کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21

یُوحنّا 20

 20

 یسُوعؔ جی اُٹھا:

  1 ہفتے کے پہلے دن صُبح جب کہ ابھی اندھیرا ہی تھامریمؔ مگدلینی قبر پر آئی اور د یکھا کہ پتھر قبر کے مُنہ سے ہٹا ہوا تھا۔  2 وہ شمعُون ؔپطرسؔ اور اُس شاگرد کے پاس جسے یسُوع ؔ پیار کرتا تھا، بھاگی گئی اور اُنہیںبتانے لگی کہ وہ یسُوعؔ کو قبر سے نکال کر لے گئے ہیں۔ اور پتا نہیں اُسے کہاں رکھا ہے۔  3 یہ سُنتے ہی دونوں قبر کی طرف دوڑپڑے۔  4 مگر دوسرا شاگرد پطرسؔ سے آگے نکل کر قبر پر پہلے پہنچ گیا۔  5 اُس نے قبر پر رُک کے اندر جھانکاتو کفن کا کپڑا پڑا ہوا دیکھا مگر وہ اندر نہیں گیا۔  6 شمعُونؔ پطرس جب پہنچا تو قبر کے اندر جا کر کفن کو پڑا دیکھا۔  7 اور وہ کپڑا جس سے اُس کا سر لپیٹا گیا تھا کفن سے علیٰحدہ ایک جگہ پر پڑا تھا۔  8 دُوسرا شاگرد بھی قبر کے اندر گیا اور دیکھ کر یقین کیا۔  9 مگر وہ ابھی تک کلام کی اِس بات کو نہ سمجھ پائے کہ اُس کو مُردوں میں سے جی اُٹھنا ضروری ہے۔  10 تب وہ دونوں واپس گھر چلے گئے۔

 خُداوند یسُوعؔ کا مریمؔ مگدلینی کو دِکھائی دینا:

  11 مریمؔ قبر کے باہر کھڑی روتی رہی تھی۔ روتے روتے اُس نے قبر کے اندر جھانک کر دیکھا۔  12 وہاں اُسے دو فرشتے سفید جامے پہنے نظر آئے۔ اُن میں سے ایک، جہاں یسُوعؔ کو رکھا گیاتھاسر کی طرف اور دُوسرا پاؤں کی طرف بیٹھا ہوا تھا۔  13 فرشتوں نے اُس سے پُوچھا، اَے عورت تُوکیوں روتی ہے؟ مریمؔ نے جوا ب دیا، وہ میرے خُداوند کو لے گئے ہیں اور مُجھے نہیں پتا کہ اُسے کہاں رکھا ہے۔  14 یہ کہہ کر وہ جانے کے لیے پیچھے مُڑی تو یسُوعؔ کو کھڑے دیکھامگر اُسے پہچان نہ سکی۔  15 یسُوعؔ نے اُس سے پُوچھا  ”اَے عورت! تُوکیوں روتی ہے؟ تو کسے ڈھونڈتی ہے؟ اُسے باغ کا مالی سمجھ کر مریمؔ نے کہا، اگر تو نے اُس کو یہاں سے اُٹھایا ہے تو مُجھے بتا دے اُسے کہاں رکھا ہے۔ تاکہ میں اُسے لے جاؤں۔  16 یسُوعؔ نے کہا،  ”مریمؔ!“ اُس نے مُڑ کر بلند آواز سے عبرانی میں کہا، ’ربّوُنی‘ جس کے معنی ہیں اَے اُستاد۔  17 یسُوعؔ نے کہا،  ”مُجھے مت چھُونا کیونکہ میں ابھی تک باپ کے پاس اُوپرنہیں گیا۔ اورجا کرمیرے بھائیوں کو خبر دے کہ میں اپنے باپ کے پاس اُوپر جا رہا ہوں یعنی اپنے خُدا اور تُمہارے خُدا کے پاس۔“   18 مریم ؔ مگدلینی نے شاگردوں کے پاس آکر اُنہیں خبر دی کہ میں نے خُداوند کو دیکھا ہے اور اُس نے مُجھے یہ باتیں بتانے کے لیے بھیجا ہے۔

 خُداوند یسُوعؔ کا شاگردوں کو دکھائی دینا:

  19 اُسی دن جو ہفتے کا پہلا دن تھا شام کے وقت سب شاگرد یہُودیوں کے ڈر سے بند دروازوں کے پیچھے ایک کمرے میں جمع تھے یسُوعؔ اُن کے درمیان آکھڑا ہو اور کہا،  ”تُمہاری سلامتی ہو۔“   20 یہ کہنے کے بعداُس نے اُنہیں اپنے چھیدے ہوئے ہاتھ او راپنی پسلی دکھائی۔ شاگرد یسُوع ؔ کو دیکھ کر خُوشی سے بھر گئے۔

  21 یسُوعؔ نے پھر کہا،  ”تُمہاری سلامتی ہو! جیسے باپ نے مُجھے بھیجا ویسے ہی میں بھی تُمیں بھیجتا ہوں۔“

  22 تب اُن پر پھُونک کر کہا،  ”رُوح القُدس پاؤ۔“   23 جن کے گُناہ تُم معاف کروگے وہ معاف کیے جائیں گے۔ اور جن کے گُناہ تُم معاف نہیں کرو گے وہ معاف نہیں کیے جائیں گے۔

 توماؔ کا شک کرنا:

  24 بارہ شاگردوں میں سے توماؔ جس کے معنی ہیں، ”جُڑواں“ ، اُس وقت وہاں موجود نہیں تھا۔  25 جب دُوسرے شاگردوں نے اُسے بتایا کہ ہم نے یسُوعؔ کو دیکھا ہے تو اُس نے یقین نہ کیا اور کہا، جب تک میں اُس کے ہاتھوں میں کیلوں کے نشان نہ دیکھ لوں اور اُن میں اپنی اُنگلی اور اُس کی پسلی میںاپنا ہاتھ نہ ڈال لوںیقین نہیں کروں گا۔  26 ایک ہفتہ گُزر جانے کے بعد جب شاگرد پھر اُس مکان میں اکٹھے ہوئے تو توما ؔبھی اُن کے ساتھ تھا۔ دروازے بند تھے اور دروازے پر تالہ لگا ہوا تھا مگر یسُوعؔ اُن کے درمیان آ کھڑا ہوا اور کہا،  ”تُمہاری سلامتی ہو!“   27 تب اُس نے توماؔ سے کہا  ”اپنی اُنگلی میرے ہاتھوں میں اور اپنا ہاتھ میری پسلی کے زخم میں ڈال اورشک نہ کر بلکہ ایمان رکھ۔“   28 تُوماؔ بول اُٹھا، ’اَے میرے خُداوند! اَے میرے خُدا!‘  29 یسُوعؔ نے اُسے کہا،  ”تُو تودیکھنے کے بعد ایمان لایا ہے مگر مُبارک ہیں وہ جو بغیر دیکھے ایمان لائے۔“   30 یسُوعؔ نے اِن کے علاوہ اور بھی بُہت سے معجزے شاگردوں کو دکھائے جو لکھے نہیں گئے۔  31 یہ معجزے اِس لیے لکھے گئے تاکہ تُم ایمان لاؤکہ یسُوعؔ ہی خُدا کا بیٹا اور مسیح ہے اور ایمان لا کر اُس کے نام کی قدرت سے زندگی پاؤ۔