1 شریعت آنے والی اچھی چیزوں کا صرف عکس ہے اُن چیزوں کی اصلی شکل نہیں۔ شریعت کے تحت ہر سال ایک ہی طرح کی قربانیاں عبادت کرنے والوں کو ہر گز کامل نہیں کر سکتیں۔ 2 اگر یہ قربانیاں لوگوں کو کامل کر سکتیں تو یہ قربانیاں گُزرانا بند نہ ہوجاتیں۔
کیونکہ جب عبادت کرنے والے ایک بار پاک ہو جاتے تو اُن کا دِل اُن کوگناہ کے اعتبار سے الزام نہیں دیتا۔ 3 بلکہ یہ قربانیاں ہر سال اُنہیں گُناہوں کی یاد دلاتی ہیں۔ 4 کیونکہ یہ ممکن نہیں کہ بیلوں اور بکروں کا خُون گُناہوں کو دُور کرے۔ 5 اِس لیے مسیِح دُنیا میں آتے وقت کہتا ہے:
8 پہلے تو مسیِح یہ کہتا ہے کہ ”تُو نے نذروں اور گُناہ کی قربانیوں کو پسندنہ کیااور پھر یہ کہ سوختنی قربانیوں اور گُناہ کر قربانیوں سے تو خُوش نہ ہوا“ حالانکہ وہ قربانیاں تو شریعت کے مطابق گُذرانی جاتی ہیں۔
9 پھر وہ کہتا ہے کہ دیکھ ’میں آیا ہوں کہ تیری مرضی پُوری کروں‘ یوں وہ پہلاعہدختم کرکے دُوسرے کو قائم کرتا ہے۔ 10 خُدا کی ہمارے لیے یہ مرضی تھی کہ یسُوع ؔمسیِح کے جسم میں ایک ہی بار قربان ہونے سے ہم پاک کئے جائیں۔
11 شریعت میںہر ایک کاہنؔ ہر روز قربان گاہ کے سامنے کھڑا ہو کر ایک ہی طرح کر قربانیاں گُزرانتا ہے جو ہر گز گناہوں کو دُور نہیں کرتیں۔ 12 مگر مسیِح نے ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے قربان ہو کر خُدا کے دہنی طرف جابیٹھا۔ 13 وہاں وہ اُس وقت سے مُنتظر ہے جب تک اُس کے دُ شمن اُس کے پاؤں کی چوکی نہ بنا دیے جائیں۔
14 اِس ایک ہی بارچڑھائی گئی قربانی کے وسیلے اُن سب کو کامل کرتا ہے جو پاک کئے گئے ہیں۔ 15 پاک رُوح بھی اِس کی گواہی دیتے ہوئے کہتا ہے کہ:
16 ”خُداوند فرماتا ہے:
17 پھر کہتا ہے کہ:
18 اَب جبکہ اُن کی معافی ہو گئی ہے تو پھر گُناہ کی کوئی اور قربانی نہ رہی۔
19 پس اے بھائیو! ہمیں پردے کے پیچھے پاک ترین مکان میں داخل ہونے کی پُوری آزادی ہے۔ یہ آزادی ہمیں یسُوع ؔکے لہُو کی بدولت ملی ہے۔ 20 اُس نے اپنے بدن کی قربانی کے وسیلے جو اُس پردے کے مشابہ ہے، یہ نئی اور زندہ راہ کھول دی۔ 21 اور چونکہ ہمارا ایک ایسا سردار کاہن ہے جو خُدا کے گھر کا مُختارہے۔ 22 تو آؤ سچے دل اور پُو رے ایمان کے ساتھ خُدا کے پاس چلیں کیونکہ ہمارے دل کویسوُع ؔکے لہوکی بدولت ہر طرح کے الزام سے پاک اور ہمارے بدن کوپاک پانی سے صاف کیا گیا ہے۔ 23 توآؤ بغیرشک کے اُس اُمید کو مضبوطی سے پکڑے رہیں جس کا اقرار ہم لوگوں کے سامنے کرتے ہیںکیونکہ خُدا اپنے وعدوں کو پُورا کرنے میں سچا ہے۔ 24 تو آؤایک دُوسرے سے، محبت رکھنے اور اچھے کاموں کے لیے ایک دُوسرے کی حوصلہ افزائی کریں۔ 25 اور ایک دُوسرے سے ملنے کے لیے جمع ہونے سے باز نہ آئیں جیسا بعض لوگ کرتے ہیں۔ بلکہ ایک دُوسرے کی ایمان میں حوصلہ افزائی کریں جبکہ خُداوند کا دن نزدیک آ رہا ہے تو یہ اور بھی ضروری ہے۔ 26 اگر ہم سچائی کو جان لینے کے بعد بھی جان بوجھ کر گُناہ کریں تو گُناہوں کی معافی کے لیے کوئی دُوسری قربانی نہیں۔ 27 ہاں خُدا کی عدالت کا ہولناک انتظار اور غضبناک آگ باقی ہے جو مخالفوں کو بھسم کر دے گی۔ 28 جب کوئی موسیٰ ؔکی شریعت کا جُرم کرتا اور دو یا تین گواہوں کی شہادت سے جُرم ثابت ہوجا ئے تو بے رحمی سے مارا جاتا ہے۔ 29 تو ایسے شخص کی سزا کس قدر زیادہ ہوگی جس نے خُدا کے بیٹے کو پامال کیااور اُس خُون کو حقیر جاناجس سے اُسے پاک کیا گیا تھا اور فضل کے رُوح کی بے عزتی کی۔ 30 کیونکہ ہم جس خُدا کو جانتے ہیں وہ کہتا ہے، ”انتقام لینا میرا کام ہے میں ہی بدلہ لوں گا“ اور یہ کہ ”خُداوند اپنے لوگوں کی عدالت کرے گا۔“ (اِستِثنا۳۲: ۳۶-۳۵) 31 زندہ خُدا کے ہاتھوں میں پڑنا ہولناک بات ہے۔ 32 اُن پہلے دنوں کویاد کرو جب تُم نے یسُوعؔ کے بارے میں سچائی کو جانا اوراپنے ایمان کی خاطر بُہت سے دُکھ اُٹھائے۔
33 کبھی تُمہاری بے عزتی کی گئی، کبھی سب کے درمیان تُمہارا مذاق اُڑا یا گیا اور کبھی اُن لوگوں کے ساتھ شامل ہو ئے جن کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے۔ 34 قیدیوں کی مصیبت میں اُن کے شاملِ حال ہوئے۔
خُوشی سے سب کچھ لُٹ جانا قبول کیا۔ تُمہاری خُوشی کی وجہ تُمہارا ایمان تھا کیونکہ تُم اِن سے بہترچیزوں کے وارث ہو جو ہمیشہ تک رہیں گی۔ 35 پس خُداوند پر اپنے بھروسے کو نہ جانے دوکیونکہ اِس کا اَجر بُہت بڑا ہے 36 اَب صبر سے ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے تاکہ خُدا کی مرضی کو پُورا کرتے ہوئے اُس کے سارے وعدوں کو حاصل کرو۔
37 اب بُہت ہی تھوڑی مُدت باقی ہے کہ آنے والا آئے گا اور دیر نہ کرے گا۔
38 اورمیرا راستباز بندہ ایمان سے جیتا رہے گا۔ اور اگر وہ ہٹے گا تو میں خُوش نہ ہو ں گا۔
39 مگر ہم اُن کی مانند نہیں جو اپنی ہی بربادی کے لیے خُدا سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ ہم ایمان رکھنے والے ہیں کہ اپنی جان بچائیں۔