کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18

العبرانيين 2

 2

  1 اِس لیے یہ ضروری ہے کہ جوسچی باتیں ہم نے سُنی ہیں اُس پر دل لگا کر غور کریں تاکہ اُس سے دُور نہ ہو جائیں۔  2 اگر وہ کلام جو فرشتوں کے ذریعے دیاگیاقائم رہا اور اُس کی نافرمانی کرنے والوں اور قصّوراروں کو معاف نہیں کیا گیا۔  3 تو پھر نجات کے اِتنے بڑے پیغام کو نظرانداز کر کے ہم کیسے بچ سکتے ہیں؟ جس کی منادی پہلے خُداوند یسُوعؔ نے خُود کی اورجنہوں نے سُنا اُ س کو ثبوتوں کے ساتھ ہم تک پہنچایا۔  4 خُدا نے بھی اپنی مرضی کے مطابق اِس پیغام کی بڑے نشانوں، عجیب کاموں اور طرح طرح کے مُعجزات اور رُوح القُدس کی نعمتوں کے ساتھ تصدیق کی۔

  5 خُدانے اُس آنے والے جہان کوجس کے بارے میں ہم بات کر تے ہیںفرشتوں کے اختیار میںنہیں دیا۔  6 کسی نے کسی جگہ کلام میں یہ لکھا ہے کہ:

 ”انسان کیا ہے کہ تو اُسے یاد رکھے؟
 یا آدم زاد کیا ہے کہ تُو اُس پر نگاہ کرے؟
  7 تُونے اُسے فرشتوں سے کچھ ہی کمتر بنایا
 اور تُو نے اُسے جلال اور عظمت کا تاج پہنایا۔
  8 توُنے اُسے اپنی سب چیزوں پر اختیار بخشا۔

 پس جب سب چیزیں اُسے کے تابع کر دیں تو کوئی چیز نہ چھوڑی جواُس کے تابع نہ کی ہو۔ مگر اَب تک ہم سب کچھ اُس کے تابع نہیں دیکھتے۔  9 البتہ ہم یسُوع ؔ کو دیکھتے ہیںجوفرشتوں سے کچھ ہی کم کیا گیا تاکہ ہر ایک آدمی کے لئے موت کا مزہ چکھے۔ موت کا دُکھ سہنے کے سبب اُسے جلال اور عِزّت کا تاج پہنایا گیا۔  10 خُدا کو یہ مناسب لگاکہ جس کے لیے اور جس کے وسیلے یہ سب چیزیں بنیں اُسے اپنے بیٹوں اور بیٹیوںکے لیے، جنہیں وہ جلال میں داخل کرنے کو تھا، ایک کامل نمونہ بنانے کے لیے دُکھوں میں سے گُزارے۔  11 یسُوعؔ جس نے پاک کیا اور جو پاک کیے گئے ہیں ایک ہی خاندان سے ہیں۔ اِس لیے یسُوعؔ اُنہیں بھائی کہنے سے نہیں شرماتا۔

  12 چنانچہ وہ خُدا سے کہتا ہے کہ:

 ”میں اپنے بھائیوںکے سامنے تیرے نام کا اِعلان کروں گا
 اورجماعت کے درمیان تیری حمد کروں گا۔“ (زبور۲۲: ۲۲)

  13 پھر یہ کہ:

 ”اُن لڑکوں سمیت جو خُدا نے مُجھے دیے ہیں،
 میں اُس پر توکل کروں گا۔“ (یسعیاہ۸: ۱۸-۱۷)

  14 پس جس طرح لڑکے خُون اورگوشت کا جسم رکھتے ہیں تو خُدا کے بیٹے یسُوعؔ نے بھی اُن کی طرح خُون اور گوشت کا جسم لے کر اپنی جسمانی موت کے وسیلے موت کے مالک ابلیس کو تباہ کیا۔

  15 تاکہ اُنہیں جو موت کے ڈر سے عمر بھر غلامی میں رہے چھُڑالے۔  16 یوں وہ فرشتوں کا مدد گار نہیں بلکہ ابرہامؔ کی نسل کا مدد گا ربن کر آیا۔  17 اِس لیے ضروری تھا کہ سب باتوں میں وہ ہماری طرح یعنی اپنے بہن بھائیوں کی مانند بنے تاکہ ایک رحمدل اور دیانتدار سردار کا ہن بن کر خُدا کے سامنے لوگوں کے گناہوں کا کفارہ دے۔  18 چونکہ اُس نے خود آزمایشوںمیں سے گُزرتے ہوئے دُکھوں کا سامنا کیااِس لیے ہماری آزمایش میں بھی وہ ہمار ی مدد کر سکتا ہے۔