شریعت یا مسیِح پر ایمان:
1 اے نادان گلتیو! کس نے تُم پرجادُوکرکے سچائی کا نافرمان کر دیا۔ مسیحِ مصلوب کو بڑی صفائی سے تُمہارے سامنے پیش کیا گیا تھا، گویا تُم نے اپنی آنکھوں سے اُسے صلیب پر لٹکا دیکھا۔ 2 میرا تُم سے صرف ایک سوال ہے۔ تُم نے کس طرح پاک رُوح حاصل کیا؟ شریعت پر عمل کر کے یا مسیِح کی خوش خبری کا پیغام سُن کر؟ 3 یہ کس قدر بے وقوفی کی بات ہے کہ نئی زندگی کو رُوح سے شروع کر کے اب جسمانی کوشش سے پورا کرنا چاہتے ہو۔ 4 کیاتُمہارا اتنی مصیبتیں اُٹھانا بیکارگیا؟ یقینا نہیں! 5 میں دوبارہ پوچھتا ہوں، کیا خُدا نے تُم کو جو پاک رُوح دیا ہے اور تُمہارے درمیان مُعجزات ہوتے ہیں اِس لیے کہ تُم شریعت پر عمل کرتے ہو؟ یقینا نہیں۔ بلکہ اِس لیے کہ تُُم نے مسیِح کے بارے میں جو پیغام سُنا ہے اُس پر ایمان لائے ہو۔
6 یہ اِسی طرح ہے جیسے ابرہامؔ ایمان لایا اور یہ اُس کے لیے راستبازی گِنا گیا۔ 7 لہٰذا ابرہامؔ کے حقیقی فرزند وہی ہیں جوخُدا پر ایمان رکھتے ہیں۔ 8 اور پاک کلام نے توپہلے ہی سے بتا دیا ہے کہ خُدا غیرقوموںکو بھی اُن کے ایمان کے باعث راستبازٹھہرائے گااور یہ خُوشخبری ابرہام ؔکو پہلے ہی سُنا دی کہ تیرے سبب سے قومیں برکت پائیں گی۔ (پیدائش ۱۲: ۳، ۱۸: ۱۸، ۲۲: ۱۸) 9 پس وہ سب جو مسیِح پر ایمان لاتے ہیں ابرہامؔ کی برکتوں کے حصے دار ہیں، جو اُنہیں ایمان رکھنے کے باعث ملتی ہیں۔
10 وہ سب جو شریعت پر اعمال کے باعث خُدا کے حضور راستبازٹھہرنا چاہتے ہیں، لعنت کے نیچے ہیں۔ کیونکہ لکھا ہے کہ جو شریعت کی کتاب میں لکھی گئی سب باتوں پر عمل نہیںکرتا، وہ لعنتی ہے۔ 11 پس یہ بات صاف ہے کہ شریعت پر عمل کرنے کی کوشش کسی کو خُدا کے حضور راستباز نہیں ٹھہرا سکتی کیونکہ لکھا ہے کہ:
12 شریعت کاایمان سے کوئی تعلق نہیں۔ بلکہ شریعت یہ کہتی ہے کہ:
13 وہ لعنت جو شریعت کی حُکم عدولی کی وجہ سے ہے ہمیں اُس سے چھڑانے کے لیے مسیِح ہمارے لیے لعنتی بنا۔ کیونکہ لکھا ہے کہ:
14 تاکہ مسیِح یسُوعؔ کے وسیلے ابرہام ؔکی برکتیں غیرقوموں کو بھی ملیں اور ہم ایمان رکھنے والے پاک رُوح حاصل کریں جس کا وعدہ کیا گیاہے۔
شریعت اور خُدا کا وعدہ:
15 عزیز بھائیو اور بہنو! روز مرہ کی مثال سے اِسے سمجھو۔ جب دو فریق کسی ایک عہد پر دستخط کرلیںتو کوئی اُسے جھُٹلا نہیں سکتاہے اورنہ ہی بدل سکتاہے۔ 16 خُدا نے ابرہام ؔسے اور اُس کی نسل سے وعدے کیے۔ نہ کہ نسلوں سے۔ نسل سے مراد ایک ہی شخص ہے یعنی یسُوع ؔمسیِح۔ 17 میں یہ کہہ ر ہا ہوںکہ خُدا نے مسیح میں ابرہامؔ سے جوعہد باندھااور جس کی اُس نے تصدیق کر دی تھی، وہ چار سو تِیس سال کے بعد شریعت کے دیے جانے پر نہ تو باطل ہوئی اور نہ ہی منسُوخ۔ 18 میراث کا حصّول اگر شریعت کی تابعداری سے ہی ممکن ہے تو وعدے کی کوئی حیثیت نہیں۔ مگر خُدا نے فضل سے اپنے وعدے کے مطابق ابرہام ؔکو یہ میراث بخشی۔
19 پھر شریعت کیوں دی گئی؟ یہ وعدوں کے ساتھ ساتھ اِس لیے دی گئی تاکہ لوگوں پر اُن کے گناہ ظاہر کر ے۔ تاکہ شریعت اُس نسل (مسیِح یسُوع ؔ) کے آنے تک قائم رہے جس سے وعدہ کیا گیا۔
شریعت فرشتوں کے وسیلے موسیٰ ؔکی معرفت جو خُدا اور انسان کا درمیانی ہے مقرر کی گئی۔ 20 اب جہاں پر ایک ہی فریق ہو وہاں درمیانی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس لیے وعدہ کرتے وقت خُدا کو درمیانی کی ضرورت نہیں تھی۔ کیونکہ خُدا ایک ہی ہے۔
21 توکیاشریعت خُدا کے وعدے کے خلاف ہے؟ ہرگز نہیں۔ خُدا نے شریعت اِس لیے نہیں دی کہ اُس سے نئی زندگی حاصل ہو اگر ایسا ہوتا تو شریعت کے اعمال سے ہی ہم راستباز ٹھہرائے جاتے۔ 22 مگر کلام کے مطابق ہم سب گناہ کے قبضے میں ہیں۔ تاکہ اِس سے رہائی کے لیے خُداکا وعدہ یسُوعؔ مسیِح کے وسیلے اُن کے لیے پورا ہو جائے جو اُس پر ایمان لاتے ہیں۔
23 اُس حقیقی ایمان سے پہلے جو یسُوع ؔمسیِح کے وسیلے سے ہمیں ملنے والا تھا شریعت کو ہمارا محافظ مقرر کیا گیا تاکہ اُس کی نگہبانی میں رہیں جب تک وہ آ نہ جائے۔ 24 پس مسیِح کے آنے تک شریعت کوہمارا سرپرست بنایا تاکہ جب وہ آئے توہم ایمان سے راستباز ٹھہر ائے جائیں۔ 25 اَب ایمان کے آ جانے پر ہمیںسر پرست کی ضرورت نہیں۔
26 پس تُم سب مسیِح پرایمان لانے کی وجہ سے خُدا کے فرزندبن گئے ہو۔ 27 اور تُم سب جتنوں نے مسیِح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا مسیِح کو پہن لیا۔ 28 نہ کوئی یہودی رہا نہ یونانی۔ نہ کوئی مرد نہ عورت کیونکہ تُم سب مسیِح یسُوع ؔمیں ایک ہو۔ 29 پس تُم جو مسیِح یسُوعؔ کے ہو، ابرہامؔ کی نسل اور اُس کے وارث ہو۔ اور خُدا کے اُن سب وعدوںمیںجو اُس نے ابرہام ؔسے کیے شامل ہو۔