خُدا کا اپنے بیٹے کے ذریعے کلام:
1 گُزرے زمانے میں خُدا نے مُختلف وقتوں میں اور مختلف طریقوںسے اپنے نبیوں کے وسیلے ہمارے باپ دادا سے کلام کیا۔ 2 اَب اِس زمانے کے آخری دِنوں میں ہم سے اپنے بیٹے کے ذریعے کلام کیاجس کو اُس نے سب چیزوں کا وارث ٹھہرایا اور جس کے وسیلے اُس نے عالم بھی پیدا کِئے۔ 3 بیٹاجوباپ کے جلال کا عکس ہے خُداکی ذا ت کی سب خُوبیوں کو ظاہر کرتے ہوئے سب چیزوں کو اپنے اختیار اور قدرت کے ساتھ سنبھالتا ہے، وہ ہمیںگناہوں سے پاک کر کے آسمان پر قادرِمطلق کے داہنے طرف جا بیٹھا۔
4 اور رُتبے میں فرشتوں سے بھی اُتنا بلند مقام پایا جتنا اُسے ورثے میں وہ نام ملا جو سب ناموں سے بلند ہے۔ 5 خُدا نے کبھی کسی فرشتے سے یہ نہیں کہا جو اُس نے اپنے بیٹے یسُوعؔ سے کہاکہ:
اور یہ کہ:
6 اور جب اپنے پہلوٹھے بیٹے کو دوبارہ اِس دُنیا میں بھیجتا ہے تو کہتاہے، ”خُدا کے سب فرشتے اُسے سجدہ کریں۔“ (اِستِثنا۳۲: ۴۳)
7 اور فرشتوں کے لیے یہ کہتا ہے کہ:
8 مگر بیٹے کے لیے یہ کہتا ہے کہ:
10 اور بیٹے کویہ بھی کہتا ہے کہ:
13 خُدا نے فرشتوں میں سے کبھی کسی سے یہ نہیں کہا کہ:
14 کیا فرشتے خدمت کرنے کے لیے مقرر نہیںجنہیں اُن مُقدسوں کی خدمت کے لیے بھیجا جاتا ہے جو نجات کی میراث پاتے ہیں؟