کتاب باب آیت

اعمال 4

 4

 پطرسؔ اور یُوحنّاؔیہو ُدی کونسل کے سامنے:

  1 پطرسؔ اور یُو حنّاؔجب لوگوں سے بات کرہی رہے تھے کہ کاہن اور ہیکل محافظوں کا سردار اور کچھ صدوُقی اُن کے پاس پُہنچ گئے۔

  2 وہ اِس بات سے ناراض اور غُصے میںتھے کیونکہ وہ لوگوں کو یسُوعؔ کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے باعث مُردوں کے جی اُٹھنے کی تعلیم دے رہے تھے۔  3 اُنہوں نے اُنہیں پکڑ کر اگلے دن تک جیل میں ڈال دیا کیونکہ اُس وقت تک شام ہو گئی تھی۔

  4 مگر جنہوں نے کلام سُنا تھا اُن میں سے بُہت سے ایمان لائے اور ایمان داروں میں مردوں کی تعداد پانچ ہزارکے قریب ہو گئی۔

  5 دُوسرے دن یہُودیوں کے سردار اوربزُرگ اور شرع کے اُستاد یروشلیِم میں اکٹھے ہوئے۔  6 اور اُن کے ساتھ سردار کاہن حنّاؔاور کائفا یُوحنّاؔ اوراِ سکندرؔ اور سردار کاہن کے گھرانے کے لوگ وہاں موجود تھے۔  7 اُنہوں نے پطرسؔ اور یوحنّاؔکوبیچ میں کھڑا کر کے پُوچھنا شُروع کیاکہ کس اختیار سے تُم یہ کام کرتے ہو؟  8 پطرسؔ نے رُوح القُدس سے معمور ہو کر اُن کو جواب دیا۔  9 ”اے قوم کے سردارو اور بزُرگو! اگر آج ہم پر اِس بات کے لیے عدالت ہو رہی ہے کہ ایک بیمارشخص کو شفا دے کر اُس کی مدد کیوں کی گئی؟ ۔  10 تو تُم اور ساری قوم یہ جان لے کہ اُسی یسوُعؔ مسیِح ناصری کی نام سے جس کو تُم نے مصلوب کیاپر خُدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا یہ شخص تُمہارے سامنے تندرُست کھڑا ہے۔  11 یسُوعؔ اُس پتھر کی مانند ہے جس کے بارے میں کلام میں لکھا ہے کہ ’یہ وہ پتھر ہے جسے معماروں نے رَدّ کر دیااور یہ ہی عمارت کے کونے کے سرے کا اہم پتھر بن گیا‘ ۔  12 نجات کسی اور وسیلے سے نہیں کیونکہ آسمان کے نیچے زمین پر یسُوعؔ نام کے علاوہ اور کوئی دُوسرا نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلے سے ہمیں نجات مل سکے۔

  13 پطرس اور یُوحنّاؔکی یہ دلیری دیکھ کرساری کونسل حیران ہوئی کیونکہ جانتے تھے کہ یہ پڑھے لکھے نہیں۔ پھر وہ جان گئے کہ یہ یسُوعؔ کے ساتھ ہوتے تھے۔  14 مگر اُس لنگڑے شخص کی وجہ سے جس نے اُن کی آ نکھوں کے سامنے شفاپائی، اُنہیں کچھ نہ کہہ سکے۔

  15 لہٰذا اُنہوں نے اُنہیں کونسل سے باہر بھیج دیا اورآپس میں مشورہ کرنے لگے۔  16 ہم اِن آدمیوں سے کیاکریں؟ سب کے سامنے اُن سے یہ معجزہ ہوا ہے اور ہم اِس کا انکار نہیں کر سکتے کیونکہ سب یروشلیِمؔ والوں کو اِس کاپتاچل گیا ہے۔

  17 مگر اُن کو روکنے کے لیے کہ یہ تعلیم زیادہ نہ پھیل جائے ہم اِنہیں ڈرا دھمکا کر منع کریں کہ پھر یسُوع ؔ نام لے کر کسی سے بات نہ کریں۔  18 تب اُنہوں نے رسولوں کو واپس بُلا کر اُن کو حکم دیا کہ یسُوعؔ نام سے نہ تو کسی کو تعلیم دیں اور نہ ہی کسی سے بات کریں۔  19 لیکن پطرسؔ اور یُوحنّاؔنے اُن کو جواب میں کہا، ”کیا خُدا کی نظر میں یہ مناسب ہے کہ تُمہاری بات مانیں اور خُدا کی بات نہ مانیں؟ تُم خُود ہی فیصلہ کرو“ ۔  20 ”ممکن نہیں کہ جو کچھ ہم نے سُنا اوردیکھا ہے وہ لوگوں کو نہ بتائیں“ ۔  21 کونسل نے سزاکی کوئی وجہ نہ پاکر اُنہیں اور ڈرا دھمکا کر چھُوڑ دیاکیونکہ سب لوگ اِس مُعجزے کے لیے خُدا کی تمجید کر رہے تھے۔

  22 وہ شخص جسے شفا ملی تھی چالیس سال سے زیادہ کا تھا۔

 ایک دل ہو کر دلیری کے لیے دُعا:

  23 رہاہونے کے فوراًبعد پطرسؔ اور یُوحنّاؔدُوسرے ایمان دار بھائیوں کے پاس گئے اور اُنہیں بتایا کہ سردار کاہنوں اور بزرگوں نے اُنہیں کیا کہا۔  24 جب اُنہوں نے یہ سُنا تو سب ایک دل ہو کر خُدا سے دُعا کرنے لگے: ”اے قادرِمطلق خُدا! تُو جو آسمان اور زمین اور سمندر اور اُن میں موجود ہر شے کا پیدا کرنے والا ہے۔  25 تُو نے بُہت پہلے رُوح القدس کے وسیلے ہمارے باپ اپنے خادم دا ؤدؔ کے ذریعے فرمایا:

 ”قُومیںکس لیے طیش میں ہیں؟
 لوگوں نے کیوں فضول منصوبے بنائے۔
  26 زمین کے بادشاہ مل کر خُدا ونداور اُس کی مسیِح کے
 خلاف جمع ہوئے۔

  27 اِسی شہر میں تیرے پاک خادم یسُوع ؔکے خلاف جسے تُونے مسَح کیا یہ سب جمع ہوئے۔ یعنی ہیرودیسؔ اورگورنر پُنطیُس پیلاطُسؔ، غیرقوم والے اور اسرائیل کے سب لوگ۔  28 اور وہ اِس لئے جمع ہوئے تاکہ جو کچھ تُو نے اپنی قدرت اور ارادے کے مطابق پہلے سے ٹھہرا دیا تھا اُسے پورا کریں۔  29 اے خُدا! اُن کی دھمکیوں کو سُن اور ا پنے خادموں کو دلیری بخش دے تاکہ تیرے کلام کی منادی کرتے رہیں۔  30 اور اپنا قدرت والا ہاتھ اپنے خادموں پر بڑھا کہ یسُوعؔ نام سے شفااور مُعجزات اور عجیب نشانات ظاہر ہوں“ ۔  31 جیسے ہی اُنہوں نے دُعا کی وہ جگہ جہاں وہ جمع تھے ہل گئی اور سب پاک رُوح سے بھر گئے اور دلیری سے خُدا کا کلام سُنانے لگے۔

 ایمان داروں کا اپنا مال بانٹنا:

  32 سب ایماندار ایک دل اورایک جان تھے۔ اُن میں سے کوئی بھی اپنے مال کو اپنا نہ سمجھتا تھا بلکہ وہ اپنی سب چیزیں ایک دُوسرے میں بانٹتے تھے۔  33 اور رسُول بڑی قدرت کے ساتھ یسُوعؔ کے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے رہے اور خُدا کابڑا فضل اُن پرتھا۔

  34 اُن میں کوئی بھی محتاج نہ تھا کیونکہ جن کے پاس کوئی گھر یا زمین ہوتی وہ اُسے بیچ دیتے۔  35 اور اُس کے پیسے لاکر رسُولوں کو دیتے تاکہ جو ضرورت مند ہے اُن میںبانٹ دیا جائے۔

  36 جیسے کہ یُوسفؔ نے جو لاوی کے گھرانے سے تھا اور رسولوں نے اُس کا نام برنباسؔرکھا تھا یعنی نصیحت کا بیٹا۔ اور کُپرسؔ کے جزیرہ میں پیدا ہوا تھا۔  37 اُس نے اپنی زمین بیچ کر پیسے لاکر رسولوں کو دے دیے۔