کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21

یُوحنّا 9

 9

 پَیدایشی اندھے کی شفا:

  1 راستے میں چلتے ہوئے یسُوع ؔ نے ایک آدمی کو دیکھا جو پَیدایشی اندھا تھا۔  2 اُس کے شاگردوں نے اُس سے پُوچھا: اَے ربّی! یہ آدمی کیوں اندھا پیدا ہوا؟ کیا یہ اِس کا اپنا گُناہ تھا یا اِس کے ماں باپ کا؟  3 یسُوعؔ نے جواب دیا،  ”یہ نہ اِس کے اپنے گُناہ اور نہ اِس کے ماں باپ کے گُناہ کی وجہ سے ہے۔ بلکہ اِس لیے کہ خُدا کی قُدرت اِس سے ظاہر ہو۔   4  ”جس نے مُجھے بھیجا مُجھے اُس کے کا م کو دِن ہی دِن میں کرنا ضرورہے کیونکہ وہ رات آ رہی ہے جس میں کوئی کام نہیں کر سکے گا۔   5  ”لیکن میں جب تک دُنیا میں ہوں دُنیا کا نُور ہوں۔“   6 یہ کہ کر یسُوعؔ نے زمین پر تھُوکااور مٹی گیلی کی اور اُس کا لیپ اندھے کی آنکھوں پر لگایا۔  7 اور اُسے کہا:  ”جا کر سِیلُومؔ کے حوض میں [جس کا ترجمہ ہے ’بھیجا ہوا‘]  دھولے۔ جب اُس نے جا کر دھویا تو اُس کی نظر بحال ہو گئی۔  8 اُس کے پڑوسی اور وہ لوگ جو اُسے جانتے تھے ایک دُوسرے سے کہنے لگے، کیا یہ و ہی نہیں جو بیٹھا بھیک مانگتا تھا۔  9 کچھ نے کہا کہ یہ و ہی ہے اور کچھ نے کہا کہ نہیں یہ اُس کا ہم شکل ہے۔ مگر وہ آدمی کہتا رہا کہ میں و ہی ہوں۔  10 اِس پر اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ تُو پھر تیری آنکھیں کیسے ٹھیک ہوئیں؟  11 اُس نے بتایا کہ ایک شخص یسُوعؔ نے مٹی گیلی کر کے میری آنکھوں پر لگائی اور مُجھے سِیلُومؔ کے حوض میں دھونے لینے کو کہا۔ بس میں نے اپنی آنکھوں کو دھویا اور اَب میں دیکھ سکتا ہوں۔  12 اُنہوں نے اُس سے پُوچھا وہ اَب کہاں ہے؟ اُس نے جواب دیا مُجھے نہیں پتا۔

  13 وہ اُس کو جواندھا تھا فریسیوں کے پاس لے گئے۔  14 جس دِن یسُوع ؔ نے مٹی گیلی کر کے اندھے کو ٹھیک کیاتھا وہ سبت کا دِن تھا۔  15 فریسیوں نے بھی اُس سے پُوچھا کہ تیری آنکھیں کیسے ٹھیک ہوئیں۔ اُس نے اُنہیں بھی یہ ہی بتایا کہ اُس نے میری آنکھوں پر گیلی مٹی لگائی اور جب میں نے اُسے دھویا تو میں دیکھنے لگا۔  16 کچھ فریسیوں نے کہا، یہ شخص خُدا کی طرف سے نہیں ہو سکتا کیونکہ سبت کے دِن کام کرتا ہے۔ مگر کچھ نے کہا کہ ایک گُنہگار کیسے ایسا مُعجزہ دکھاسکتا ہے؟ یوں اُن میں اختلاف پیدا ہو گیا۔  17 اُنہوں نے پھر اُس آدمی سے جو اندھا تھا پُوچھا کہ جس نے تیری آنکھیں ٹھیک کی ہیں تُو اُس کے حق میں کیا کہتا ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ وہ نبی ہے۔  18 لیکن یہودیوں نے یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ وہ آدمی پہلے اندھا تھا اور اب دیکھنے لگا ہے۔ اُنہوں نے اُس کے ماں باپ کو بُلا بھیجا۔  19 اور اُن سے پُوچھا کہ کیا یہ تُمہارا بیٹا ہے جو پیدایشی اندھا تھا؟ اب وہ کیو ں کر دیکھتا ہے؟  20 اُس کے ماںباپ نے جواب دیاکہ ہاں! ہم جانتے ہیںیہ ہمارا بیٹا ہے جو اَندھا پیدا ہوا۔  21 مگریہ نہیں جانتے کہ یہ اَب کیونکر دیکھ سکتاہے۔ اور نہ یہ جانتے ہیں کس نے اِس کو ٹھیک کیا ہے۔ اِسی سے پُوچھو وہ اَب سمجھدار ہو گیا ہے۔ وہ خُود تُمہیں بتائے گا۔  22 اُنہوں نے یہ بات یہودیوں کے ڈر سے کہی تھی کیونکہ وہ اعلان کرچُکے تھے کہ اگر کوئی یسُوعؔ کو مسیِح کہے گا تو اُسے عبادت خانہ سے نکال دیا جائے گا۔  23 اِسی لیے اُس کے ماںباپ نے جو اَندھا تھا کہا کہ یہ خُود سمجھ دار ہے اِسی سے پُوچھو۔  24 لہٰذا فریسیوں نے اُسے دوسری بار بُلا کر کہا کہ اِس بات کے لیے خُدا کر تمجید کر! ہم تو جانتے ہیں کہ وہ شخص، یسُوعؔ، گُنہگار ہے۔  25 اُس نے جواب دیا کہ میں نہیں جانتا کہ وہ گُنہگار ہے۔ ہاں! یہ جانتا ہوں کہ میں پہلے دیکھ نہیں سکتا تھا مگر اَب دیکھتا ہوں۔  26 پھر اُنہو ں نے پُوچھا کہ اُس نے کیا کیا؟ کس طرح سے تیری آنکھیں ٹھیک کیں۔  27 اُس نے جواب دیا کہ میں نے پہلے بھی تُمہیں بتا یا ہے اور تُم سُنتے ہی نہیں۔ کیا تُم بھی اُس کے شاگرد ہونا چاہتے ہو؟  28 اُنہوں نے اُسے بُرا بھلا کہتے ہو ئے کہاکہ تُم ہی اُس کے شاگردبنو۔ ہم تو مُوسیٰ ؔ کے شاگرد ہیں۔  29 ہم جانتے ہیں کہ مُوسیٰ ؔسے تو خُدا نے کلام کیا۔ مگر یہ شخص کہا ںسے آیا ہے ہم نہیں جانتے۔  30 اِس پر اُس نے جواب دیا کہ یہ تو بڑی حیرانگی کی بات ہے کہ تُم نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے آیا جبکہ اُس نے میری آنکھیں ٹھیک کی ہیں۔  31 ہم جانتے ہیں کہ خُدا گُنہگاروں کی نہیں سُنتا مگر جو خُدا سے ڈرتااور اُس کی مرضی کے مطابق چلتا ہے وہ اُس کی سُنتا ہے۔  32 ہم نے کبھی نہیں سُنا کہ کسی نے اِس سے پہلے پِیدایشی اندھے کو ٹھیک کیا ہو۔  33 اگر یہ شخص خُدا کی طرف سے نہ ہوتا تو کچھ نہ کر سکتا۔  34 اُنہوں نے کہا کہ تُوبِالکُل گُناہوں میں پیدا ہوا ہے تو ہمیں کیا سِکھاتا ہے۔ یہ کہہ کر اُنہوں نے اُسے باہر نکال دیا۔

  35 جب یسُوعؔ نے یہ سُنا کہ اُنہو ں نے اُسے باہر نکال دیا تو اُس سے مل کر کہا،  ”کیا تُو خُدا کے بیٹے پر ایمان لاتا ہے؟“   36 اُس نے یسُوعؔ سے پوچھا اَے خُداوند مُجھے بتا وہ کون ہے؟ تاکہ میں اُس پر ایمان لاؤں؟  37 یسُوع ؔ نے اُس سے کہا،  ”تُو نے اُسے دیکھ لیا ہے اور وہی تُجھ سے باتیں کر رہا ہے۔“   38 اُس نے جواب دیا، ہاں! خُداوند میں ایمان لاتا ہوں۔ اور اُس نے اُسے سجدہ کیا۔  39 یسُوعؔ نے کہا،  ”میں اِس دُنیا میں عدالت کرنے آیا ہوںتاکہ جو اَندھے ہیں وہ دیکھیں اور جو سمجھتے ہیں کہ دیکھ سکتے ہیں وہ جان جائیں کہ اَندھے ہیں۔“   40 یہ سُن کر وہاں کھڑے کچھ فریسیوں نے اُس سے کہاکیا تو ہمیں اَندھا کہتا ہے؟  41 یسُوعؔ نے جواب میں کہا،  ”اگر تُم اَندھے ہو تے تو اپنے آپ میں مُجرم نہ ٹھہرتے اَب چونکہ تُم دعویٰ کرتے ہو کہ دیکھتے ہو اِس لیے تُمہارا جُرم تُم پر ثابت ہوا۔“