کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15

اعمال 6

 6

 مددگاروں کا چناؤ:

  1 جب ایمانداروں کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگی تو اُن کے درمیان کچھ معاملات میں شکایات پیدا ہونے لگیں۔ یونانی بولنے والے یہودی عبرانی یہودیوں کی یہ شکایت کرنے لگے کہ کھانا تقسیم کرنے کے وقت اُن کی بیواؤں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔  2 اِس پر بارہ رسُولوں نے سب شاگردوں کو بلایا اور اُن سے کہاکہ ہمارا کام خُدا کے کلام کی تعلیم دیناہے، مناسب نہیںکہ ہم خُدا کے کلام کو چھوڑ کر کھانے کے انتظام میں لگ جائیں۔

  3 اِس لیے اے بھائیو! اپنے درمیان سے سات ایسے بھائیوں کو چُن لو جو رُوح اور دانائی سے معمورہوں تاکہ یہ ذمہ داری اُنہیں دے دی جائے۔  4 لیکن ہم تودُعا کرنے اور تعلیم دینے میں مصروف رہیں گے۔

  5 رسولوں کی یہ بات سب کو پسند آئی۔ اُنہوں نے اِن سات آدمیوں کوچُن لیا۔ اُن میں ستفنُسؔ جو ایمان اور رُوح سے معمور تھا، اورفلپسؔاورپُرخُرسؔؔاورنیکانورؔاور تیمونؔاورپرمِناس ؔکو اورانطاکیہ کا نیکلاؤسؔ جونومرید یہودی تھا۔  6 اور اُنہیں رسُولوں کے سامنے لائے اُنہوں نے اُن پر ہاتھ رکھ کر دُعا کی۔

  7 اور خُدا کا کلام پھیلتا رہا۔ یروشلیِمؔ میں ایمان لانے والوںکی تعدادبڑھتی گئی اوربُہت سے کا ہن بھی ایمان لے آئے۔

 ستفنُسؔ کی گرفتاری:

  8 ستفنُس جوؔ خُدا کے فضل اور قُوت سے معمورتھالوگوں میں بڑے بڑے مُعجزات اور نشانات دِکھاتا تھا۔

  9 لبرتینوںکے عبادت خانے (آزاد کیے گئے غلاموں کا عبات خانہ) کے کچھ یہوُدی جو کُرینے اور سکندریہ اورکِلکیہ اور آسیہ سے تھے ستفُنسؔ سے بحث کرنے لگے۔  10 مگروہ ستُفنس ؔ کا مقابلہ نہ کر سکے کیونکہ وہ دانش مندی اور رُوح سے معمور اُن کے ساتھ کلام کرتا تھا۔  11 اِس پر اُنہوں نے کچھ آدمیوں کو تیار کیا کہ ستفُنسؔ کی خلاف گواہی دیں کہ اُنہوں نے اُسے مُوسیٰؔ اور خُدا کے خلاف کفربکتے سُنا ہے۔

  12 اُنہوں نے لوگوں کو اُبھارااورشریعت کے اُستادوں اور بزُرگوں کو اُکسا کر ستفُنسؔ کو پکڑا اور اُسے صدر عدالت میں لے گئے۔

  13 جھُوٹے گواہوں نے عدالت میں کھڑے ہو کر کہا: ”یہ شخص پاک مقام اور مُوسیٰ ؔکی شریعت کے خلاف ہر وقت بولتاہے۔

  14 ”ہم نے اِسے یہ بھی کہتے سُنا ہے کہ یسُوعؔ ناصری اِس ہیکل کو گرا دے گا اور اُن ساری روایتوں کو جو مُوسیٰؔ نے دیں ہیں بدل دے گا۔“  15 اُس وقت عدالت میں بیٹھے لوگ اُسے غور سے دیکھنے لگے کیونکہ اُس کاچہرہ فرشتے جیسا چمک رہا تھا۔