کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13

العبرانيين 9

 9

 پُرانے اور نئے عہد میں عبادت کا فرق:

  1 اِس لئے پہلے عہد میں عباد ت کے اُصول دیے گئے اور زمین پر عبادت کی جگہ بھی۔  2 یعنی خیمہ جس کے دو حصّے تھے۔ پہلا حصّہ جس میں ایک شمع دان، ایک بخور دان اور ایک میز جس پر نذر کی روٹی تھی۔ اِس حصّے کو پاک مکان کہتے ہیں۔  3 پھر ایک پردہ تھا جس کے پیچھے دُوسرا حصّہ تھا جسے پاک ترین مکان کہتے ہیں۔  4 اِس میں ایک سونے کا بخوردان اور ایک عہد کا صندوق جو چاروں طرف سے سونے سے منڈھاہُوا تھا۔ جس میں من سے بھرا ہوا ایک مرتبان اور ہارونؔ کی لاٹھی جس میں کلیاں نکلی ہوئی تھیںاور عہد کی تختیاں تھیں۔  5 صندوق کے اُوپر خُدا کے جلالی کروبی اپنے پرَ پھیلا کر سایہ کیے ہوئے تھے۔ اِس وقت ہم اِن باتوں کو تفصیل سے بیان نہیں کر سکتے۔  6 جب یہ خیمہ اپنی سب چیزوں کے ساتھ تیار ہو گیا توکاہن پہلے حصّے میں باقاعدگی سے عبادت کا کام سر انجام دیتے ہیں۔  7 مگر دُوسرے حصّے میںپردے کے پیچھے جو پاک ترین تھا اُس میں صرف سردار کاہن سال میں ایک دفعہ داخل ہوتاتھا اور بغیر خون کے داخل نہیں ہوتا تھا جسے وہ اپنی اور لوگوں کے گُناہوں کے لیے گُزرانتا تھا۔  8 عبادت کے اِس اُصول سے پاک رُوح یہ ظاہر کرتا ہے کہ جب تک پہلا خیمہ کھڑا ہے پاک ترین مقام تک رسائی ممکن نہیںہوتی۔  9 اور اِس خیمے میں کاہن جو نذریں اور قربانیاں گُزرانتا ہے ہرگز عبادت کرنے والوں کے ضمیر کو صاف نہیں کر سکتیں۔  10 کیونکہ یہ نذریں اور قربانیاں اور عبادت کے طریقے جسمانی ہیں اور اِن کا تعلق کھانے پینے اور غسل کی مُختلف رسموں سے ہے جو اِصلاح کے لیے اُس وقت تک ہیں جب تک اِس سے بہتر نہیں دیا جاتا۔

  11 اَب جب مسیِح ہونے والی تمام اچھی چیزوں کا سردار کاہن بن کر آیا تو ایک بہتر اور کامل تر خیمے کی خدمت کے ذریعے نہ کہ اِس زمین پر ہاتھوں سے بنے خیمے کی خدمت سے۔  12 اوربچھڑوں اور بکروں کا خُون لے کر نہیں بلکہ ایک ہی بار اپنا خُون لے کر پاک ترین مکان میں داخل ہو ا اورہماری ابدی خلاصی کرائی۔  13 اگرناپاک لوگوں پربیلوں اور بکروں کا خُون اور بچھیاکی راکھ چھڑکنے سے ظاہری اور جسمانی طور پر پاکیزگی حاصل ہوتی ہے۔  14 تومسیِح کا خُون اِس ظاہری پاکیزگی سے کہیں بڑھ کر ہمارے دِل اور ضمیر کو مُردہ کاموں سے کیوںنہ پاک کر ے گا تاکہ زندہ خُدا کی عبادت کریں۔ کیونکہ اُس نے ازلی روح کے وسیلے اپنے آپ کو بے عیب قربان کر کے ہما رے گُناہوں کا کامل کفارہ دیا۔  15 لہٰذا مسیِح نئے عہد کا درمیانی بنا تاکہ چُنے ہوؤں کو خُدا کی وعدہ کی ہوئی برکتوں کا وارث بنائے۔ اور یہ صرف اس طرح ممکن ہوا کہ اُس نے مر کر اُن کے لیے فدیہ دیا تاکہ اُنہیں اُن گُناہوں کی سزا سے چھڑائے جو اُنہوں نے پہلے عہد کے نیچے کئے تھے۔  16 اگر کوئی وصِیّت کرنے والا مر جائے تو جس نے وصِیّت لکھی اُس کی موت کا ثابت ہونا ضروری ہے۔  17 وصِیّت اُسی وقت جاری ہوتی ہے جب وصِیّت کرنے والا مر جائے۔ جب تک وہ زندہ ہے وصِیّت قابلِ عمل نہیں ہوتی۔

  18 اِس لئے پہلا عہد بھی بغیر خُون کے نہیں باندھا گیا۔  19 اِس لیے موسیٰؔ نے بھی خُدا کے سارے حُکم سُنانے کے بعد بچھڑوں اور بکروں کا خُو ن اور پانی لے کر لال اُون اورزوفے کی ٹہنی کے ساتھ شریعت کی کتاب اور قوم پر چھڑکا۔  20 اور کہا کہ یہ خُون اُس عہد کی تصدیق کرتا ہے جو خُدا نے تُمہارے ساتھ باندھا ہے۔  21 اِسی طرح اُس نے خیمے اور عبادت کی تمام چیزوں پر خُون چھڑکا۔

  22 درحقیقت مُوسیٰ ؔکی شریعت کے مطابق سب چیزیں خُون سے پاک کی جاتی ہیںاور بغیر خُون بہائے مُعافی نہیں۔

 مسیِح کی قربانی سب گُناہوں کو مٹا دیتی ہے:

  23 آسمانی چیزوںکی نقل تو جانوروں کے خُون سے پاک کی جاتی ہے مگر خُود آسمانی چیزوں کے لیے ضروری تھا کہ اِن سے بہتر قربانی کے وسیلے سے پاک کی جاتیں۔  24 کیونکہ مسیِح ہاتھ کے بنائے ہوئے پاک مکان میں داخل نہیں ہوا جوحقیقی آسمانی مکان کا نمونہ ہے بلکہ آسمان میں داخل ہو کر ہماری خاطر خُدا کے رُوبُرو حاضر ہوا۔  25 دُنیا کا سردار کاہن تو ہر سال جانوروں کا خُون لے کر پاک ترین مکان میں داخل ہوتا ہے مگر مسیِح اِس لیے آسمان میں داخل نہیں ہوا کہ باربار قربان ہو۔  26 اگر یہ ضروری ہوتا تو دُنیا کے شروع سے اُسے کئی بار دُکھ سہہ کرقربان ہونا پڑتا۔ مگر اب زمانوں کے آخر میںایک ہی بارظاہر ہوا تاکہ اپنے آپ کو قربان کر کے گُناہ مٹا دے۔  27 جس طرح ہرانسان کا ایک بار مرنا اور پھر عدالت میں کھڑا ہونا مقرر ہے۔  28 اُسی طرح مسیِح نے ایک ہی بار قربان ہو کر سب لوگوں کے گُناہ دُور کئے۔ اَب وہ دو بارہ گُناہوں کی قربانی کے لیے نہیں آئے گابلکہ اُن لوگوں کی نجات کے لیے آئے گا جو اُس کے انتظار میں ہیں۔