اِسی طرح ایک گنہگارکے لیے جو توبہ کر کے خُدا کے پاس واپس لوٹ آتا ہے آسمان پر زیادہ خُوشی منائی جاتی ہے، بہ نسبت اُن ننّانوے راستبازوں کے جن کو توبہ کی ضرورت نہیں۔“

 کھویا ہوا روپیہ:

  8  ”یا کسی عورت کے پاس اگر دس روپے ہوںاور اُس میں سے ایک کھو جائے اور وہ چراغ لے کر پورے گھرمیں اُسے تلاش نہ کرے جب تک مل نہ جائے۔   9  ”اورجب مل جائے تواپنی سہیلیوںکو اور اپنے رشتہ داروں کو بُلا کرکہے کہ میرے ساتھ مل کرخوشی مناؤ کیونکہ میرا کھویا ہوا روپیہ مل گیا ہے۔   10  ”اِسی طرح ایک گنہگار کے توبہ کرنے پرخُدا کے فرشتے آسمان پر خُوشی مناتے ہیں۔“

 کھویا ہوا بیٹا:

  11 اِس بات کو سمجھانے کے لیے اُس نے ایک اور تمثل کہی:  ”کسی شخص کے دو بیٹے تھے۔   12  چھوٹے بیٹے نے اپنے باپ سے کہا، ’جائیداد میں سے میرا حصّہ مُجھے ابھی دیدے۔‘ اُس شخص نے اپنی جائیداد دونوں بیٹوں میں بانٹ دی۔   13  ”کچھ دنوں کے بعد چھوٹا بیٹا جائیداد کا اپنا حصّہ لے کر دُور دراز مُلک میں چلا گیااوروہاں اپنی ساری دولت فضُول خرچی اور آوارگی میں اُڑا دی۔   14  ”جب سب پیسے ختم ہو گئے تو اُسی وقت اُس ملک میں سخت کال پڑااور وہ فاقوں پر اُتر آیا۔   15  ”کام کی تلاش میں وہ اُس ملک کے ایک شخص کے پاس گیا اُس نے اُسے اپنے سئوروں کو چرانے کے لیے رکھ لیا۔   16  ”وہ اپنی بھوک مٹانے کے لیے وہ پھلیاںجو سئور کھاتے تھے، کھانے کو تیار ہوگیا مگر وہ بھی اُسے نہ ملتیں۔   17  ”آخر کار اپنے ہوش میں آکر اُس نے سوچا کہ میرے باپ کے گھر میں بُہت سے نوکر ہیں جو پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں اور میں یہاں بھوکا مررہا ہوں۔   18  ”میں اپنے باپ کے پاس واپس جاؤں گا اور کہوں گا ’اے باپ! میں آسمان کا اور تیرا، دونوں کا گنہگار ہوں۔   19  ”اب میں تیرا بیٹا کہلانے کے لا ئق نہیں، مہربانی سے مُجھے اپنا مزدور رکھ لے۔   20  ”وہ اُٹھ کر اپنے باپ کے گھر گیا۔ ابھی وہ دُور ہی تھاکہ باپ نے اُسے آتے دیکھا۔ اُس کا دل اپنے بیٹے کی حالت دیکھ کر ترس اور پیار سے بھر گیا۔ اُس نے بھاگ کر اُسے اپنے گلے لگایا اور چُوما۔   21  ”بیٹے نے باپ سے کہا، ’اے باپ! میں آسمان کا اور تیرا دونوں کا گنہگار ہوں۔ اب میں تیرا بیٹا کہلانے کے لائق نہیں!‘

  22  ”لیکن اُس کے باپ نے اپنے نوکروں سے کہا جلد گھر میںجو سب سے اچھا لباس ہے نکال کر اِسے پہناؤاور اِس کی انگلی میں انگوٹھی اور اِس کے پاؤں میں چپل پہناؤ۔   23  ”ایک موٹے تازے بچھڑے کو ذبح کرؤتاکہ ہم کھائیں اور خوشی منائیں۔   24  ”کیونکہ میرا یہ بیٹا جو مر گیا تھااب زندہ ہو گیا ہے، کھو گیا تھا اب مل گیا ہے۔ پس وہ خوشی منانے لگے۔   25  ”اُس وقت اُس کا بڑا بیٹا کھیتوں میں کام کر رہا تھاجب وہ گھر آیا تو گانے بجانے اور ناچنے کی آواز سُنی۔   26  ”اُس نے ایک نوکر سے پوچھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟   27  ”نوکر نے اُسے بتایا کہ تیرا چھوٹا بھائی واپس آگیا ہے۔ اور تیرے باپ نے ایک بچھڑے کو ذبح کرایا ہے۔ اور ہم سب اُس کے سلامت واپس آ جانے کی خوشی منارہے ہیں۔

  28  ”یہ سُن کر بڑے بیٹے کو غُصّہ آیا اور اندر جانے سے انکار کر دیا۔ اُس کا باپ باہر آ کر اُسے منانے لگا۔

  29  ”وہ اپنے باپ سے یہ گِلہ کرنے لگا، ’اِن سارے سالوں میںبغیر کچھ مانگے تیری خدمت کر رہا ہوںاور جو کچھ تُو نے حکم دیا میں نے مانامگر تُونے اِن سارے سالوں میں مُجھے ایک بکری کا بچہ بھی نہیں دیا کہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ خوشی مناسکوں۔   30  ”اور جب تیرا یہ بیٹا جو تیری دولت کو بدچلنی اور آوارگی میں اُجاڑ کر واپس آیاتوتُو نے اُس کے لیے ایک پلا ہوا بچھڑاذبح کیا۔   31  ”باپ نے کہا، ’دیکھ میرے بیٹے تُوہمیشہ میرے ساتھ رہا ہے اور پھر میرا جو کچھ ہے وہ تیرا ہی ہے۔   32  ”باپ نے یہ بھی کہا، ’تیرا یہ بھائی جو ہماری طرف سے مر گیا تھا آج پھر ہمارے سامنے زندہ ہے۔ کھو گیا تھا آج ہمیں دوبارہ مل گیا ہے۔ آج ہمارے لیے خوشی کا دِن ہے اوراِسے منانا ضرور ہے۔“