کتاب باب آیت

لُوقا 11

 11

 دُعا کے بارے میںتعلیم:

  1 ایک دن یسُوعؔ کسی جگہ دُعا کر رہا تھا۔ جب دُعا کر چُکا تو ایک شاگرد اُس کے پاس آیا اور کہا: ”خُداوندہمیں دُعا کرنا سِکھا، جیسے یُوحنا ؔنے اپنے شاگردوں کو سِکھایا۔“  2 اُس نے اُن سے کہا:

  ”جب تُم دُعا کروتو کہو،
  اَے ہمارے باپ تیرا نام پاک ماناجائے۔
  تیری بادشاہی آئے۔
  3  ہماری روز کی روٹی ہر روز ہمیں دے۔
  4  ہمارے گناہ ہمیں معاف کر،
  جیسے ہم اپنے ہر قرضدار کو معاف کرتے ہیں،
  اور ہمیں آزمائش میں نہ پڑ نے دے۔ بلکہ بُرائی سے بچا۔“

  5 دُعا کے بارے میں سِکھاتے ہوئے یسُوعؔ نے یہ کہا:

  ”فرض کرو تُم میں سے کوئی رات کے وقت اپنے کسی دوست کا دروازہ کھٹکھٹا کر کہے، مُجھے تین روٹیاں دے۔   6  ”کیونکہ میر ا ایک دوست ابھی دُور سے مجھے ملنے آیا ہے اور میرے پاس اُس کو کھلانے کے لئے روٹی نہیں  7  وہ اندر سے کہے کہ میں اور میرا خاندان سونے کے لیے بستر پر لیٹ چُکے ہیں اور دروازہ بند ہو گیا ہے۔ مُجھے اِس وقت تکلیف نہ دے۔   8  ”مگر میں کہتاہوں، اگرچہ وہ تُمہاری دوستی کا لحاظ نہ کرتے ہوے تُمہیں اُٹھ کر روٹی نہ دے تو بھی تُمہارے بار باردروازہ کھٹکھٹانے اور اصرار کرنے پر اُٹھ کر تُمہاری ضرورت پُوری کرے گا۔   9  ”لہٰذا میں کہتا ہوںمانگتے رہو (دُعا) تو تُمہیں دیا جائے گا۔ ڈُھونڈنے میں لگے رہو، تو ضرور پائوگے۔ کھٹکھٹاتے رہو تو تُمہارے واسطے کھولا جائے گا۔   10  ”جو کوئی مانگتا ہے اُسے ملے گا، جو ڈُھونڈتا ہے وہ پاتا ہے، جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے واسطے کھولا جائے گا۔   11  ”تُم میں سے کونسا باپ، جب اُس کا بیٹا روٹی مانگے تو اُسے پتھر دے؟ یامچھلی مانگے، تو وہ مچھلی کے بجائے سانپ دے؟   12  ”یا انڈا مانگے تو اُسے بِچُھّو دے؟   13  ”پس جب تُم بُرے ہو کر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو تمہارا آسمانی باپ اِس سے بڑھ کر اپنے مانگنے والوں کو رُوح القُدس کیوں نہ دے گا؟“

 یسُوعؔ اور بعلز بُول:

  14 ایک دن یسُوع ؔ ایک آدمی میں سے گُونگی بدرُوح کو نکال رہا تھا، جب بدرُوح نکل گئی تو گونگا بُول پڑا اور لوگ تعجبّ کرنے لگے۔  15 پر کُچھ لوگوں نے کہا، کہ یہ تو بدرُوحوں کے سردار بعلزبُولؔ کی مدد سے بدرُوحوں کو نکالتا ہے۔  16 بعض لوگ اُسے آزمانے کے لیے مطالبہ کرنے لگے کہ کوئی آسمانی نشان دِکھائے جس سے پتا چلے کہ اُس کے پاس اختیار ہے۔  17 یسُوعؔ اُن کی سوچ سے واقف تھا۔ اُس نے کہا:

  ”جس بادشاہت میں پھوٹ پڑ جائے وہ برباد ہو جاتی ہے، اورجس گھر میں نا اتفاقی ہو وہ اُجڑ جاتا ہے۔   18  ”تُم کہتے ہو مُجھے یہ اختیارشیطان نے دیا ہے۔ اگرشیطان اپنا ہی مخالف ہو جائے تو اُس کی بادشاہی کس طرح قائم رہ سکتی ہے؟

  19  ”اگر میں بعلزبُول ؔ کی مدد سے بدرُوحوں کو نکالتا ہوں تو تُمہارے پیروکار کس کی مدد سے نکالتے ہیں؟ پس وہی تُمہیں مُجرم ثابت کریںگے۔

  20  ”اور اگر میںبدرُوحوں کو خُدا کے اختیارسے نکاِلتا ہوںتو خُدا کی بادشاہی تُمہارے درمیان آ پہنچی۔

  21  ”جب ایک زورآور آدمی اپنے پُورے ہتھیاروں سے اپنے گھر کی حفاظت کرتا ہے تو اُس کا مال محفوظ رہتا ہے۔   22  ”لیکن اگر اُس سے بھی زیادہ زورآور اُس پر حملہ کر کے اُس کے سارے ہتھیار، جن پر اُس کوبھروسا تھا چھین لیتا اور اُس کا مال لُوٹ کر بانٹ دیتا ہے۔   23  ”جو میرے ساتھ نہیں وہ میرے خلاف ہے، جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہے۔

 بدرُوح کی واپسی:

  24  ”جب کوئی بدرُوح کسی آدمی سے نکلتی ہے تو ویرانوں میں آرام ڈھونڈتی پھرتی ہے اور جب آرام نہیں پاتی تو واپس اُسی آدمی کی طرف جانے کو کہتی ہے۔   25  ”واپس آکر جب اُسے خالی اور صاف پاتی ہے۔   26  ”تو جا کراپنے سے زیادہ بُری سات اور بدرُوحوں کو اپنے ساتھ لاتی اور وہ مل کر اُس آدمی میں داخل ہو جاتی ہیں اور اُس کا حال پہلے سے بھی بُرا ہو جاتا ہے۔“

  27 جب وہ یہ باتیں کر رہا تھا تو بھیِڑ میں سے ایک عورت نے بلند آواز میں کہا، ”مبارک ہے وہ رحمِ جس میں تو رہا اور وہ چھاتیاں جس کا تُونے دودھ پیا۔  28 یسُوعؔ نے جواب دیا:  ”ہاں! مگر زیادہ مبارک وہ ہیں جو خُدا کا کلام سُنتے اور اُس پر عمل کر تے ہیں۔“

 یُوناؔ ہ کا نشان:

  29 جب لوگوں کا ہجوم بڑھ گیا تو یسُوعؔنے کہا:  ”یہ بُری پُشت مُجھ سے بار بارنشان طلب کرتی ہے مگر میں اِنہیں یُوناہ ؔ نبی کے نشان کے علاوہ کوئی دوسرا نشان نہیں دُوں گا۔   30  ”جس طرح یُوناؔہ نینوہؔ کے لوگوں کے لیے نشان ٹھہرا کہ وہ خُدا کی طرف سے بھیجا گیا تھا، ویسے ہی ابن ِآدم بھی اِس پُشت کے لیے نشان ہو گا کہ خُدا کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔   31  ”عدالت کے دن سباؔ کی ملکہ اس پُشت کے لوگوں کو مُجرم ٹھہراے گی کیونکہ وہ بڑی دُور سے سُلیمانؔ کی حکمت کو سُننے آئی تھی مگر یہاں وہ ہے جوسُلیمان سے بھی بڑا ہے اور تُم اُس کی نہیں سُنتے۔   32  ”اِسی طرح نینوِہ ؔ کے لوگ بھی عدالت کے دن اِس پُشت کے لوگوں کو مُجرم ٹھہرائیں گے کیونکہ اُنہوں نے یُوناؔ ہ کی منادی پراپنے گناہوں سے تُوبہ کرلی، پر یہاں وہ ہے جو یُوناہ سے بھی بڑا ہے اور تُم اپنے گناہوں سے تُوبہ نہیں کرتے۔“

 بدن کا چراغ:

  33  ”کوئی بھی چراغ جلا کر چھپاتا نہیںنہ ہی برتن کے نیچے رکھتا ہے بلکہ اُونچی جگہ پر رکھتا ہے کہ سب آنے والوں کے لیے روشنی ہو۔   34  ”تیری آنکھ تیرے بدن کا چراغ ہے جو تیرے بدن کو رُوشن کرتی ہے اگر یہ خراب ہے تو تیرا بدن تاریکی سے بھرا ہے۔

  35  ”پس دیکھ جس کو تو روشنی سمجھتا ہے تاریکی تو نہیں۔   36  ”اگر تیرا بدن اِیسا روشن ہے کہ کوئی حصّہ بھی تاریک نہیں تو یہ چراغ کی اُس روشنی سے ہے جو تُجھ پرپڑتی ہے۔“

 فریسیوں پر یسُوعؔ کا افسوس:

  37 ایک فریسی نے یسُوعؔ کو اپنے گھر کھانے کی دعوت دی۔ وہ اندر جا کر اُس کے ساتھ کھانے کے لیے بیٹھا۔  38 فریسی نے اُسے روایت کے برخلاف بغیر ہاتھ دھوئے کھانے کی لیے بیٹھتے دیکھ کرتعجب کیا۔  39 یسُوعؔ نے اُس سے کہا:  ”تُم فریسی پیالے اور تھالی کو باہر سے تو صاف کرتے ہو لیکن اندر سے تُم لالچ اور بدی کے گند سے بھرے ہو۔   40  ”اَے نادانو! جس خُدا نے باہر کو بنایا ہے اُس نے اندر کو نہیں بنایا؟   41  ”اپنے اندر کی چیزیں غریبوں کو بانٹ دو پھر تُم پوری طرح سے صاف ہو گے۔

  42  ”اے فریسیو! تُم پر افسوس کہ اپنے باغ کے پودوں اور جڑی بُوٹیوں کی آمدن پر تو دہ یکی دیتے ہو مگر انصاف اور خُدا کی محبت کو بھُول جاتے ہو۔ دہ یکی ضروری ہے مگر یہ بھی اُتنا ہی ضروری ہے۔

  43  ”اَے فریسیو! تُم پر افسوس! تُم عبادت خانوں میں اگلی کُرسیوں پر بیٹھنا پسند کرتے ہواور چاہتے ہو کہ لوگ کھڑے ہو کر بازاروںمیں تُمہیں سلام کریں۔   44  ”اَے فریسیو! تُم پر افسوس کیونکہ تُم اُن قبروں کی مانند ہو جن پر کوئی نشان نہ ہو جن پر آدمی بے خبری سے چلتے ہیں۔“   45 اِس پر شرع کے ایک عالم نے کہا، ”اُستادیہ باتیں کر کے تُو تو ہماری بے عزتی کرتا ہے۔“

  46 یسُوعؔ نے جواب دیا:  ”اَے شرع کے عالمو! تُم پر بھی افسوس کہ تُم لوگوں پر شرعی تقاضوںکا ایسا بُوجھ ڈالتے ہو جن کا اُٹھانامُشکل ہے اور خود ایک اُنگلی بھی اُن کی مدد کے لیے نہیں اُٹھاتے۔

  47  ”تُم پر افسوس! تُم تواُن نبیوں کے بھی مقبرے بناتے ہو جن کو تُمہارے باپ دادا نے قتل کیا تھا۔

  48  ”تُم خُود اپنے باپ دادا کے کا موں کے گواہ ہواور اُن کے جُرم میں شریک جب تُم اُن نبیوں کے مقبرے بناتے ہو جنہیں تُمہارے باپ دادا نے قتل کیا۔   49  ”اِس لیے خُدا نے اپنی حکمت میں کہا، ’میں اِن کے پاس اپنے نبی اور رُسول بھیجوں گا۔ بعض کو وہ قتل کریں گے اور بعض کو وہ ستائیں گے۔   50  ”تاکہ اِس پُشت کے لوگ اُن تمام نبیوں کے خون کاجو دُنیا کے شُروع سے بہایا گیا ذمہ دار ٹھہریں۔   51  ”ہابلؔ کے خُون سے لے کر زکریاؔ ہ کے خُون تک جو قربان گاہ اور مَقدِس کے بیچ میں قتل ہوا، کی ذمہ داری اِس پُشت پر آئے گی۔

  52  ”افسوس تُم پر اَے شرع کے عالمو! تُم نے علم کی چابی لوگوں سے چھین لی اور نہ خُود بادشاہی میں داخل ہوئے نہ داخل ہونے والوں کو داخل ہونے دیا۔“

  53 جب یسُوعؔ وہاں سے نکلا تو فریسی اور شرع کے عالم اُس کے سخت مخالف ہو گئے اور طرح طرح کے سوال کرنے لگے تاکہ اُسے باتوں میں پھنسا سکیں۔  54 وہ اِس تلاش میں تھے کوئی بات ملے جو اُس کے خلاف ہو۔