1 ”میں نے یہ سب باتیں تُم سے اِس لیے کی ہیں کہ تُم ایمان سے گُمراہ نہ ہو جاؤ۔ 2 ”تُمہیں عبادت خانوں سے نکال دیا جائے گا۔ ایسا وقت بھی آئے گا کہ لوگ اِسے خُدا کی خدمت سمجھتے ہوئے تُمہیں قتل کریں گے۔ 3 ”وہ اِس لیے ایسا کریں گے کیونکہ اُنہوں نے نہ تو باپ کو جانااور نہ ہی وہ مُجھے جانتے ہیں۔ 4 ”میں یہ باتیں اب اِس لیے بتا رہا ہوں تاکہ جب یہ باتیں پُوری ہوں تو تُمہیں یاد رہے کہ میں نے تُمہیں آگاہ کردیا تھا۔ اِس سے پہلے میں نے یہ باتیں اِس لیے نہیں کیں کیونکہ میں تُمہارے ساتھ تھا۔
پاک رُوح کا کام:
5 ”اور اَب میں واپس اپنے بھیجنے والے کے پاس جارہا ہوںمگر تُم میں سے کوئی نہیں پُوچھتا کہ میں کہاں جاتا ہوں؟ 6 ”بلکہ میری باتوں سے تُمہارے دل غم سے بھر گئے ہیں۔ 7 ”مگر سچ یہ ہے کہ میرا جانا تُمہارے لیے فائدہ مند ہو گااگر میں نہ جاؤں تو وہ مدد گار نہیں آئے گالیکن اگر میں جاؤں گا تو اُسے تُمہارے پاس بھیج دوں گا۔ 8 ”جب وہ آئے گا تو دُنیا کو گُناہ اور راستبازی اور عدالت کے بارے میں مُجرم ٹھہرائے گا۔ 9 ”دُنیا کا گُناہ یہ ہے کہ وہ مُجھ پر ایمان نہیں لائے۔ 10 ”راستبازی کا اِس لیے کہ میں باپ کے پاس واپس جاتا ہوں اور تُم مُجھے پھر نہ دیکھو گے۔ 11 ”عدالت کے بارے میں اِس لیے کیونکہ دُنیا کا سردار مُجرم ٹھہرایا جاچُکا ہے۔ 12 ”میرے پاس بتانے کے لیے اور بھی بُہت سی باتیں ہیں مگر ابھی تُم اُن کر برداشت نہیں کر سکتے۔ 13 ”جب سچائی کا رُوح آئے گا تو وہ ساری سچائی کو جاننے کے لیے تُمہاری رہنمائی کرے گا۔ کیونکہ وہ اپنے پاس سے کچھ نہیں کہے گا بلکہ جو کچھ سُنے گا وہی کہے گا۔ اور تُمہیں آنے والی باتوں کی خبر دے گا۔ 14 ”جو کچھ وہ مُجھ سے حاصل کرے گا تُمہیں بتائے گایوں وہ میرے نام کو جلال دے گا۔ 15 ”جو کچھ باپ کا ہے وہ میرا ہے اِس لیے میں نے کہا کہ وہ مُجھ سے لے کر تُم کو خبر دے گا۔“
غم خُوشی میں بدل جائے گا:
16 یسُوعؔ نے پھر کہا، ”کُچھ ہی دیر کے بعد تُم مُجھے نہیں دیکھو گے پھر کچھ ہی دیر بعد تُم مُجھے دیکھ لو گے۔“ 17 تب شاگرد ایک دُوسرے سے پُوچھنے لگے اِس کا کیا مطلب ہے جب وہ کہتا ہے کہ تھوڑی دیر میں تُم مُجھے نہیں دیکھو گے لیکن پھر تُم مُجھے دیکھو گے اور یہ کہ میں باپ کے پاس جاتا ہوں؟ 18 اُس کا کیا مطلب ہے؟ کہ ’ کچھ دیر بعد‘ ہمیں اِس کی سمجھ نہیں آتی۔ 19 جب یسُوعؔ کو پتا چلا کہ وہ اُس سے کچھ پُوچھنا چاہتے ہیں۔ تو اُس نے اُن سے کہا، ”کیا تُم اِس بات کا مطلب پُوچھنا چاہتے ہو جو میں نے کہی کہ ’تھوڑی دیر بعد تُم مُجھے نہیں دیکھو گے اور پھر کچھ دیر بعد تُم مُجھے دیکھ لو گے۔ 20 ’ ’میں تُم سے سچ کہتا ہوں جب یہ ہو گا تو تُم روؤگے اور ماتم کرو گے مگر دُنیا خُوش ہو گی۔ تُم غمگین ہو گے مگر تُمہارا غم خُوشی میں بدل جائے گا۔ 21 ”یہ بالکُل ایسے ہی ہے کہ جب عورت بچہ جننے لگتی ہے تو درد کے باعث دُکھ اُٹھاتی ہے مگر جب بچہ پیدا ہو جاتا ہے تو اِس خُوشی سے کہ بچہ پیدا ہوا اپنے درد کو بھُول جاتی ہے۔ 22 ”اسی طرح اب تو تُم غمگین ہو مگر میں پھر تُم سے ملوں گا اور تُم خُوش ہو جاؤ گے اور کوئی تُم سے تُمہاری خُوشی چھین نہ لے گا۔ 23 ”اُس وقت تُمہیں مُجھ سے کچھ بھی پُوچھنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ میں تُم سے سچ کہتا ہوں جو کچھ تُم باپ سے میرے نام میں مانگو گے وہ تُمہیں دے گا۔ 24 ”اَب تک تُم نے میرے نام سے کچھ نہیں مانگا۔ مانگو تو تُمہیں دیا جائے گا اور تُمہاری خُو شی پُوری ہو جائے گی۔“
دُنیا پر غلبہ:
25 ”میں نے اَب تک تمثیلوں میں بات کی ہے مگر اَب کے بعد میں تمثیلوں میں بات نہیں کروں گا بلکہ صاف صاف تُمہیں باپ کے بارے میں بتاؤں گا۔ 26 ”اُس وقت تُم میرے نام سے مانگو گے، یہ نہیں کہ میں تُمہارے لیے باپ سے درخواست کروں گا۔ 27 ”کیونکہ باپ خُود تُمہیں عزیز رکھتا ہے کیونکہ تُم نے مُجھ سے پیار رکھا اور ایمان لائے کہ میں باپ سے نکل کرآیا ہوں۔ 28 ”ہاں! میں باپ سے نکل کر اِس دُنیا میں آیا اور اب پھر باپ کے پاس واپس جاتا ہوں۔“ 29 اُس کے شاگردوں نے کہا، اب تو ہم سے تمثیل میں نہیں بلکہ صاف صاف بات کرتا ہے۔ 30 اب ہم جان گئے ہیں کہ تو سب کچھ جانتا ہے اور اِس کی کچھ ضرورت نہیں کہ کوئی تُجھ سے پُوچھے۔ اِس لیے اب ہم ایمان لاتے ہیں کہ تو خُدا سے نکلا ہے۔ 31 یسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا، ”کیاتُم اب ایمان لاتے ہو؟“ 32 ”وہ وقت آنے والا ہے بلکہ آ گیا ہے کہ تُم سب تتّر بتّر ہو جاؤ گے اور مُجھے اکیلا چھوڑ کراپنے اپنے گھروں میں بھاگ جاؤ گے مگر میں اکیلا نہیں ہوں میرا باپ میرے ساتھ ہے۔ 33 ”میںنے یہ سب باتیں تُم سے اِس لیے کہیں کہ تُمہیں مُجھ میں اطمینان ملے۔ تُم بُہت سی مصیبتں اُٹھاتے ہو لیکن حوصلہ رکھو میں اِس دُنیا پر غالب آیا ہوں۔“