کتاب باب آیت

لُوقا 14

 14

 سُوجن کے مریض کی شفا:

  1 ایک سبت کے دن یسُوعؔ ایک فریسیوں کے سردار کے گھردعوت پر گیا اورلوگ اُ س کی تاک میں تھے۔

  2 وہا ں ایک شخص تھا جس کے بازو اور ٹانگیں سُوجی ہوئی تھیں۔  3 یسُوعؔ نے فریسیوں اور شریعت کے اُستادوں سے پُوچھا:  ”کیا سبت کے دن لوگوں کو شفا دینا جائز ہے یا نہیں؟“   4 وہ خاموش رہے اور کچھ جواب نہ دیا۔ اِس پر یسُوعؔ نے بیمارآدمی کو چھُو ا اورشفا دے کر بھیج دیا۔

  5 پھر اُ س نے اُن سے کہا:  ”تُم میں سے ایسا کون ہے جس کا گدھا یا بیل سبت کے دن کنوئیںمیں گر جائے اور وہ اُسے نہ نکالے۔“   6 وہ اِن باتوں کا جواب نہ دے سکے۔

 حلیم اور چھوٹا بننے کی تعلیم:

  7 جب یسُوعؔ نے دیکھاکہ دعوت میںآنے والے سب مہمان سامنے کی نمایا ںجگہ پر بیٹھنا پسند کرتے ہیں۔  8 تو اُس نے یہ تمثیل کہی:  ”جب تُجھے شادی کی دعوت پر بُلایا جائے توسب سے آگے والی جگہ پر نہ بیٹھ یہ نہ ہو کہ وہ جگہ میزبان نے کسی اور کے لیے رکھی ہو جو تُجھ سے زیادہ عزت دار ہو۔   9  ”جب وہ آئے تو میزبان تجھے اُٹھنے کو کہے اور تُجھے شرمندہ ہو کر سب سے پیچھے بیٹھنا پڑے۔

  10  ”بلکہ جب تو آئے تو سب سے پیچھے بیٹھ اور تیرا میزبان تُجھے دیکھ کر تُجھے آگے بیٹھنے کو کہے یوں اُن سب کے سامنے جو کھاناکھانے بیٹھے ہیںتیری عزت ہوگی۔   11  ”کیونکہ جو اپنے آپ کو بڑا بناتا ہے چھوٹا کیا جائے گا اور جو کوئی اپنے آپ کو چھوٹا بناتاہے بڑاکیا جائے گا۔“

  12 پھر اُس نے اپنے میزبان سے کہا:  ”جب تُو دن کا یا رات کا کھانا تیار کرے تو اپنے بھائیوں یا دوستوں یا رشتہ داروں یاامیر پڑوسیوںکو دعوت نہ دے کیونکہ بدلے میں وہ تُجھے دعوت پربُلا کر تیر ابدلہ چُکا دیں گے۔   13  ”بلکہ تُو غریبوں، ٹُنڈّوں، لنگڑوںاور اَندھوں کو بُلا۔   14  ”چونکہ تُو نے اُن کی دعوت کی جو تُجھے بدلہ نہیں دے سکتے۔ خُدا تُجھے اِس کا بدلہ راستبازں کی قیامت پر دے گا۔“

  15 یہ باتیں سُن کر ایک شخص نے جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھا تھاکہا، ’مبارک ہے وہ شخص جو خُدا کی بادشاہی میں کھانا کھائے۔  16 اِس پر یسُوعؔ نے یہ کہانی سُنائی:  ”ایک شخص نے بڑی ضیافت کو تیار کیا اور بُہت سے لوگوں کو بُلایا۔   17  ”جب ضیافت تیار ہو گئی تو اُس نے اپنے نوکروں کو بھیجا کہ بُلائے ہوؤں سے کہو کہ آئو کھا ناتیار ہے۔   18  ”مگر سب بہانے بنانے لگے، ایک نے کہا میں نے ابھی ایک کھیت خریدا ہے میرا اُسے جا کر دیکھنا ضروری ہے میں معذرت چاہتا ہوں۔   19  ”دُوسرے نے کہا میں نے پانچ جوڑی بیل خرید ے اُنہیں آزمانے جاتا ہوں اس لیے میں معذرت چاہتا ہوں۔   20  ”کسی اور نے کہا میں نے ابھی شادی کی ہے لہٰذا نہیں آ سکتا۔   21  ”نوکروں نے آ کر مالک کو اِن سب باتوں کی خبر دی۔ مالک نے نہایت غُصّے میں نوکروں سے کہا، ’جلدشہر کے بازاروںاورچوکوں میں جا کر غریبوں، ٹنڈّوں، اَندھوں اورلنگڑوںکو دعوت میں بُلالاؤ۔   22  ”جب نوکر مالک کے حکم کے مطابق اِن سب کوبُلا لائے تو مالک کو خبر کی کہ اب بھی جگہ ہے۔   23  ”مالک نے اُن سے کہا شہر سے باہر سڑکوں اور کھیتوں میں جاؤ اور وہاں موجود لوگوں کو آنے کے لیے مجبورکروتاکہ میرا گھر بھر جائے۔   24  ”کیونکہ اُن میں سے کو ئی بھی جو بُلائے گئے تھے میرا کھانا چکھنے نہ پائے گا۔“

 شاگرد بننے کی قیمت:

  25 ایک بڑی بھیڑ سے جو اُس کا پیچھا کر رہی تھی اُس نے مُڑ کرکہا:  26  ”اگر کوئی میرے پاس آئے اور اپنے باپ اور ماں اور بیوی اور بچوںاور بھائیوں بلکہ اپنی جان سے بھی دُشمنی نہ کرے [مقابلتاً] میرا شاگرد نہیں ہو سکتا۔   27  ”اگر کوئی اپنی صلیِب اُٹھا کر میرے پیچھے نہ آئے میرا شاگرد نہیں ہو سکتا۔   28  ”جب کوئی عمارت بنانے لگے تو پہلے حساب کرتا ہے کہ اُس پر کتنا خرچ آئے گا۔ کیا اُس کے پاس اتنا پیسہ ہے؟   29  ”یہ نہ ہو کہ بنیاد رکھنے کے بعد جب مکمل نہ کر سکے تو دیکھنے والے اُس پر ہنسیں۔   30  ”اور کہیں، ’اِس شخص نے عمارت بنانی شُرع تو کی مگر مکمل نہ کر سکا۔

  31  ”یا کوئی بادشاہ کسی دُوسرے بادشاہ سے جنگ کرنے جائے اوراِس بات کا مشورہ نہ کرے کہ کیا میں دس ہزار کے ساتھ اُس کا مقابلہ کر سکتا ہوں جو بیس ہزار فوج لیے مُجھ پر حملہ کرنے کوہے؟   32  ”اور اگرمقابلہ نہیں کر سکتا تو، جبکہ وہ ابھی دُورہی ہے صلح کے لیے سفیر نہ بھیجے؟   33  ”اِسی طرح اگر تُم اپنا سب کچھ نہ چھوڑ و تو میرے شاگرد نہیں ہو سکتے۔

  34  ”نمک کھانے کو مزیدار بنانے کے لیے اچھا ہے۔ لیکن اگر نمک کا مزہ ختم ہو جائے تو اُسے کس سے نمکین کیا جائے گا۔   35  ”بے ذائقہ نمک نہ زمین کے کام کا نہ کھادکے۔ اُسے باہر پھینک دیا جاتا ہے۔ جو سُن سکتا ہے وہ سُن لے۔“