طرفداری نہ کرو:
1 عزیزبھائیواور بہنو! تُم کیوں کر پُرجلال یسُوعؔ پر ایمان کا دعویٰ کر سکتے ہو اگر تُم ایک کے مقابلے میں دُوسرے کی حمایت کرتے ہو؟ 2 جیسے کہ اگر کوئی تُمہارے درمیان قیمتی لباس پہن کر اور سونے کی انگوٹھی پہن کر آئے اور دُوسرا معمولی لباس پہن کر۔ 3 تُو قیمتی لباس والے کو تو خاص توجہ دے اور اُسے اچھی جگہ پر بیٹھنے کو کہے مگر معمولی لباس والے کوزمین پر بیٹھنے کو کہے۔ 4 تو کیا تُم نے بُری نیت سے ناانصافی کے ساتھ طرفداری نہ کی؟
5 عزیز بھائیو اور بہنو! کیا خُدا نے اِس دُنیا کے غریبوں کو چُن کر ایمان میں دولت مند نہیں کیا؟ کیا وہ آسمان کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے جس کا وعدہ خُدا نے اپنے محبت رکھنے والوں سے کیا ہے؟ 6 لیکن تُم نے غریب آدمی کی عزت نہیں کی! کیا یہ امیرلوگ ہی نہیں جو تُم پر ظلم کرتے اور تُمہیں عدالتوں میں لے جاتے ہیں؟ 7 کیا وہ ہی خُداوند یسوُعؔ کے اُس بزُرگ نام پر کُفر نہیں بکتے جس کی تُم پیروی کرتے ہو؟
8 یقینا! یہ اچھی بات ہے اگر تُم کلامِ مقُدس میں دی گئی شاہی شریعت کو پُوراکرتے ہو کہ ’اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھ۔‘ (احبار ۱۹: ۱۸) 9 اور اگر تُم طر ف داری کرتے اور ایک کو دُوسرے سے زیادہ عزت دیتے ہو تو اِس شریعت کے گنہگار ٹھہرتے ہو۔ 10 کیونکہ اگر کوئی ساری شریعت پر عمل کرے اور کسی ایک بات میںخطا کرے تو وہ ساری شریعت کا قصور وار ٹھہرتا ہے۔ 11 کیونکہ جس خُدا نے یہ کہا کہ ’زِنانہ کر‘ اُس نے یہ بھی کہا کہ ’قتل نہ کر‘ ۔ اب اگر کوئی زِناتو نہیں کرتا مگرقتل کرتا ہے تو تب بھی وہ شریعت کاقصور وار ٹھہرا۔ 12 لہٰذا اُن لوگوںکی مانند کلام اور کام کروجن کا انصا ف رہائی دینے والی شریعت کے مطابق ہوگا۔ 13 جو رحم نہیں کرتا اُس کی عدالت بھی بغیر رحم کے ہو گی۔ جو رحم کرتا ہے خُدا بھی اُس کی عدالت کرتے ہوئے رحم سے کام لے گا۔
ایمان بغیراعمال:
14 عزیز بھائیو اور بہنو! اگر کوئی ایمان رکھنے کا دعویٰ کرے اوراُس کے مطابق اُس پر عمل نہ کرے تو اُس کاکیا فائدہ۔ کیا اِیسا ایمان اُسے نجات دے سکتا ہے۔ 15 اگر تُم کسی بھائی یا بہن کو دیکھو جس کے پاس کھانے کو کھانا اور پہننے کو کپڑے نہ ہوں۔ 16 اور اُسے خُدا حا فظ کرتے ہوے کہو کہ سلامتی سے جاؤ اچھی طرح کھانا کھاؤ، اپنے آپ کو اچھی طرح ڈھانپ کر رکھو۔ مگراُس کی ضرورت کو پُورانہ کرو تو کیا فائدہ۔ 17 پس اِسی طرح ایمان بھی اچھے کاموں کے بغیرمُردہ اور بیکار ہے۔
18 کوئی بھی تُم سے یہ تکرار کرسکتا ہے کہ تُو ایمان رکھتاہے اور میںنیک کام کرتا ہوں۔ تُو کس طرح اپنے ایمان کو اچھے کاموں کے بغیرثابت کرسکتا ہے؟ پر میں تُجھے اچھے کاموں کے ساتھ اپنا ایمان دکھاؤں گا۔ 19 تُو ایمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہے۔ اچھا کرتا ہے۔ کیا اتنا کافی ہے؟ ۔ شیاطین کا بھی تو یہی ایمان ہے بلکہ وہ اُس کے خُوف سے تھرتھراتے بھی ہیں۔ کیا اُنہیں اِس ایمان سے کچھ فائدہ ہے؟ 20 اے نادان! اِس بات کوسمجھ کہ ایمان بغیر اعمال کے بیکار ہے۔ 21 کیا ہمارا باپ ابرہام ؔاپنے اعمال سے راستباز نہ ٹھہرا؟ جب اُس نے خُدا کے کلام پر ایمان رکھتے ہوئے اپنے بیٹے اضحاقؔ کو قُربانی کے لیے پیش کر دیا۔ 22 پس ہم نے دیکھ لیا کہ کس طرح اُس کا ایمان اُس کے اعمال کے وسیلے کامل ہوا۔
23 یوں کلام کی یہ بات پُوری ہوئی کہ ابرہامؔ خُدا پر ایمان لایااور خُدا نے اُسے اُس کے ایمان کے وسیلے راستباز شمار کیاا وروہ خُدا کا دوست کہلایا۔ 24 کیا یہ اِس بات کا ثبوت نہیں کہ انسان صرف ایمان سے نہیں بلکہ اعمال سے خُدا کے نزدیک راستباز ٹھہرتا ہے۔
25 ایک اور مثال راحبؔ فاحشہ کی ہے جس نے اسرائیلی قاصدوں کو یریحوؔ کی دیوار پر اپنے گھر میں پناہ دی اور حفاظت سے دُوسرے راستے سے روانہ کیا۔ کیا وہ اپنے اِس کام سے راستباز نہ ٹھہری؟
26 پس جس طرح جسم رُوح کے بغیر مُردہ ہے ویسے ہی ایمان بھی بغیر اعمال کے بغیر مُردہ ہے۔