آزادی کو محفوظ رکھیں:
1 اِس آزادی کے لیے یسُوع ؔنے ہمیں رہائی دلائی ہے۔ اِس کی خُوب حفاظت کریں۔ اور کسی کو موقع نہ دیں کہ وہ دوبارہ آپ کے گردن پر غلامی کا جُوارکھے۔ 2 یہ بات میں پولُسؔ خُود تُم سے کہتا ہو ںتُمہارا ختنہ کروانانہ تو تمہیں خُدا کے حضور راستباز بناتا ہے اور نہ ہی مسِیح سے کچھ فائدہ ہو گا۔ 3 اور جو کوئی ختنہ کراتا ہے اُس کے لیے میں پھر کہتا ہوں اُسے خُدا کے نزدیک جانے کے لیے شریعت کے سارے حُکموں پر عمل کرنا فرض ہے۔ 4 اگر تُم شریعت پر عمل کرنے کے وسیلے راستباز ٹھہرنا چاہتے ہو تو جان جاؤ کہ مسیح سے تُمہارا کوئی واسطہ نہیں اور خُدا کے فضل سے محروم ہو گئے۔ 5 مگر ہم جو پاک رُوح کے وسیلے زندگی گزارتے ہیں ایمان سے راستباز ٹھہرائے جانے کے اُمید وار ہیں۔ 6 جب ہم نے مسیِح پر ایمان رکھاہے توختنہ کروانا یا ختنہ نہ کروانا ہمارے لیے کسی بھی طرح سے فائدہ مند نہیں۔ ہمارے لیے ایمان زیادہ اہمیت رکھتا ہے جو محبت کے ذریعے اثرکرتا ہے۔
7 تُم تو ایمان کی اچھی دوڑ دوڑ رہے تھے کس نے تُمہیں اِس دوڑ سے روک دیا؟ 8 یہ یقینا خُدا کی طرف سے نہیں، جس نے تُمہیں بلایا ہے۔ 9 تھوڑا سا خمیر سارے گُندھے ہوئے آٹے کو خمیر کر دیتا ہے۔ 10 میں خُدا پر بھروسا رکھتا ہوں کہ وہ تُم کو جھوٹی تعلیم پر ایمان لانے سے محفوظ رکھے گا۔ اور جو شخص تُمہیں گمرا کررہاہے وہ جو کوئی بھی ہو، خُدا اُسکی عدالت کرے گا۔ 11 بھائیو! اگر میں اپنے پیغام میں ختنے کی منادی کرتا ہو ں، تومیں کس لیے ستایا جارہا ہوں؟ اگر میں ختنے کی تعلیم دیتاتو صلیب کا پیغام کسی کے لیے ٹھوکر کا باعث نہ بنتا۔ 12 کاش کہ تُم کو پریشان کرنے والے ختنہ کرانے کے وقت اپنے اعضا بھی کٹوا لیتے۔
13 اے بھائیواور بہنو! تُم آزاد رہنے کے لیے بُلائے تو گئے ہومگراِس آزادی کو جسمانی خواہشات کے پورا کرنے کا موقع نہ دوبلکہ محبت کی رُوح میں ایک دُوسرے کی خدمت کرو۔ 14 ساری شریعت کا خلاصہ یہ ہے کہ: ”تُواپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھ“ (احبار۱۹: ۱۸) ۔
15 لیکن اگر تُم ہر وقت ایک دُوسرے کو کاٹنے اور پھاڑ کھانے کے در پر رہو گے تو خبردار! کہیں ایک دُوسرے کا ستیاناس نہ کردو۔
پاک رُوح اور انسانی فطرت:
16 میں یہ کہتا ہوں کہ رُوح کے مطابق چلو تو جسم کی خواہشوں کو پُورا نہ کرو گے۔ 17 جسم کی گناہ آلودہ فطرت رُوح کے خلاف خوا ہش کرتی ہے اور رُوح جسم کی گناہ آلودہ فطرت کے خلاف خواہش کرتا ہے۔ یہ دونوں ایک دُوسرے کے مخالف ہیںتاکہ تُم وہ کام نہ کر سکو جو کرنا چاہتے ہو۔ 18 اگر تُم رُوح کی ہدایت سے چلتے ہوتو شریعت کے ماتحت نہیں رہتے۔ 19 گُناہ آلودہ فطرت کی خواہش کا نتیجہ صاف ظاہر ہے، زناکاری، ناپاکی، عیاشی، شہوت پرستی۔ 20 بُت پرستی، جادوگری، دُشمنی، جھگڑا، حسد، غُصّہ، تفرقے، جُدائیاں، بدعتیں۔ 21 بغض، نشہ بازی، ناچ ر نگ وغیرہ۔ اِس کے بارے میں پہلے بھی میں نے تُم سے کہا تھا میں پھرسے تُمہیں خبردار کرتا ہوں کہ ایسے کام کرنے والے خُدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے۔ 22 مگر رُوح کا پھل محبت، خُوشی، اطمینان، تحمُّل، مہربانی، نیکی، ایمانداری۔ 23 حِلم اورپرہیزگاری ہے۔ ایسے کاموں کی کوئی شریعت مخالف نہیں۔ 24 وہ جو مسیِح یسُوعؔ کے ہیں اُنہوں نے اپنی پرانی فطرت کو اُس کی بُری خُواہشوں اور ہَوسَوں سمیت صلیب پر لٹکادیا ہے۔
25 اگر ہم رُوح میں زندگی بسر کرتے ہیں تو اُس کے مطابق چلنا بھی چاہیے۔ 26 تو آؤ بے جا فخرکرنا چھوڑ کر ایک دُوسرے سے مقابلہ نہ کریں اور نہ ایک دُوسرے سے حسد کریں۔