قانائے گلیلؔ کا مُعجزہ:
1 تیسرے دِن قانائے گلیل ؔمیں ایک شادی کی تقریب تھی جس میں یسُوعؔ کی ماں بھی تھی۔ 2 یسُوعؔ اور اُس کے شاگرد بھی شادی میں بُلائے گئے تھے۔ 3 دعوت جارہی تھی کہ مے ختم ہو گئی۔ یسُوع ؔ کی ماں نے اُسے بتایا کہ اِن کے پاس مے ختم ہو گئی ہے۔ 4 یسُوعؔ نے اُس سے کہا: ”اَے عورت! میرا اِس سے کیا تعلق؟ ابھی میرا وقت نہیں آیا۔“ 5 لیکن اُس کی ماں نے نوکروں سے کہا، جو کچھ یہ کہتا ہے وہ کرو۔ 6 نزدیک ہی پتھر کے چھ مٹکے پڑے تھے جو یہودیوں کی رسم کے مطابق غُسل کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ ہر ایک میں بیس سے تیس گیلن پانی آتا تھا۔ 7 یسُوعؔ نے نوکروں سے کہا: ”مٹکوں کو پانی سے بھر دو“ ۔ جب مٹکے پانی سے لبالب بھر گئے۔ 8 تو یسُوعؔ نے اُن سے کہا: ”اَب کچھ پانی نکال کر اِس تقریب کا انتظام کرنے والوں کے سربراہ کے پاس لے جاؤ۔“ 9 جب اُس نے وہ پانی چکھا جو مے بن گیا تھااور نہیں جانتا تھا کہ یہ مے کہاں سے آئی ہے مگر نوکر جانتے تھے کہ کہاں سے آئی ہے۔ اُس نے دُلہے کو بلُوایا۔ 10 اور اُس سے کہا ہر شخص پہلے اچھی مے پینے کے لیے دیتا ہے اور جب پینے والے کافی پی چُکتے ہیں تو گھٹیا مے دی جاتی ہے مگر تُم نے اچھی مے اَب تک بچا رکھی۔ 11 یہ پہلا مُعجزہ قانایِ گلیلؔ میں دِکھاکر یسُوع ؔ نے اپنا جلال ظاہر کیا اور اُس کے شاگرد اُس پر ایمان لائے۔
12 اِس کے بعد یسُوعؔاپنی ماں اور اپنے بھائیوں اور شاگردوں کے ساتھ کُفرِنُحوم ؔ گئے اور چند دِن وہاں رہے۔
یسُوعؔ ہیکل میں:
13 یہودیوں کی عیدِفسح قریب آگئی یسُوعؔ بھی یروشیلم ؔ کو گیا۔ 14 اُسے نے ہیکل کے اندر بیل، بھیڑوںاور کبوتر بیچنے والوں کواور صرّافوں کو دیکھا۔ 15 یسُوعؔ نے رسیوں کا کوڑا بنا کر بھیڑ اور بیل بیچنے والوں کو اُن کے جانوروں سمیت ہیکل سے باہر نکال دیا اور صرّافوں کے تختے اُلٹ دیے۔ 16 تب کبُوتر بیچنے والوں کے پاس جا کر اُن سے کہا، ”اِنہیں اِدھر سے لے جا ؤ تُم نے میرے باپ کے گھر کو کاروبار کی جگہ بنا دیا۔“
17 ا ُس کے شاگردوں کو یاد آیا کہ پاک کلام میں لکھا ہے، ”تیرے گھر کی غیرت مُجھے کھا جائے گی۔“ (زبور ۶۹: ۹)
18 یہودیوں نے اُس سے پُوچھا کہ تُو یہ سب کس اختیار سے کر رہا ہے؟ اپنے اختیار کو ثابت کرنے کے لیے ہمیں کوئی مُعجزہ دِکھا۔
19 یسُوعؔ نے جواب میں کہا، ”اِس ہیکل کو گرا دو تو میں اِسے تین دِن میں پھر کھڑا کر دُوں گا۔“ 20 اُنہوں نے حیرانگی سے کہااِس مَقدِس کو بنانے میں چھتیس سال لگے اور تُوکہتا ہے کہ اِسے تین دِن میں بنا دے گا۔
21 لیکن یسُوعؔ نے جس ہیکل کی بات کی تھی وہ اُس کا بدن تھا۔ 22 یسُوعؔ کا مُردوں میں سے تیسرے دِن جی اُٹھنے کے بعد شاگردوں کو یاد آیا کہ اُس نے اُن سے کیا کہا تھاتب وہ کلام اور جو یسُوعؔ نے کہا اُس پرایمان لائے۔
23 اُن معجزات اور نشانات کی وجہ سے جو یسُوعؔ نے یروشلیم ؔ میں فسح کے دِن دکھائے بُہت سے لوگ اُس پر ایمان لائے۔
24 لیکن یسُوعؔ نے اپنے لیے اُن پر بھروسا نہیں کیا کیونکہ وہ سب انسانوں کے بارے میں جانتا تھا۔
25 اِس بات کی ضرورت نہیں تھی کہ کوئی اُسے کسی کے بارے میں بتائے کیونکہ وہ ہر انسان کے دل کا حال جانتا تھا۔