کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

العبرانيين 4

 4

  1 اب جب کہ خُدا کے آرام میںد اخل ہونے کا وعدہ ابھی تک موجودہے تو ہمیں بڑی احتیاط سے ڈرتے ہوئے خبردار رہنا ہے ایسا نہ ہوکہ تُم میں سے کوئی اُس آرام میں داخل ہو نے کے لائق نہ ہو۔  2 اِس آرام کی خُوشخبری جس طرح ہمیں سُنائی گئی اُسی طرح اُنہیں بھی سُنائی گئی تھی مگر اس خُوشخبری سے اُنہیں کچھ فائدہ نہ ہواکیونکہ اُنہوں نے سُنا تو مگر پورے دل سے اُس پر ایمان نہ لائے۔  3 مگر ہم جو ایمان لائے ہیں اُس کے آرام میں داخل ہوسکتے ہیں۔ جس طرح اُس نے کہا:

 ”میں نے اپنے غضب میں یہ قسم کھائی ہے۔
 کہ وہ میرے آرام میں داخل نہ ہوسکیں گے۔“ (زبور۹۵: ۱۱)

 جبکہ اُس کے کام دُنیا کی تخلیق کے وقت ختم ہو گئے تھے۔  4 ہم جانتے ہیں کہ کلام میں ساتویں دن کے بارے میں لکھا ہے کہ:

 ”خُدا نے اپنے سب کاموں کو پُورا کر کے ساتویں دن آرام کیا۔“ (پیدایش۲: ۲)

  5 اور اُسی مقام پروہ کہتا ہے کہ:

 ”وہ میرے آرام میں داخل نہ ہوسکیں گے۔“

  6 اب جب کہ کچھ لوگوں کا اِس آرام میں داخل ہونا باقی ہے کیونکہ جنہیں پہلے یہ خُوشخبری سُنائی گئی وہ اپنی نافرمانی کے باعث داخل نہ ہو سکے۔  7 تو پھر آرام میں داخل ہونے کے لیے ایک اور دن مقرر کرکے جسے خُدا نے ”آج کا دن“ کہا اور ایک عرصے کے بعد داؤدؔ کے ذریعے اِس دن کا یوں اِعلان کرتا ہے:

 ”اگر آج تُم اُس کی آواز سُنو
 تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو۔“ (زبور ۹۵: ۸-۷)

  8 اگر یشوع ؔنے اُنہیں اِس آرام میں داخل کیا ہوتا تو خُدا اِس دُو سرے دن کا اعلان نہ کرتا جس دن آرام میں داخل ہونا باقی ہے۔  9 لہٰذا خُدا کے لوگوں کے لیے سبت کے دن کا آرام باقی ہے۔  10 پس جتنے خُدا کے آرام میں داخل ہوئے اُنہوں نے اپنے کاموںسے آرام پایاجیسے خُدا نے سب کام ختم کر کے آرام کیا۔  11 تو ہمیں اُس آرام میں داخل ہونے کے لیے اور بھی کوشش کرنی چاہیے تاکہ باپ داداکی طرح خُدا کے نافرمان ہو کر کوئی رہ نہ جائے۔

  12 خُدا کا کلام زندہ ہے اور کام کرتا ہے۔ وہ دو دھاری تلوار سے بھی زیادہ تیز ہے جو کاٹتا ہوا گہرائی میں جان اور رُوح تک پُہنچ جاتا ہے اورہڈی اور گُودے کو جُداکرتا اور دل کے خیالو ں اور سوچوں کو جانچتاہے۔

  13 دُنیا کی کوئی بھی چیز اُس سے چھِپی نہیںبلکہ جس خُدا کے سامنے ہم جواب دِہ ہیںاُس کی آنکھوں کے سامنے سب چیزیں کھُلی اور بے پردہ ہیں۔

  14 پس جب ہمارا بڑا سردار کاہن ہے جوآسمانوںمیں سے گزر گیا یعنی خُدا کا بیٹا یسُوعؔ، تو ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ایمان کے اقرر کو مضبوطی سے پکڑے رہیں۔  15 ہمارا سردار کاہن ایسا نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو کیونکہ وہ ہماری ساری کمزوریوں سے نہ صرف واقف ہے بلکہ ہماری طرح ہر بات میں آزمایا گیا تو بھی بے گُناہ رہا۔  16 تو آؤ دلیری سے پُر فضل خُدا کے تخت کے پاس چلیں جہاں ہم اُس کے رحم کی بدولت وہ فضل حاصل کریں جوضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔