کتاب باب آیت
1 2 3 4 5
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17

یعقُوب 4

 4

 دُنیا سے دُوستی:

  1 تُمہارے درمیان لڑائیاں اور جھگڑے کیوں ہوتے ہیں؟ ۔ کیا یہ اُن بُری خواہشوں کی وجہ سے نہیںجو تُمہارے جسم میں لڑائی کرتی ہیں۔  2 تُم اُس کی خواہش کرتے ہو جو تُمہارے پاس نہیں اورپاتے بھی نہیں۔ اِس کے لیے خون اور حسد کرتے ہو۔ لڑتے اور جھگڑتے ہو اور دُوسروںسے چھین لینے کی کوشس کرتے ہوتو بھی نہیں ملتاکیونکہ تُم خُدا سے نہیں مانگتے۔  3 اور جب مانگتے ہو تو نہیں ملتا کیونکہ بُری نیت سے مانگتے ہو۔ تُم صرف اپنی خوشی کو پُو را کرنے کے لیے خُودغرضی سے مانگتے ہو۔  4 اے زنا کارو! کیا تُم نہیں جانتے دُنیا کے ساتھ دوستی خُدا سے دُشمنی کرنے کے برابر ہے۔ لہٰذا جو کوئی دُنیا سے دوستی کرنا چاہتا ہے وہ خُدا کو دُشمن بناتا ہے۔  5 کیا تُم سمجھتے ہو کہ جوکُچھ کلام کہتا ہے اُس کے کوئی معنی نہیں؟ جس رُوح کو اُس نے ہمارے اندر رکھا ہے کیا وہ ایسی آرزو کرے گا جس کا انجام حسد ہو؟

  6 وہ تو اپنافضل اُن پر زیادہ کرتا ہے۔ جیسا کلام میں آیا ہے:

 ’خُدا مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے پر حلیموں پر اپنا فضل کرتا ہے۔‘ (اَمثال ۳: ۳۴)

  7 پس اپنے آپ کوفروتن کرو۔ خُدا کے تابع ہو کر شیطان کا مقابلہ کرو تو وہ تُم سے بھاگ جائے گا۔  8 خُدا کے نزدیک آؤ تو وہ تُمہارے نزدیک آئے گا۔ اے گنہگارو! اپنے ہاتھوں کو صاف کرو۔ اے دو دِلو! تُم جو خُدا اور دُنیا دونوں کو دوست رکھنا چاہتے ہو اپنے دلوں کو پاک کرو۔  9 اپنے گناہوں پر آنسو بہاؤ۔ افسوس اور ماتم کرو۔ تُمہاری ہنسی ماتم میں اور تُمہاری خُوشی اُداسی میںبدل جائے۔

  10 خُدا کے حضُور فروتنی کرو۔ وہ تُمہیںسربلند کرے گا۔

 دُوسروں کی عدالت نہ کرو:

  11 عزیزبھائیو اور بہنو! ایک دُوسرے کے لیے بُری باتیں نہ کرو۔ جو کوئی اپنے بھائی کے خلاف بولتا ہے اُس پر الزام لگاتا ہے اور یوں وہ خُدا کی شریعت کے خلاف بولتا اور الزام لگاتا ہے۔ تُمہارا کام شریعت کی تابعداری کرنا ہے نہ کہ اُسے دُوسروں کی عدالت کے لیے استعمال کرنا۔  12 شریعت خُدا کی طرف سے ہے اور اُسی کے پاس عدالت کرنے کا اختیار ہے۔ وہی بچانے اور ہلاک کرنے کا اختیار رکھتاہے۔ تُو کون ہے جو اپنے پڑوسی پر الزام لگاتا ہے؟

 شیخی نہ مارنے کی نصیحت:

  13 تُم جو یہ کہتے ہو کہ آج یا کل فلاں فلاں شہر جائیں گے اور ایک سال وہاں ٹھہر کر کاروبار کریں گے اور خُوب منافع کمائیں گے۔  14 کیا تُم جانتے ہو کل کیا ہو گا؟ سنو! تُمہاری زندگی کا حال ہی کیا ہے! صُبح کی دُھند! جو دُھوپ نکلتے ہی غائب ہو جاتی ہے۔  15 شیخی بگھارنے کے بجائے تُمہیں یوں کہنا چاہے: اگر خُداوند نے چاہاتو ہم سلامت بھی رہیںگے اور یہ بھی کریں گے اور وہ بھی۔

  16 مگر تُم اپنی شیخی پر فخرکرتے ہو۔ ایسا فخرکرنا اچھا نہیں۔  17 یاد رکھو! اگر کوئی جان جائے کہ کسی کام کاکرنا نیکی ہے اور نہیں کرتا تویہ اُس کے حق میں گناہ ہے۔