کلام کا انسانی بدن لے کر آنا:
1 کلام شروع ہی سے تھا اورخُدا کے ساتھ تھااور کلام ہی خُدا تھا۔ 2 یہی کلام شروع سے خُدا کے ساتھ تھا۔ 3 سب چیزیں اُسی کے وسیلے پیدا کی گئیں اور کوئی بھی چیز جو پیدا کی گئی اُس کے بغیر پیدا نہ کی گئی۔ 4 کلام میں زندگی تھی جس نے سب پیدا کی ہوئی چیزوں کو زندگی بخشی، اور یہ زندگی آدمیوں کا نور تھی۔ 5 نُورتاریکی میں چمکتا ہے اور تاریکی نے اُس کا اَدراک نہ رکھنے کی باعث اُسے قبوُل نہ کیا۔
6 خُدا نے یُوحنّاؔ نام ایک آدمی کو بھیجا۔ 7 وہ نُور کی گواہی دینے کے لیے آیا تاکہ سب لوگ اُس کی گواہی پر ایمان لائیں۔
8 یُوحنّا ؔخُود تو نُور نہ تھا وہ صرف نُور کی گواہی دینے آیا تھا۔ 9 ایک حقیقی نُور جو سب کو روشنی دیتاہے دُنیا میں آنے والا تھا۔
10 وہ اِس دُنیا میں آیا جواُسی کے وسیلے پیدا کی گئی لیکن اِس دُنیا نے اُسے نہ پہچانا۔ 11 وہ اپنوں کے پاس آیا مگر اپنوں نے اُسے قبُول نہ کیا۔ 12 لیکن جتنے اُس پر ایمان لائے اور اُسے قبُول کیا اُن سب کو اُس نے خُدا کے بیٹے ہونے کا حق بخشا۔ 13 جو نہ خُون سے نہ جسم کی خواہش سے نہ انسان کی مرضی سے بلکہ خُدا سے پیدا ہوئے 14 کلام انسانی جسم لے کر ہمارے درمیان رہا۔ ہم نے اُس میں ایسا جلال دیکھا جیسا باپ کے اکلوتے کاجو فضل اور سچائی سے معمور تھا۔ 15 یُوحنّاؔنے اُس کی گواہی دیتے ہوئے پُکار کر کہا، ”یہ وہی ہے جس کے بارے میں میَںنے کہا تھا کہ میرے بعد آنے والا مُجھ سے بڑا ہے کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا۔“ 16 اُس کے بھرپُور فضل سے ہم نے برکت پر برکت پائی۔ 17 شریعت تو مُوسیٰ ؔکے وسیلے ملی مگر خُدا کے فضل اور سچائی کی بخشش یسُوعؔمسیح کے وسیلے ہوئی۔ 18 خُدا کو کبھی کسی نے نہیں دیکھا۔ سوائے اِکلوتے بیٹے نے جو باپ کے ساتھ ہے اُسے ہم پر ظاہر کیا۔
یُوحنّا ؔ بپتسمہ دینے والے کا پیغام:
19 جب یروشلیِم ؔ سے یہودیوں نے کاہنوں اور لاویو ں کو یُوحنّاؔ بپتسمہ دینے والے کے پاس بھیجا تاکہ پُوچھیں کہ تُوکون ہے؟
20 تو اُس نے اِقرار کیا کہ وہ مسیح نہیں ہے۔ 21 تب اُنہوں نے پُوچھا کہ تُوکون ہے؟ کیا تُو ایلیاہؔ ہے؟ اُس کہا، نہیں۔ پھر پُوچھا، کیا تُووہ نبی ہے جس کے آنے کی پیشن گوئی کی گئی ہے؟ اُس نے پھر جواب دیا: ’نہیں۔‘ 22 اُنہوں نے پُوچھا پھرتُوکون ہے؟ اپنے بارے میں ہمیں بتا تاکہ اپنے بھیجنے والوں کو بتا سکیں۔
23 یُوحنّاؔنے جواب دیا کہ جیسا یسعیاہؔ بنی نے کہا ہے میں بیابان میں پُکارنے والے کی آواز ہوں کہ تُم خُداوند کی راہ کو تیار کرو۔ (یسعیاہؔ ۴۰: ۳) 24 تب فریسی جو یُوحنّاؔکے پاس بھیجے گئے تھے۔
25 اُس سے پوچھنے لگے کہ اگر تُو نہ مسیح ہے نہ ایلیاہؔ نہ ہی وہ نبی تو کیوں بپتسمہ دیتے ہو؟ 26 یُوحنّاؔ نے جواب میں کہا کہ میں تو تُمہیں پانی میں بپتسمہ دتیا ہوں مگر تُمہارے درمیان وہ کھڑا ہے جسے تُم نہیں پہچانتے۔ 27 اگرچہ وہ میرے بعد آنے والا ہے تو بھی میں اُس کے جوتوں کے تسمے کھولنے کے لائق نہیں۔ 28 یہ باتیںدریائے یردن ؔکے پار بیت عنیاہ میں ہوئیں جہاں یُوحنّا ؔبپتسمہ دتیا تھا۔
خُدا کا برّہ:
29 اگلے دِن یُوحنّا ؔ نے یسُوعؔ کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا، دیکھو، ”خُدا کا برّہ جو دُنیا کے گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔“ 30 یہی ہے وہ جس کے بارے میںمیں نے کہا کہ ایک شخص میرے بعد آئے گا جو مُجھ سے بڑاٹھہراکیونکہ وہ مُجھ سے بُہت پہلے تھا۔ 31 میں اُسے نہ پہچانتا تھا مگر میں اِ س لئے پانی سے بپتسمہ دیتا ہوا آیا تاکہ وہ اِسرائیل پر ظاہر ہو جائے۔ 32 پھر یُوحنّاؔ نے گواہی دی کہ میں نے رُوح کو آسمان پر سے اُترتے اور اُس پر ٹھہرتے دیکھا۔ 33 میں اُسے نہیں پہچانتا تھا مگر جس نے مُجھے پانی میں بپتسمہ دینے کے لیے بھیجا اُسی نے مُجھے بتایا کہ جس پر تُو رُوح کو اُترتا اور ٹھہرتا دیکھے و ہی ہے جو پاک رُوح میںبپتسمہ دے گا۔ 34 میں نے خُود اُسے دیکھا اور گواہی دیتا ہوں کہ یہی خُدا کا بیٹا ہے۔
35 اگلے دِن یُوحنّاؔ اپنے دو شاگردوں کے ساتھ کھڑا تھا۔ 36 اُس نے یسُوعؔ کو وہاں سے گُزرتا دیکھ کر کہا: ’دیکھو! یہ خُدا کا برّہ ہے‘ ۔ 37 جب اُن شاگردوں نے یہ سُنا تو دونوں یسُوعؔ کے پیچھے چل پڑے۔
38 یسُوعؔ نے مُڑ کر اُنہیں اپنے پیچھے آتے دیکھا تو اُن سے پُوچھا، ’تُم کیا چاہتے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا اے ربّی۔ یعنی اَے اُستاد، تُوکہاں رہتا ہے؟ 39 اُس نے کہا، آؤ خُود ہی دیکھ لو۔ لہٰذا وہ اُسے کے ساتھ گئے اور دیکھا کہ وہ کہاں رہتا ہے اور وہ دِن اُس کے ساتھ گُزارا۔ یہ شام کے چار بجے کا وقت تھا۔
40 اُن دونوں شاگردوں میں سے، جو یُوحنّاؔ کی بات سُن کر یسُوعؔ کے پیچھے گئے، ایک شمعُون ؔپطرسؔ کا بھائی اندریاسؔ تھا۔ 41 اُس نے جا کر اپنے بھائی شمعُون ؔ کو ڈھونڈکر اُسے بتایا کہ ہمیں خِرستُسؔ یعنی مسیِح مل گیا ہے۔
42 وہ شمعُون ؔ کو یسُوعؔ کے پاس لایا۔ یسُوع ؔنے اُسے دیکھ کر کہا: ”تُو شمعُونؔ یُوحنّاؔ کا بیٹا ہے۔ مگر اَب سے تُو کیفاؔ یعنی پطرسؔ کہلائے گا۔“
43 اگلے دِن یسُوع ؔنے گلیلؔ جانے کا اِرادہ کیا۔ راستہ میں فلِپسؔ نظرآیا یسُوعؔ نے اُس سے کہا: ”میرے پیچھے ہو لے۔“
44 فلِپس ؔ اندریاسؔ اور پطرس ؔکے شہر بیت صیداؔ کا رہنے والا تھا۔ 45 فلِپس ؔ نے نتن ایلؔکوجا کربتایا کہ جس کے بارے میں مُوسیٰ ؔنے شریعت میںاور نبیوں نے کتاب میں کہا ہے وہ ہمیں مل گیا ہے۔ وہ یُوسف ؔ کا بیٹا یسُوعؔ ناصری ہے۔ 46 نتن ایلؔ نے کہا کہ کیاناصرت ؔسے کوئی اچھی چیز نکل سکتی ہے؟ اِس پر فلپسؔ نے کہا خُود چل کر دیکھ لے۔ 47 یسُوعؔ نے نتن ایلؔ کو آتے دیکھ کر کہا: ”یہ سچا اسرائیلی ہے اور اِس میں کوئی مکر نہیں۔“ 48 نتن ایلؔ نے یسُوعؔ سے پُوچھا کہ تو مُجھے کہاں سے جانتا ہے؟ یسُوعؔ نے جواب میں کہا: ”میں نے تُجھے انجیر کے درخت کے نیچے کھڑا دیکھااِس سے پہلے کہ فلِپسؔ تُجھ سے ملا۔“ 49 نتن ایلؔ نے اُسی وقت اقرار کیا اور کہا، ربّی! تو خُدا کا بیٹا ہے۔ تو اسرائیل ؔ کا بادشاہ ہے۔ 50 یسُوعؔ نے اُس کہا: ”کیا تُو یہ سُن کرکہ میںنے تُجھے انجیر کے درخت کے نیچے دیکھاایمان لایا؟ تُو اِس سے بھی بڑی بڑی باتیں دیکھے گا۔“ 51 اور اُس نے یہ بھی کہا: ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہوں تُم آسمان کو کھلا اورابنِ آدم پر فرشتوں کواُترتے اور اُوپر جاتے دیکھوگے۔“