ایمان:
1 ایمان اُن چیزوںکی اُمید کرنے اوراُن کے لیے یقین رکھنے کا ثبوت ہے جو نظر نہیںآتیں اور نہ ابھی تک ملیں ہیں۔ 2 ہمارے بزُرگوںکے ایمان ہی کی بدولت اُن کے بارے میں اچھی گواہی دی گئی۔ 3 ہم ایمان ہی سے ہم جانتے ہیں کہ ساری کائنات خُدا کے کلام سے بنی کوئی بھی چیز جو اب نظر آتی ہے ظاہری چیزوں سے نہیں بنی۔ 4 ایمان ہی سے ہابلؔ نے قائنؔ سے بہتر قُربانی گُزرانی اور یہ بات اُس کی راستبازی کی گواہی دیتی ہے۔ اس لئے خُدا نے اُس کی قُربانی کو قبول کیا۔ اگرچہ اُسے مرے ایک عرصہ گُزر گیا ہے مگرابھی بھی وہ اُس کے وسیلے کلام کرتا ہے۔ 5 ایمان ہی سے حنوکؔ کو زندہ اُٹھا لیا گیااور اُس نے موت کا مزا نہ چکھا۔ وہ بعد میں کبھی نظر نہ آیا۔ اُٹھائے جانے سے پہلے کلام گواہی دیتاہے کہ وہ خُدا کو پسند آیا۔ 6 اور بغیر ایمان کے اُس کو پسند آنا نا ممکن ہے اور جو کوئی اُس کے پاس آئے ضرور ہے وہ ایمان لائے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔ 7 ایمان ہی سے نُوح ؔ نے اپنے خاندان کو بچانے کے لیے کشتی بنائی۔ جب خُدا نے آنے والے طوفان سے اُسے آگاہ کیا تو وہ اُن باتوں پر جوکبھی ہوئی نہیں تھیں اور جو نظر نہیں آتی تھیں ایمان لایا اور خُدا کی تابعداری کی اور دُنیا کو مُجرم ٹھہرایا۔ ایمان ہی سے وہ خُدا کے نزدیک راستباز ٹھہرا۔
8 ایمان ہی سے ابرہام ؔ خُدا کے بُلانے پر اپنے وطن کو چھوڑ کر اُس جگہ کی طرف چل پڑا جس کا اُسے دینے کا وعدہ کیا گیاجبکہ وہ جانتا نہ تھا کہ کہا ںجا رہا ہے۔ 9 وعدہ کئے گئے مُلک میں پہنچ کر بھی ایمان سے مسافرانہ زندگی بسر کی اور پردیسیوں کی طرح اِضحاقؔ اور یعقوب ؔکے ساتھ جو اُسی وعدے کے وارث تھے خیموں میں رہے۔ 10 کیونکہ ابرہامؔ اُس شہر کا منتظر تھا جس کی بنیاد مُضبوط ہے اور جس کا بنانے والا خُدا ہے۔ 11 سارہؔ نے بھی ایمان سے اپنی عُمر کے اُس حصّے میںجب وہ بچے جننے کے قابل نہ تھی حاملہ ہونے کی قوت پائی اِس لیے کہ اُس نے وعدہ کرنے و الے کو سچا جانا۔ 12 پس عُمر کے لحاظ سے ایک شخص سے جو جسمانی طور پر مُردہ سا تھا ایک بڑی قوم پیدا ہوئی جس کا شمار آسمان کے ستاروں اور سمندر کی ریت کے برابر ہے۔
13 یہ سب کیے گئے وعدوں پر ایمان رکھنے کی حالت میںمرے اور وعدہ کی ہوئی چیزیں نہ ملیں مگر دُور سے ہی دیکھ کر خُوش ہوئے اور اِس بات کا اقرار کیا کہ وہ زمین پر پردیسی اور مسافر ہیں۔ 14 وہ لوگ جو اِس طرح کا اقرار کرتے ہیں یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ابھی تک اپنے حقیقی ملک کی تلاش میں ہیں۔ 15 اگر وہ اُس ملک کے بارے میں سوچتے جس کو چھوڑ کر آئے تھے تو وہ واپس جا سکتے تھے۔ 16 حقیقت میں وہ ایک بہترملک کی تلاش میں تھے یعنی آسمانی مُلک کی۔ اِس لیے خُدا اُن کا خُدا کہلانے سے نہ شرمایاکیونکہ اُس نے اُن کے لیے ایک آسمانی شہر تیار کیا۔
17 ابرہامؔ ایمان ہی سے اضحاقؔ کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوگیا جب خُدا نے اُس کی آزمایش کی۔ اُس نے وعدہ کرنے والے کو سچا مان کر ایمان سے اپنے اکلوتے بیٹے کو نذر کیا۔ 18 اِسی بیٹے کی بابت وعدہ تھا کہ اضحاقؔ ؔہی سے تیری نسل ہو گی۔ 19 ابرہامؔ نے اِسے اِس طرح سمجھا کہ خُدا مُردوں کو زندہ کرنے میں قادر ہے۔ اگر دیکھا جائے تو اُسے واقعی اضحاقؔ مُردوں میں سے واپس ملا۔
20 ایمان سے ہی اضحاق ؔنے یعقوبؔ اور عیسوؔ کو اُن کے مُستقبل کے مطابق دُعا دی۔ 21 ایمان ہی سے یعقوب ؔ نے جب مرنے کو تھا یُوسُفؔ کے بیٹوں کو برکت دی اور اپنی لاٹھی کے سہارے جھک کر خُدا کو سجدہ کیا۔ 22 ایمان ہی سے اُس نے مصرؔ سے اسرائیلیوں کے نکلنے کی بات کی اور اپنی ہڈیوں کو ساتھ لے جانے کو بھی کہا۔ 23 ایمان ہی سے مُوسیٰ ؔ کے ماں باپ نے اُس کے پیدا ہونے کے بعد تین مہینے تک چُھپائے رکھا کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ یہ بچہ کوئی معمولی نہیں اور بادشاہ کے حکم سے نہ ڈرے۔ 24 ایمان ہی سے مُوسیٰؔ نے جب بڑا ہوا توفرعونؔ کی بیٹی کا بیٹا ہونے سے انکار کیا۔ 25 اِس لیے کہ اُس نے چنددنوں کے لیے گُناہ آلودہ زندگی سے لُطف اُٹھانے کے بجائے خُدا کے لوگوں کے ساتھ بدسلوکی برداشت کرنے کو پسند کیا۔ 26 اُس کے خیا ل میں مسیِح کی خاطر بے عزت ہونا مصرؔ کے خزانوں سے زیادہ قیمتی تھاکیونکہ اُس کی نگاہ اُس بڑے اَجر پر تھی جو اُس کے سامنے تھا۔ 27 مُوسیٰؔ نے ایمان سے مصر کو چھوڑااور بادشاہ کے غضب کا خوف نہ کیا۔ وہ بڑی مضبوطی سے اپنی راہ پر چلتا رہا گویا کہ خُدا اُس کی آنکھوں کے سامنے تھا۔
28 ایمان ہی سے اُس نے بنی اسرائیل کوفسح کرنے اوراپنے گھروں کے دروازوں پر خُون چھڑکنے کو کہا تاکہ جب پہلوٹھوں کو ہلاک کرنے والا آئے تو اُن کو ہاتھ نہ لگائے۔ 29 ایمان ہی سے بنی اسرائیل بحرِقُلزم سے ایسے گُزر گئے جیسے کہ خُشک زمین پر سے۔ اور جب مصریوں نے اُس میں سے گُزرنے کی کوشش کی تو ڈُوب گئے۔ 30 ایمان ہی سے اُنہوں نے یریحُوؔشہر کی دیوار کے گرد سات دن تک چکر لگانے کے بعد اُسے گرا دیا۔ 31 ایمان ہی سے راحب ؔفاحشہ اپنے گھروالوں کے ساتھ ہلاک نہ کی گئی جیسے اُس شہر کے باقی لوگ خُدا کی نافرمانی کے باعث ہلاک ہوئے۔ کیو نکہ اُس نے اسرائیلی جاسوسوںکو اپنے گھر میں پنا ہ دی تھی۔
32 اور کس کس کا ذکر کروں؟ اتنا وقت کہاں کہ جدعُونؔ، برقؔ، سمسونؔ، افتاحؔ، داؤدؔ، سموئیلؔ اور دیگر نبیوں کا ذکر کروں۔ 33 اِیمان ہی سے اِن سب نے سلطنتوں کو مغلوب کیا۔ صداقت کے کام کئے۔ وعدہ کی ہوئی چیزوں کوحاصل کیا۔ شیروں کے مُنہ بند کئے۔
34 بھڑکتی آگ کو بُجھایا، تلوار کی دھار سے بچ نکلے، اپنی کمزوریوں میں زورآور کئے گئے، اپنی لڑائیوں میں مضبوط بنے اور فوجوں کو بھگا دیا۔ 35 عورتوں نے ایمان سے ہی اپنے عزیزوں کو جو مر گئے تھے، دوبارہ زندہ پایا۔ دُوسروں نے مار کھانا قبول کیا مگر رہائی قبول نہ کی بلکہ مرنا قبول کیا تاکہ جی اُٹھنے کے بعد بہتر زندگی حاصل کریں۔ 36 کچھ کو مذاق اُڑا کر اور کوڑوں سے مار کر آزمایاگیا۔ کچھ کو زنجیروں سے باندھ کر اور قید میں ڈال کر آزمایاگیا۔ 37 اُنہیں سنگسار کیا گیا، آرے سے چیرا گیا، کچھ بھیڑوں اور بکریوں کی کھال اوڑھ کر محتاجی میں، مصیبت میں رہے اوربدسلوکی برداشت کرتے پھرے۔ 38 دُنیا اُن کے رہنے کے لائق نہ تھی۔ وہ و یرانوں میں، پہاڑوں میں، غاروں میںاور زمین کے گڑھوں میں آوارہ پھرتے رہے۔
39 یہ سب اپنے ایمان کی بدولت خُدا کے نزدیک مقبول تھے تو بھی وعدہ کی ہوئی چیزیں نہ پائیں۔
40 کیونکہ خُدا ہمارے لیے ایک بہتر منصوبہ رکھتا تھا کہ وہ ہمارے بغیر کامل نہ کئے جائیں۔