زبان پر قابورکھنا:
1 عزیز بھائیو اور بہنو! تُم میں سے ہر کوئی اُستاد بننے میں جلدی نہ کرے کیونکہ ہم جو اُستاد ہیں اُن کی عدالت سختی سے کی جائے گی اور دُوسرں کے مقابلے میں زیادہ سزا پائیں گے۔ 2 بیشک ہم میں سے کوئی بھی کامل نہیں ہم سب اکثر خطا کرتے ہیںمگر جو اپنی زبان پر قابو رکھے اور باتوں میںخطا نہ کرے کامل شخص وہ ہے۔ وہ اپنے بدن کو بھی ہرطرح سے قابومیں رکھ سکتا ہے۔ 3 جیسے ہم گھوڑے کو اپنے قابو میں کرنے کے لیے اُسکے مُنہ میں لگام دیتے ہیں پھر اُسے جدھر چاہیں موڑ سکتے ہیں۔ 4 بڑے بڑے جہاز جو سمندر میںتیزہواؤں سے چلتے ہیں، جہاز کے ایک چھوٹے سے آلے یعنی پتوار سے جہاز کا کپتان اُن کا رُخ موڑ سکتا ہے۔ 5 اِسی طرح زبان بھی بدن کا ایک چھوٹا ساعضو ہے جوبڑی بڑی باتیںکرتی ہے۔ دیکھو! ایک چھوٹی سی چنگاری سے کتنے بڑے جنگل میں آگ لگ جاتی ہے۔ 6 زبان بھی بدن میں آگ کی مانند ہے۔ اِس میں سارے جہان کی شرارت سمائی ہوئی ہے جو سارے بدن کو داغدارکرتی ہے اورساری دُنیا میں آگ لگاتی ہے اور جہنم کی آگ سے جلتی رہتی ہے۔ 7 انسان نے ہر طرح کے چوپایوں، پرندوں، کیڑے مکوڑوں اورپانی کے جا نوروں کو تو قابو میں کر لیا۔ 8 مگرزبان کوآج تک کوئی قابو نہیںکرسکا۔ یہ نہ رُکنے والی بے لگام بَلا ہے۔ یہ جان لیوا زہر سے بھری ہوئی ہے۔ 9 اسی سے ہم اپنے خُداوند اور آسمانی باپ کی ستایش کرتے ہیں اور اِسی سے لوگوں کو بددُعا دیتے ہیں جو خُدا کی صُورت پر پیدا ہُوئے ہیں۔ 10 ایک ہی مُنہ سے برکت اور لعنت دونوں جاری کرتے ہیں۔ عزیز بھائیواور بہنو! ایسا ہر گز نہیں ہونا چاہیے۔ 11 کیا ایک ہی چشمے سے میٹھا اور کھاری پانی بہتا ہے؟
12 کیا اَنجیر کے درخت پر زیتون اورانگُور کی بیل پر اَنجیر لگتے ہیں؟ ۔ ایسے ہی کھاری چشمے سے میٹھا اور میٹھے چشمہ سے کھاری پانی جاری نہیں ہوسکتا۔
حقیقی حکمت خُدا کی طرف سے ملتی ہے:
13 اگر تودانش مند ہے تو اپنے نیک چال چلن اور اپنے اچھے کاموں کو اُس حلیمی کے ساتھ جو حکمت سے ملتی ہے ثابت کر۔ 14 اگر تُمہارا دل حسد اور خُودغرضی سے بھرا ہے تو سچائی کو جھوٹ اور شیخی بگھار کر نہ چھپائیں۔
15 یہ حکمت خُدا کی طرف سے نہیں جو حسد اور خُودغرضی سکھاتی ہے بلکہ یہ حکمت دُنیاوی، غیررُوحانی اور شیطانی ہے۔ 16 کیونکہ جہاں کہیں حسد اورخود غرضی ہے، وہاں لڑائی جھگڑا اور ہر طرح کی برائی ہوتی ہے۔ 17 مگرجو حکمت خُدا کی طرف سے ہے اوّل تو وہ پاک ہوتی ہے پھر صُلح پسند، تربیت پذیر، خدمت گُزار، رحم اور نیک کاموں کے پھلوںسے لدی ہوتی ہے۔ بغیر طرفداری کے ہر ایک سے مخلص ہوتی ہے۔ 18 جو صُلح پسندہیں وہ صُلح کا بیج بوتے ہیں تاکہ راستبازی کی فصل کاٹیں۔