1 بہت سے لوگوں نے اِس بات کا اِرادہ کیا کہ اُن تمام باتوں کو جو ہمارے درمیان یقینا واقع ہوئیںاُنھیں ترتیب وار لکھیں۔ 2 یہ باتیں ہم تک کلام کے اُن خادموں کے ذریعے پہنچیں جواِن کے گواہ ہیں، جنہوں نے اِنہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سنا۔
3 ا ے مُعّززتھِیُفلُیس! میں نے بھی یہ اِرادہ کیا ہے کہ سب باتوں کی تحقیق کر کے ٹھیک ٹھیک تُمہارے لیے ترتیب وار لکھوں۔ 4 تاکہ جو باتیں تُم کو سکھائی گئی ہیں اُن کی سچائی پر پورے طور سے یقین کر لو۔
یُوحناؔ بپتسمہ دینے والے کی پیدایش کی پیشن گوئی:
5 جب ہیرودیسؔ یہودیہؔ کا بادشاہ تھا۔ کاہنوں کے ایک فرقے اَبیّاہ ؔسے ایک کاہن زکریاہؔ تھا جس کی بیوی الیشبِعؔتھی جو ہارون کی نسل سے تھی۔ 6 دونوں خُدا کے نزدیک راستبازتھے اور خداوند کے سارے احکام اور ہدایات پر احتیاط سے چلتے تھے۔ 7 اور اُن کے کوئی اَولاد نہ تھی کیونکہ اِلیشبعؔ بانجھ تھی اور وہ دونوں بُوڑھے تھے۔ 8 جب زکریاہ ؔکاہن اپنے فرقے کی باری کے مطابق خُدا کے حضورکہانت کی خدمت کررہا تھا۔ 9 کہانت کے دستُور کے مطابق خداوند کے مَقدِس میں خوشبُو جلانے کے لیے زکریاہ ؔکے نام کا قُرعہ نکلا۔ 10 ساری جماعت خوشبُو جلانے کے وقت باہر دُعا کر رہی تھی۔
11 تب خداوند کا فرشتہ اُسے خُوشبو کے مذبح کے دہنی طرف کھڑا دکھائی دیا۔ 12 زکریاہ ؔفرشتے کو دیکھ کر نہایت گھبرا گیا اور اُس پر خُوف چھا گیا۔ 13 مگر فرشتے نے اُس سے کہا، ’زکریاہؔ! خوف نہ کر! خُدا نے تیری دُعا سُن لی ہے، تیری بیوی اِلیشبع ؔسے تیرے ہاں ایک بیٹا ہو گا، تُواُس کانام یُوحنّاؔ رکھنا۔‘ 14 اُس کے پیدا ہونے پرتُجھے بڑی خُوشی اور شادمانی ملے گی او ر بُہت سے لوگ خُوش ہوں گے۔ 15 وہ خُدا کی نظر میں بڑا قابلِ عزت ہو گااور کبھی مَے اور شراب کو نہ چُھؤے گا، بلکہ ماں کے پیٹ ہی میں رُوح القدس سے معمورہو گا۔ 16 اور قوم بنی اسرا ئیل کے بُہت سے لوگوں کو اپنے مالک خُدا کے پاس واپس لے آئے گا۔ 17 وہ ایلیاہؔ کی رُوح اور قُوت میںخُداوند (یسوعؔ) کے آگے آگے چلے گا۔
باپ کے دِلوں کو اپنے بچوں کی طرف اور نافرمانوں کو فرماںبرداری کی طرف پھیرے گا (ملاکی ۴: ۶-۵) اور قوم کو خُداوند (یسوعؔ) کی آمد کے لیے تیار کرے گا۔
18 زکریاہؔ نے فرشتے سے پوچھا، ”میں اِس بات کا کیسے یقین کروں؟ کیونکہ میں بوڑھا ہوں اور میری بیوی بھی کافی عمر کی ہے۔“ 19 فرشتے نے جواب دیا دیکھ! میں جبرائیلؔ ہوں اور خُدا کے حضور کھڑا رہتا ہوں۔ مُجھے بھیجا گیا ہے کہ تُجھے اِن باتوں کی خُو شخبری دُوں۔ 20 چونکہ تُو نے اِن باتوں کا یقین نہیں کیااِس لیے تُو اُس دن تک خاموش رہے گا اور بول نہ سکے گا جب تک کہ لڑکا پیدا نہ ہو جائے۔ کیونکہ یہ باتیں اپنے وقت پر پوری ہوں گی۔ 21 لوگ مَقدِس کے باہر زکریاہؔ کے انتظار میں حیران تھے کہ اُسے باہر آنے میں اتنی دیر کیوں لگی۔ 22 جب وہ مقدس سے باہر آیا تو کوئی بات نہ کرسکا، محض اشارے کرتا تھا۔ لوگ سمجھ گئے کہ اُس نے مَقدِس میںکوئی رویا دیکھی ہے اور وہ گونگا ہی رہا۔
23 جب ہیکل میں اُس کی خدمت کے دِن پورے ہو ئے تو وہ اپنے گھر واپس لَوٹا۔
24 تھوڑے دِنوں کے بعد اُس کی بیوی اِلیشبعؔ حاملہ ہوئی اور پانچ مہینے گھر ہی میں رہی۔ 25 اور یہ کہتی تھی، ’خُدا مُجھ پر مہربان ہوا اور میرے بانجھ پن کی رسوائی مُجھ سے دُور کی۔‘
یسُوعؔ کی پیدایش کی پیشن گوئی:
26 چھٹے مہینے (اِلیشبع ؔکے حمل کے) جبرائیلؔ کو خُدا کی طرف سے گلِیل کے ایک شہر ناصرۃ ؔمیںایک کُنواری کے پاس بھیجا گیا جس کا نام مریمؔ تھا۔ 27 اور اُس کی منگنی داودؔ کے گھرانے کے ایک مرد یوسفؔ سے ہوئی تھی۔ 28 فرشتے نے اندر آکر کہا، ”سلام! تُجھ پر خُدا کا خاص فضل ہوا ہے۔ خُدا تیرے ساتھ ہے۔ تُو عورتوں میں مبارک ہے۔“ 29 مریمؔ گھبرا گئی اور سوچنے لگی کہ اِس سلام کا کیا مطلب ہو سکتا ہے؟ 30 مگرفرشتے نے اُس سے کہا، ”اے مریمؔ خُوف نہ کر، تُجھ پر خُدا کا فضل ہوا ہے۔“ 31 ”تُو حاملہ ہو گی اور تیرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہو گا، تُو اُس کا نام یسُوع ؔ (نجات دینے والا) رکھنا۔“ 32 وہ نہایت عظیم ہو گا اور خُدا کا بیٹا کہلائے گا اور خُداوند خُدا اُس کے باپ، داؤدؔ کا تخت اُسے دے گا۔ 33 وہ (یسُوعؔ) یعقوب ؔ کے گھرانے پر ہمیشہ تک بادشاہی کرے گااور اس کی بادشا ہی کبھی ختم نہ ہو گی۔ 34 مریمؔ نے فرشتے سے پُوچھا، ”یہ کیسے ممکن ہے، میں (کُنواری ہوں) کسی مرد کو نہیں جانتی۔“ 35 فرشتے نے جواب میں کہا، ”رُوح القدس تُجھ پر نازل ہوگا اور خدا کی قدرت تُجھ پر چھا جائے گی، اِس وجہ سے وہ بچہ مُقدّس (پاک) ہو گا اور خُدا کا بیٹا کہلائے گا۔ 36 ”تیری رِشتہ دار اِلیشبِعؔ جو بانجھ تھی، اُس کا بھی بڑھاپے میں بیٹا ہونے والا ہے اور اب اُس کو چھٹا مہینہ ہے۔ 37 ”کیونکہ خُدا کے لیے کچھ بھی نا ممکن نہیں۔“
38 تب مریمؔ نے جواب دیا، ”دیکھ میں خُدا وندکی بندی ہوںمیری زندگی میں تیرا کلام پورا ہو۔“ تب فرشتہ اُس کے پاس سے چلا گیا۔
مریمؔ کا الیشبعؔکے گھر جانا:
39 کچھ دنوں بعد مریمؔ تیار ہو کرجلدی سے پہاڑی علاقے میں یہوُدیہ ؔکے ایک شہر کو گئی۔ 40 وہاں وہ زکریاہؔ ؔکے گھر گئی اور اِلیشبعؔ کو سلام کیا۔ 41 مریمؔ کی آواز سُن کر بچّہ اِلیشبعؔ کے رحمِ میں اُچھل پڑا اور اِلیشبع ؔ پاک رُوح سے بھر گئی۔ 42 اور خُوشی کے ساتھ بلند آواز میں مریمؔ سے کہا، ”خُدا نے تُجھے سب عورتوں سے زیادہ مبارک ٹھہرایا ہے اور تیرا بچّہ بھی مبارک ہے۔ 43 ”اور مُجھ پر اتنا فضل کیسے ہوا کہ میرے خداوند (مالک) کی ماں میرے پاس آئی؟“ 44 ”جیسے ہی میں نے تیری آواز سُنی، بچّہ میرے رحمِ میں اُچھل پڑا۔ 45 ”اور تُو مبارک ہے جو ایمان لائی کہ جو کچھ خُدا نے فرمایا ہے پُورا ہو گا۔“
مریمؔ کا حمد کا گیت گانا:
46 پھر مریمؔ نے کہا َ:
یُوحنا ؔ بپتسمہ دینے والے کی پیدایش:
57 جب اِلیشبِعؔکے بچّے کی پیدائش کا وقت آیا تو اُس کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ 58 جب اُس کے پڑوسیوں اور رشتے دارو ں کو خبر ہوئی کہ خُدا کی رحمت اُس پر ہوئی ہے تو اُس کے ساتھ مل کر خُوشی منائی۔
59 لڑکا جب آٹھ دن کا ہوا تووہ اُس کا ختنہ کرنے کے لیے آئے۔ اُنہوں نے اُس کا نام اُس کی باپ کے نام پر زکریاہؔ رکھنا چاہا۔
60 مگر اُس کی ماں اِلیشبِعؔنے کہا، ”اِس کا نام یُوحنّا ؔرکھا جائے۔“
61 اُنہوں نے اُس سے کہا، ’تیرے خاندان میں یہ نام کسی کا نہیں۔“ 62 پھر اُنہوں نے بچّے کے باپ زکریاہ ؔسے اِشاروں میں پُوچھا کہ وہ اُس کا کیا نام رکھنا چاہتا ہے۔ 63 زکریاہ ؔ نے ایک تختی منگوا کر اُس کا نام یُوحنّا ؔلکھا جِس پر سب حیران ہو گئے۔
64 اُسی وقت ایک دم اُس کی زبان کُھل گئی اور وہ خداوند کی حمدکرنے لگا۔ 65 اِس بات سے تمام ہمسایوںپر خوف اور حیرانگی چھا گئی۔ یہودیہؔ کے تمام پہاڑی علاقے میں اِس بات کا چرچا ہونے لگا۔ 66 جتنوں نے یہ بات سُنی وہ تعجب کرنے اور سوچنے لگے کہ یہ بچّہ بڑا ہو کر کیسا ہو گا؟ کیونکہ خداوند کا ہاتھ اُس پر تھا۔
زکریاؔ ہ کی نبوت:
67 اُس کا باپ زکریاہؔ رُوح سے بھر کر نبوُّت کرنے لگا:
80 اور وہ لڑکا (یُوحنّاؔ) بڑا ہوتا گیا، اور رُوح میں طاقت پاتا گیا، اوراسرائیلؔ میں خدمت شروع کرنے سے پہلے جنگلوں میں رہا۔