یسُوعؔ کا جھیل پر شاگردوں کو نظر آنا:
1 بعد میں یسُوعؔتِبریاسؔ کی جھیل پر اپنے شاگردوں کو نظر آیا۔ اور یہ اِس طرح سے ہوا۔ 2 شمعُونؔ پطرس، توماؔ، نتن ایلؔجو قانایِ گلیل کا تھااورزبدی ؔ کے بیٹے اور دو اور شاگرد اکٹھے تھے۔ 3 شمعُونؔ پطرس نے اُن سے کہا، میں مچھلی پکڑنے جا رہا ہوں۔ اُنہو ں نے کہا ہم بھی تیرے ساتھ چلیں گے۔ وہ باہر جا کر کشتی میں سوار ہوئے مگر ساری رات اُنہوں نے کچھ نہ پکڑا۔ 4 یسُوعؔ صُبح ہوتے ہی جھیل کے کنارے آکھڑا ہوامگر شاگردوں نے اُسے نہ پہچانا۔ 5 یسُوعؔ نے پُکار کر اُن سے کہا، ”بچو! تُمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا نہیں! ۔ 6 تب یسُوعؔ نے کہا، ”اپنا جال دائیں طرف ڈالو۔“ اُنہو ں نے ایسا ہی کیا تو مچھلیوں کی اتنی بڑی تعداد جال میں پھنس گئی کہ اُسے کشتی میں لانا مُشکل ہوگیا۔ 7 اُس شاگرد نے جس سے یسُوعؔ پیار کرتا ہے پطرسؔ سے کہا یہ تو خُداوند ہے۔ یہ سُنتے ہی پطرسؔ نے اپنا کُرتہ اپنی کمر سے باندھاکیونکہ ننگاتھااور جھیل میں کُود پڑا۔
8 دُوسرے شاگرد جال کو ایک چھوٹی کشتی میں کھینچ کر کنارے پر لائے کیونکہ وہ کشتی سے کچھ ہی دُور تھے۔ 9 جب وہ کنارے پر پہنچے تو کوئلوں کی آگ پر مچھلی بھُونی جا رہی تھی اور ساتھ روٹی بھی پڑی تھی۔ 10 یسُوعؔ نے اُن سے کہا، ”جو مچھلیاں تُم نے پکڑی ہیں اُن میں سے بھی کچھ لے آؤ۔“ 11 تب پطرسؔ دوبارہ کشتی پر سوار ہوا اور جال کھینچ کر کنارے تک لایا۔ جال میںایک سو ترپن بڑی مچھلیاں تھیں تو بھی جال نہیں پھٹا۔ 12 یسُوعؔ نے اُن سے کہا، ”آ ؤ! کچھ کھالو۔“ شاگردوں میں سے کسی نے اُس سے نہیں پُوچھا کہ تُو کون ہے؟ کیونکہ سب جانتے تھے کہ یہ خُداوند ہے۔ 13 تب یسُوعؔ نے اُنہیں کھانے کے لیے روٹی اور مچھلی دی۔ 14 یسُوعؔ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد تیسری بار اُن کو نظر آیا۔
یسُوع کا پطرس سے سوال:
15 کھانے کے بعد یسُوعؔ نے پطرسؔ سے پُوچھا، ”اَے شمعُون ؔیُوحنّا ؔکے بیٹے کیا تو اِن سے زیادہ مُجھے پیار کرتا ہے؟“ پطرس ؔنے جواب دیا، ہاں! خُداوند، تُو تو جانتا ہے کہ میں تُجھے پیار کرتا ہوں تب یسُوعؔ نے اُس سے کہا، ”جا میری بھیڑیں چرا۔“ 16 یسُوعؔ نے ایک بار اور اُس سے پُوچھا، ”اَے شمعُونؔ یُوحنّا ؔ ؔ کے بیٹے کیا تو مُجھ سے پیار کرتا ہے؟“ پطرس نے جواب دیا، ہاں! خُداوند تُوتو جانتا ہے میں تُجھے پیار کرتا ہوں۔ یسُوعؔ نے کہا، ”جا میری بھیڑیں چرا۔“ 17 یسُوعؔ نے تیسری بار اُس سے پُوچھا، ”اَے شمعُونؔ یُوحنّا ؔ ؔ کے بیٹے کیاتو مُجھ سے پیار کرتا ہے۔“ تیسری بار یسُوع کے سوال پُوچھنے پر پطرسؔ دُکھی ہوکر بولا، خُداوند تُوتو سب جانتا ہے اور یہ بھی کہ میں تُجھ سے پیار کرتا ہوں۔ یسُوعؔ نے کہا، ”میری بھیڑیں چرا۔“ 18 میں تُجھ سے سچ کہتا ہوں جب تو جوان تھا تو خُود اپنی مرضی سے تیار ہوتا تھا اور جہاںتیرا دل چاہتا تھاتُو جاتا تھا۔ مگر جب تُو بُوڑھا ہو جائے گا تودوسرے تُجھے تیار کریں گے اور جہاں تو نہ جانا چاہے لے جائیں گے۔“ 19 یسُوعؔ نے یہ بتاتے ہوئے اِس طرف اشارہ کیا کہ پطرسؔ کس ِطرح کی موت مرے گا۔ یہ کہنے کے بعد اُس سے کہا، ”میرے پِیچھے آ!“ 20 پطرسؔ نے پیچھے مُڑ کر دیکھا تو وہ شاگردپیچھے آرہا تھا جس سے یسُوع پیار کرتا تھا اور جس نے یسُوع کے سینے پر سر رکھ کر پُوچھا تھا کہ تیرا پکڑوانے والا کون ہے؟ 21 پطرسؔ نے اُسے کے بارے میں یُسوعؔ سے پُوچھا، اَے خُداوند اِس کا کیا ہو گا؟ 22 یسُوعؔ نے جواب دیا، ”اگر میں یہ چاہوں کہ یہ میری واپسی تک زندہ رہے تو تجھے کیا اعتراض ہے؟ تو میرے پیچھے چلا آ۔“ 23 اِس سے بھائیوں میں یہ بات پھیل گئی کہ یہ شاگرد نہیں مرے گا۔ مگر یسُوعؔ نے ایسا نہیں کہا تھابلکہ یہ کہ اگرمیں چاہو ں کہ یہ میرے آنے تک زندہ رہے تو تُجھے کیا؟ 24 یہ شاگرد وہی ہے جو اِن باتوں کو لکھتا ہے اور اُس کی گواہی دیتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اُس نے جو کچھ بتایا ہے سچ ہے۔ 25 یسُوعؔ نے اور بھی بُہت سے کام کئے جنہیں اگر الگ الگ لکھا جاتا تو لکھی ہوئی کتابوں کو رکھنے کی جگہ اِس دُنیا میں نہ ہوتی۔