کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21

گلتیوں 2

 2

 یروشلیم ؔ میں رسولوں کا پولُسؔ کو قبول کرنا:

  1 چودہ سال کے بعد میں یروشلیم ؔ واپس آیا اور اِس دفعہ برنباسؔ اور طِطُسؔ میرے ساتھ تھے۔  2 خُدا کی طرف سے ایک رُویا کے سبب میں یروشلیم ؔ گیا۔ وہاں میں نے تنہائی میں اُن لوگوں کے ساتھ ملاقات کی جو کلیسیا میں اہم سمجھے جاتے تھے۔ اُن کے سامنے میں نے اُس خُوشخبری کوپیش کیا جو میں غیرقوم والوںکو سُنارہا تھا۔ اِس بات کی تسلی کے لیے کہ کیا یہ وہی خُوشخبری ہے جس کی وہ بھی منادی کرتے ہیں؟ کہیںایسا نہ ہوکہ میری پہلے اوراب تک کی محنت بے کار جائے۔  3 وہ میری خدمت سے یہاں تک متفق تھے کہ میرے ساتھ طِطُسؔ کوجو یونانی تھا، ختنہ کرانے کے لیے مجبور نہ کیا۔  4 مگر ختنے کا سوال اُن جھوٹے بھائیوں کی وجہ سے اُٹھاجو چُپکے سے کلیسیا میں گھس کر ہماری آزادی کو جو مسیِح یسُوع ؔکے وسیلے ہمیں حاصل ہے، چھین کر ہمیں پھر سے شریعت کا غلام بنانا چاہتے ہیں۔  5 لیکن ہم لمحہ بھر کے لیے بھی اُن کے سامنے نہیں جھکے تاکہ خُوشخبر ی کی سچائی کو تُمہارے لیے محفو ظ رکھیں۔

  6 کلیسیامیں جو لوگ اہم سمجھے جاتے تھے اُنہوں نے اُس پیغام میں جس کی میں منادی کرتا ہوں کسی نئی بات کا اضافہ کرنے کو نہیں کہا [وہ جیسے بھی تھے مُجھے اِس بات سے کوئی واسطہ نہیںکیونکہ خُدا کسی کا طرف دار نہیں]  7 اُنہوں نے ماناکہ جس طرح پطرسؔ کو یہودیوں میں خُوشخبری سُنانے کا کام دیا گیا ہے اُسی طرح مجھے غیر یہودیوں میں خُوشخبری سُنانے کا کام دیا گیا ہے۔  8 (جس خُدانے یہودیوں کے لیے پطرسؔ کو رسُول چُنا اُسی نے غیر یہودیوں کے لیے مُجھے رسُول چُنا)۔  9 وہاں موجود یعقوب ؔ، پطرسؔ اور یُوحنّاؔ جو کلیسیا کے ستون سمجھے جاتے تھے میری رسالت کو پہچان کر مُجھے اور برنباس ؔکو دہنا ہاتھ دے کر اپنی رفاقت میں قبول کر لیا تاکہ ہم غیریہودیوں میں خدمت کریں اور وہ مختونوں میں۔  10 اُنہوں نے صرف یہ بات کہی کہ غریبوں کا خیال رکھیں جس کے لیے میں نے پہلے سے سوچ رکھا تھا۔

 پولُسؔ کا پطرس ؔکو ملامت کرنا:

  11 جب پطرسؔ انطاکیہؔ میں آیا تو میں نے اُس کے مُنہ پر اُس کو ملا مت کی کیونکہ اُس نے جو کیا وہ ٹھیک نہیں تھا۔  12 بات یہ تھی کہ جب کچھ بھائی یعقوبؔ کی طرف سے انطاکیہؔ آئے تو پطرس ؔنے یہودیوں کے ڈر سے غیر یہودیوں کے ساتھ کھانا پینا چھوڑ دیا اور اُن سے کنارہ کرلیاجبکہ اُن کے آنے سے پہلے ایسا نہیں تھا۔  13 جس کے نتیجہ میں کچھ ایماندار بھی پطرس ؔکے پیچھے اِس ریاکاری میں پڑ گئے یہاں تک کہ برنباسؔ بھی اُن کے ساتھ مل گیا۔

  14 جب میں نے دیکھاکہ وہ خُوشخبری کے مطابق نہیں چل رہے تو میں نے سب کے سامنے پطرس ؔسے کہاکہ تُو پیدایشی یہودی ہونے کے باوجود، جب کوئی تُجھے دیکھ نہ رہا ہو، غیر یہودیوں کی طرح زندگی گُزارتا ہے۔ تُجھے کیا حق حاصل ہے کہ تُوغیریہودیوں کو یہودی رسم ورواج کا پابند بنائے؟

  15 ہم پیدایشی یہودی ہیں اور غیریہودیوں کی طرح گنہگاروں میںسے نہیں۔  16 تو بھی ہم جانتے ہیں کہ کوئی بھی شریعت پراعمال سے نہیں بلکہ یسُوع ؔمسیح پر ایمان لانے سے راستباز ٹھہرتا ہے۔ ہم یسُوعؔ مسیِح پر ایمان لائے تاکہ یسُوع ؔمسیِح پر ایمان لانے سے راستباز ٹھہرائے جائیں نہ کہ شریعت پر عمل کرنے سے۔ کیونکہ کوئی بھی شریعت پر عمل کرنے سے راستباز نہیں ٹھہر سکتا۔

  17 اَب ہم جو یسُوع ؔپر ایمان لانے سے راستباز ٹھہرے ہیں تو اگرشریعت پر عمل نہ کرنے کے باعث ہمیں گنہگار جانا جائے تو کیا یسُوع ؔگناہ کا باعث ہے، ہر گز نہیں!  18 بلکہ میں نے خُود جب شریعت کی دیواروں کو گرا دیا اور اَب دوبارہ اُنہیں تعمیر کرنا چاہوں توخُود ہی گنہگارٹھہرتا ہوں۔  19 میں شریعت پر پورے طورسے عمل نہ کرسکا اوریوں شریعت کے اعتبار سے مر گیا تاکہ خُدا کے اعتبار سے جیوں۔  20 میری پُرانی انسانیت مسیح کے ساتھ صلیب پر مصلوب ہو گئی۔ اَب میں نہیں بلکہ مسیِح مُجھ میں زندہ ہے۔ اَب میں جو اِس بدن میں زندگی گُزار رہا ہوں تو خُدا کے بیٹے یسُوعؔ پر ایمان کی بدولت، جس نے میری محبت میں اپنی جان دے دی۔  21 میں خُدا کے اِس فضل کو بے معنی نہیں سمجھتا۔ اگر شریعت پر عمل سے ہم راستبازٹھہر سکتے تو یسُوعؔ مسیِح کو صلیب پر جان دینے کی ضرورت نہیں تھی۔