کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13

العبرانيين 8

 8

 یسُوع ؔہمارا سردار کاہن:

  1 اہم بات یہ ہے کہ ہمارا سردار کاہن ایسا ہے جو آسمان پر عظیم خُدا کے تخت کی دہنی طرف بیٹھا ہے۔  2 وہاں وہ اُس مَقد س کی خدمت کرتا ہے جو حقیقی خیمہ ہے جسے انسانی ہاتھوں نے نہیں بلکہ خُودخُداوند نے کھڑا کیا۔

  3 جیسے ہر سردار کاہن نذریں اور قربانیاں گُزرانے کے لیے مقرر ہوتا ہے تو ضرور تھا کہ ہمارا سردار کاہن بھی کچھ گُزرانتا۔  4 اگر وہ زمین پر ہوتا تو کاہن نہ ہوتاکیونکہ شریعت کے مُوافق نذریںگُزارنے کے لیے کاہن موجود ہیں۔  5 اِس خیمے میں خدمت کے طریقے آسمان پر کی حقیقی چیزوں کی نقل اور عکس ہیں۔ جب موسیٰ ؔخیمہ بنانے کو تیار تھا تو خُدا نے اُسے تاکید کی کہ اُس کی ہر چیز اُس نمونے کے مطابق بنائے جو اُسے پہاڑ پر دکھائی گئی۔ (خروج۲۵: ۳۰-۲۶)  6 یسُوع ؔ کو زمین پر خدمت کرنے والوں سے بُہت بلند خدمت ملی کیونکہ وہ پرانے عہد کی نسبت ایک بہتر عہد کا درمیانی ٹھہراجو بہتر وعدوں کی بنیاد پر ہے۔

  7 اگر پہلا عہد بے نقص ہوتا تو دُوسرے کی ضرورت نہ ہوتی۔  8 مگر خُدا جب اُن کے نقص دیکھتا ہے تو لوگوں کو ملامت کرتے ہوئے کہتا ہے:

 ”خُداوند فرماتا ہے دیکھ! وہ دن آتے ہیں کہ
 جب میں اسرائیل کے گھرانے
 اور یہُودا ہ کے گھرانے سے
 نیاعہد باندھو ںگا۔
  9 یہ اُس عہد کی مانند نہ ہو گا
 جو میں نے اُن کے باپ داداسے باندھا تھا
 جب میں نے اُن کا ہاتھ پکڑ کر مصرؔ سے نکالاتھا۔
 کیونکہ اُنہوں نے اِس عہد کی وفاداری نہ کی اِس لیے میں نے بھی اُن کی پَرواہ نہ کی۔
  10 یہ عہد میں اُن کے ساتھ آنے والے دنوں کے لیے باندھوں گا۔ خُداوند فرماتاہے:
 ”میں اپنے قانون اُن کے ذہن میں ڈالوں گا۔
 اور اُن کے دلوں پر اُسے لکھوں گا۔
 میں اُن کا خُدا ہوں گا۔ اور وہ میرے لوگ ہو ںگے۔
  11 تب کوئی اپنے ہم وطن کو اور اپنے بھائی کو یہ تعلیم نہ دے گا کہ اپنے خُدا کو پہچان۔
 کیونکہ چھوٹے سے بڑے تک سب مُجھے جان لیں گے۔
  12 میں اُن کی ناراستِیوں کو معاف کروں گا۔
 اور اُن کے گُناہوں کو پھر کبھی یاد نہ کروں گا۔“ (یرمیاہؔ ۳۱: ۳۱-۳۴)

  13 جب خُدا نے اِس عہد کو نیا کہا توپہلے کو پُرانا ٹھہرایا۔ پس جو چیز پُرانی ہو جائے جلد مٹ جاتی ہے۔